رانا ذیشان سلفی
مبتدی
- شمولیت
- مئی 21، 2012
- پیغامات
- 68
- ری ایکشن اسکور
- 331
- پوائنٹ
- 0
مولانا محمد جوناگڑھی رحمہ اللہ
سوال نمبر 1۔ جس تقلید کے بارے میں اس قدر اختلافات ہیں اس تقلید سے کیا مراد ہے؟ یعنی تقلید شخصی اصطلاحی کسے کہتے ہیں؟ کتب ائمہ کے حوالہ جات بیان کریں ـسوال نمبر 2۔کیا تقلید شخصی اصطلاحی آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم یا آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم یا تابعین رحمہ اللہ کے زمانہ میں تھی؟
سوال نمبر a3۔ جو کام ان تینوں مبارک زمانوں میں نہ ہوا ہو، اگر اسے بعد والے دینی امر{حکم} سمجھ کر کریں تو آیت : الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا (المائدہ: 3)"آج میں تمہارے لیے تمہارا دین پورا کر چکا اور میں نے تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور میں نے تمہارے واسطے اسلام ہی کو دین پسند کیا ہے۔" جو قرآن میں ہے، وہ بتلاتی ہے کہ دین خدا ہر طرح کامل ہو گیا۔ پھر ائمہ دین کی اپنی رائے اور قیاس کو دین میں داخل کرنا اس آیت کے خلاف تو نہیں؟
سوال نمبر b3۔ وہ کام جس کا حکم دین میں نہ ہو اور دین سمجھ کر کیا جائے وہ اصطلاح شرعی میں بدعت کہلاتا ہے یا نہیں؟ اور جب بدعت ہے تو چوتھی صدی کی ایجاد تقلید بدعت کیوں نہیں؟
سول نمبر 4۔ تقلید ذکور فرض ہے یا واجب، مستحب ہے یا مباح یا کیا؟ اور اس کی دلیل کیا ہے؟
سوال نمبر 5۔ چاروں اماموں یعنی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ و امام شافعی رحمہ اللہ و امام مالک رحمہ اللہ و امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے بھی اس تقلید کے بارے میں کچھ ارشاد فرمایا ہے یا نہیں؟ اور اگر فرمایا ہے تو کیا؟ میں نے تو سنا ہے کہ چاروں امام تقلید کو حرام فرمایا کرتے تھے۔
سوال نمبر 6۔ شامی شریف جو فقہ حنفی کی معتبر کتاب ہے سنا ہے کہ اس میں یہ مذکور ہے کہ چاورں اماموں نے اپنا مذ ہب قرآن و حدیث بتایا ہے۔ پس قرآن و حدیث پر عمل کرنا ان کی تابعداری کرنا ہے؟ یا قرآن و حدیث پر عمل چھوڑ کر ان کے اقوال کو ماننا ان کی تقلید کرنا ہے؟
سوال نمبر 7۔ چاروں اماموں سے پہلے بھی یہ تقلید جاری تھی یا نہیں؟ اگر نہیں تو کیوں؟
سوال نمبر 8۔ چاروں اماموں سے پہلے اگر تقلید جاری تھی تو کس امام کی تقلید جاری تھی؟ اور اس وقت اس امام کی تقلید فرض یا واجب یا مستحب یا مباح تھی یا نہیں؟ اگر تھی تو کیوں؟ اور نہیں تھی تو کیوں؟ اور پھر منسوخ کیوں ہوئی؟
سوال نمبر 9۔ چاروں اماموں سے پہلے جس امام کی تقلید جاری تھی کیا اب بھی جاری ہے؟ اگر جاری ہے تو اب بھی اس امام کی تقلید فرض یا واجب یا مستحب یا مباح ہے یا نہیں؟ اگر جاری نہیں ہے تو کیوں؟ کس نے منسوخ کی؟ اور پھر کس نے اس منسب پر ان ائمۂ اربعہ رحمہم اللہ کو پہنچایا؟
سوال نمبر 10۔ اجماع کی تعریف کیا ہے؟ اور اجماع کن لوگوں کا معتبر ہے؟ تقلید شخصی اصطلاح پر کیا اجماع ہوا ہے؟ اگر ہوا ہے تو کب؟ کہاں اور کن کا؟
سوال نمبر 11۔ مجتہد کس کو کہتے ہیں؟ ہر مجتہد کی تقلید فرض ہوتی ہے؟ اگر ہوتی ہے تو ایک وقت میں کس کی تقلید کی جائے اور کیوں؟ چودہ سو سال میں اسلام میں کیا صرف چار ہی مجتہد ہوئے ہیں؟ صحابہ رضی اللہ عنہم ، تابعین رحمہم اللہ تو شاید اجتہاد کے درجے سے محروم ہی رہے ہوں گے؟ پھر ان چاروں ائمۂ میں سے ایک کی تقلید کس ترجیح کی بنا پر ہے؟
سوال نمبر 12۔ اجتہاد کی تعریف کیا ہے؟ اجتہاد کے لیے کن علوم کی ضرورت ہے اور کیوں؟ کیا اجتہاد کا دروازہ کھلا ہے؟ اگر نہیں تو پہلے کیوں کھلا تھا اور کس نے کھولا تھا؟ اب کیوں بند ہو گیا ہے؟ اور کس نے بند کیا ہے؟
سوال نمبر 13۔ چاروں مذکورہ اماموں میں سے فلاں ایک کے ہی مسائل سچے ہیں۔ اس کا علم مقلد کو کیسے حاصل ہوا؟
سوال نمبر 14۔ ان چاروں اماموں کی تعلیم بذریعہ وحی ہوئی؟ یا اور ائمۂ سے انھوں نے پڑھا؟ اگر بذریعہ وحی ہوئی تو ان میں اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم میں کیا فرق رہا؟ اور اگر بذریعہ اور ائمۂ ہوئی تو ان کے استاد ان سے افضل تھے یا مفضول؟ اگر افضل تھے تو ان کی تقلید کیوں نہیں کی جاتی؟
سوال نمبر 15۔ یہ چاروں امام افضل تھے یا چاروں خلیفہ؟ جب ان چار ائمہ کی تقلید فرض ہو تو ان چار خلفاء کی ڈبل فرض کیوں نہ ہو؟
سوال نمبر 16۔ ذرا غور فرمائیے تو قرآن و حدیث پر عمل کرنا عامی آدمیوں پر ہی فرض ہے یا مجتہدوں اور اماموں پر بھی فرض ہے؟ کیا جتنا فرق ہم میں اور اماموں میں ہے اتنا فرق بھی اماموں اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم میں نہیں؟
سوال نمبر 17۔ جو امام ان چاروں کے سوا ہوئے ہیں ان کے نام کیا ہیں؟اور ان کی تقلید فرض ہے یا واجب یا مباح ہے یا نہیں؟اگر نہیں تو کیوں؟ حالانکہ وہ ان کے استاد ہیں، ادب میں، زہد میں، فقہ میں، جہاد میں، تقوی میں ان کے بھی بڑے ہیں۔ ان کی بزرگی کے قائل تھے اور ان کا ادب کرتے تھے ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم کی تقلید نہ کر کے نیچے والوں کی تقلید کرنا کونسی عقل مندی ہے؟
سوال نمبر 18۔ جو امام ان چاروں کے سوا ہوئے ہیں وہ درجہ میں ان چاروں کے برابر ہوئے یا بڑھ کر یا گھٹ کر؟ اگر گھٹ کر ہیں تو وہ ان چاروں میں سے کسی ایک کے مقلد کیوں نہ ہوئے؟ اور اگر بڑھ کر ہیں تو یہ خود ان کے مقلد کیوں نہ ہوئے؟
سوال نمبرa19۔ جب امام چار ہیں اور ان چار میں سے ایک کی تقلیر کرنی ہے اور ہم جاہل ہیں ہمیں کیا خبر کہ ان میں سے کس کے مسائل صحیح ہیں اور کس کے غلط؟ پس ہم کیسے حنفی، شافعی بن جائیں؟
سوال نمبر b19۔ اگر یہ چاروں مذہب بر حق ہیں تو ایک مذہب پر عمل کرنے سے حق کی تین چوتھائیاں ہم سے چھوٹ جاتی ہیں؟ پھر تو تقلید نہ کرنے والے ہی اچھے رہے کہ جس امام کے کلام اور رائےکو قرآن و حدیث کے مطابق اور متفق پایا اسے لے لیا۔ یہ ہی طریقہ ہم کیوں نہ رکھیں؟ تاکہ پورا حق ہمارے ہاتھ میں رہے۔
سوال نمبر c19۔ یہ ظاہر ہے کہ چاروں مذہبوں میں حلال و حرام کا فرق ہے، پھر ان چاروں کو بر حق ماننے اور کہنے کے کیا معنے؟ایک ہی چیز کو ایک حرام کہے اور ہم کہیں سچ ہے دوسرا حلال کہے اور ہم کہیں سچ ہے، یہ کیا اندھیر ہے؟ ذرا تفصیل سے سمجھا یا جائے۔ ورنہ دامنِ تقلید ہمارے ہاتھ سے چھوٹ ہی جائے گا۔
سوال نمبر a20۔ چاروں امام امامت کی حیثیت سے دنیا میں آئے، اس سے پہلے اسلام پر سو سال گزرچکے تھے، تب تک نہ یہ امام تھے نہ یہ مقلد، تو اس وقت کے مسلمان ، مسلمان بھی تھے یا نہ تھے؟ اور مسلمان تھے تو پورے یا ادھورے؟ کیونکہ تقلید تو اس وقت تھی ہی نہیں، بلکہ وہ امام بھی نہ تھے جن کی تقلید شروع ہوئی۔ اگر باوجود تقلید نہ کرنے کے وہ لوگ مسلمان تھے ، اور کامل مسلمان تھے تو آج اسلام کا کون سا روپ ماراجاتا تھا، جو تقلید کی ایجاد کی ضرورت پیش آئی؟ کیا صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ کا اسلام ہمیں کافی نہیں ؟جو ہمیں نئے نویلے اسلام کی ضرورت ہو؟
سوال نمبر b20۔ فرائض تو سب اللہ سبحانہ و تعالی اتار چکا، وحی تو حضور کے وصال کے بعد بند ہو گئی، سو سال کے بعد امام دنیا میں آئے تو اب کس آسمان سے کون سا فرشتہ کون سی وحی لے کو آیا؟ جس سے سو سال کے بعد کے ان ائمہ میں سے ایک ایک کی تقلید فرض ہوئی اور مسلمان بجائے ایک راہ کے چار راستوں میں بٹ گئے اور اللہ کے گھر بیت اللہ کے بھی چار ٹکرے کرنے پر بھی مجبور ہو گئے کہ یہ حنفی مُصلیٰ اور یہ شافعی مُصلیٰ اور یہ مالکی مُصلیٰ اور یہ حنبلی مُصلیٰ۔ قرآن و حدیث میں ان مُصلوں ، ان مذہبوں کا، ان اماموں کے ناموں کاذکر کہاں ہے؟
سوال نمبر 21۔ چاروں خلیفہ {یعنی حضرت ابو بکر صدیق، حضرت عمر فاروق، حضرت عثمان اور حضرت علی المرتضٰی رضی اللہ عنہم} افضل ہیں چاروں امام سے یا چاروں امام افضل ہیں چاروں خلفا٫ سے؟ آج چاروں خلفاء کی تقلید نہ کی جائے اور چاروں اماموں کی تقلید فرض یا واجب مانی جائے، یہ اُلٹی گنگا کیوں بہائی گئی؟
سوال نمبر 22۔ حضرت حسن ، حضرت حسین رضی اللہ عنہم اور حضرت زین العابدین ، حضرت باقر اور حضرت جعفر صادق رحمہم اللہ افضل ہیں چاروں اماموں سے یا چاروں امام افضل ہیں ان حضرات ائمہ سے؟پھر آل ِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے ان بارہ اماموں کے مقلد کو تو ہم شیعہ اور رافضی کہیں اور ان سے کم درجے کے اماموں کی تقلید کو فرض مانیں؟ اس تفریق کی کیا وجہ ؟
سوال نمبر 23۔ اگر چاروں خلفا٫یا اہل بیتِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم افضل ہیں ، چاروں اماموں سے تو چاروں اماموں کی تقلید کیوں کی جاتی ہے؟ ان چاروں خلفا٫ یا اہل بیتِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی تقلید کیوں نہیں کی جاتی ؟ ہاں ان چاروں اماموں نے ان چاروں خلفا٫ کی تقلید کیوں نہ کی؟
سوال نمبر 24۔ چاروں خلفا٫ مجتہد تھے یا نہیں؟ اگر تھے تو ان کی تقلید کیوں چھوڑ دی جاتی ہے؟
سوال نمبر 25۔ چاروں خلفا٫ چاروں اماموں کے برابر مجتہد تھے یا بڑھ کر یا گھٹ کر ؟ اگر بڑھ کر تھے تو پھر انھیں گھٹا کیوں دیاکہ ان کا مقلد تو ایک بھی نہیں ہے؟
سوال نمبر 26۔ چاروں اماموں کے قبل چاروں خلفا٫ کی تقلید کی جاتی تھی یا نہیں؟ جب نہیں کی جاتی تھی تو پھر اماموں کی کیوں کی جائے۔
سوال نمبر 27۔ ظاہر ہے چاروں اماموں کا وجود بحیثیت امام پہلی صدی میں نہ تھا، پس پہلی صدی کے لوگ مقلد ہوئے یا غیر مقلد؟اور وہ نجات پانے والے اور دائرہ اسلام میں داخل سمجھے جائیں گے یا نجات سے محروم رکھے جائیں گے؟ اور دائرہ اسلام سے خارج کیے جائیں گے؟
سوال نمبر 28۔ چاروں خلفا٫ کی تقلید اب منع ہے یا نہیں؟ اگر منع نہیں تو اماموں کی تقلید گئی ، اگر منع ہے تو اماموں کو بطورِاولٰی منع ہونی چاہیے۔ جواب تفصیل سے دیجیے۔
سوال نمبر 29۔ اگر چاروں خلفا٫ کی تقلید اب منع ہے تو کیوں اور کس نے منع کیا؟ پھر چاروں اماموں کی تقلید کیوں اور کس نے باقی رکھی؟ ان ائمہ نے کب کہا کہ لوگ حنفی، شافعی ، مالکی اور حنبلی کہلوائیں؟
سوال نمبر 30۔ چاروں خلفا٫ نے اپنی اپنی تقلید کا حکم دیا تھا یا نہیں؟ اگر دیا تھا تو ہم نے کیوں نہ مانا؟ نہ دیا تو پھر اماموں کے بارے میں یہ حکم کیوں ہو؟ یہاں تک محمدی کہلوانا چھوڑ دیا۔
سوال نمبر 31۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی تقلیر کا حکم دیا تھا، تو ان کے بعد حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں بھی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی تقلید جاری تھی یا نہیں؟ اگر نہیں تھی تو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید امام شافعی رحمہ اللہ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے زمانہ میں اور اس کے بعد کیوں جاری ہے؟
سوال نمبر32۔ اگر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں بھی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی تقلید جاری رہی تھی تو اس تقلید کو کس نے بند کیا اور کیوں بند کیا؟ اور اسی وجہ سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید بند کیوں نہ ہو؟
سوال نمبر 33۔ زرا مہربانی فرما کر یہ بھی فرمایا جائے کہ فقہ کی موجودہ کتابوں میں سے کوئی ایک بھی ایسی ہے جسے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے خود لکھا ہو؟
سوال نمبر 34۔ یہ بھی ارشاد ہو کہ فقہ کی ان موجودہ کتابوں میں جو بہت سے مسئلے خلاف ِ تہذیب اور خلافِ طہارت ایسے بھی ہیں جنہیں سننے سے طبعیت میں کراہت پیدا ہو اور قے آنے لگے ، کیا یہ مسائل بھی فی الواقع امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے ہی ہیں؟
سوال نمبر35۔ اگر ہم ان غلط اور خلاف ِ تہذیب مسائل کو چھوڑدیں تو دائرۃِ تقلید سے باہر تو نہیں ہو جائیں گے؟
سوال نمبر36۔ اس تقلید کے بارے میں کچھ اللہ سبحانہ و تعالٰی اور رسول صلی اللہ علیہ و سلم نےبھی فرمایا ہے یا نہیں؟ اگر فرمایا ہے تو کیا فرمایا ہے؟ وہ آیت اور حدیث صاف صاف لکھ دیجیے جس میں ہو کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ یا فلاں امام کی تقلید تم پر فرض ہے ، جو نہ کرے لا مذہب ہے؟
سوال نمبر37۔ مجتہد کو بھی تقلید کرنے کا حکم ہے یا نہیں؟
سوال نمبر38۔ تمام صحیح حدیثوں پر عمل ہر مجتہد کو اور اس کے بعد والوں کو کرنا چاہیے یا بٹوارہ کر لیں کہ ان احادیث پر تم عمل کرو ، ان پر ہم کریں گے۔
سوال نمبر39۔ چاروں امام بھی مقلد تھے یا نہیں ؟ اور مقلد تھے تو کس کے ، اور اگر نہیں تھے تو کیوں؟
سوال نمبر40۔ خداراذرا یہ بھی بتلائیے کہ کسی ایک امام کی طرف نسبت کر لینی یعنی شافعی ، مالکی ، حنبلی وغیرہ یہ خود اماموں کی تعلیم ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو وہ عبارت کس کتاب میں ہے؟
سوال نمبر41۔ اگر چاروں امام مسائل قرآن و حدیث سے لیتے رہے تو ہمیں قرآن و حدیث سے مسائل لینے میں غیر مقلد بن جانے میں خوف کیوں ہو؟
سوال نمبر42۔ تقلید فرض ہے یا واجب یا مباح ہے تو کن لوگوں کے لیے اور کیوں؟
سوال نمبر 43۔ یہ جو فقہ کی کتابوں میں ہے کہ عامی کا کوئی مذہب نہیں ہے۔ اس کے کیا معنی ہیں؟ پھر تو حنفی ہو کر بھی حنفی نہ رہے۔
سوال نمبر 44۔ مقلد قرآن و حدیث کا مطلب سمجھ سکتا ہے یا نہیں؟ حالانکہ ہماری فقہ شریف کے اصول کی کتابوں میں ہے کہ مقلد قرآن و حدیث سے دلیل لے ہی نہیں سکتا۔ پھر تو گویا قرآن و حدیث منسوخ اور بےکار ہیں{معاذ اللہ}۔ اگر لے سکتا ہے تو تقلید کی ضرورت ہی کیا ؟ اگر نہیں لے سکتا تو قرآن و حدیث کی ضرورت ہی کیا؟
سوال نمبر45۔ مقلد قرآن و حدیث سے دلیل پکڑ سکتا ہے کہ نہیں؟
سوال نمبر46۔ چار مُصلے مکہ مُعظّمہ میں خاص خانہ ِ کعبہ میں قائم ہوئے تھےان کو کس نے قائم کیا؟ اور کیوں قائم کیا؟ اور کب قائم کیا؟ کیا اس سے مسلمانوں کے دین کے ٹکڑے ٹکڑے نہیں ہوئے؟ اور اماموں نے اسے کیوں قائم نہ کیا؟ سنا ہے کہ ساتویں صدی کی بدعت ہے۔
سوال نمبر47۔ جبکہ ہمارے نزدیک چاروں مذہب برحق ہیں، پھر اہل حدیث کو جو کہ ایک بر حق مذہب کے مطابق آمین ، رفع الیدین اور سورۃ فاتحہ بجالاتے ہیں، انہیں کیوں روکا جائے اور ان پر تعن و تشنیع کی جائے؟
سوال نمبر48۔ اہل سنت و جماعت کی کیا تعریف ہے؟ جب کہ مقلد نہ سنت سے دلیل لے سکے نہ جماعتِ صحابہ رضی اللہ عنہم کے اجماع سے۔ پھر اسے اہل سنت و جماعت کیوں کیوں کہا جائے؟
سوال نمبر49۔ اہل حدیث یعنی صرف کتاب و سنت پر عمل کرنے والوں کی جماعت، جب سے کتاب و سنت ہے تب ہی سے ہے، یا بیچ میں سے اس کا عامل کوئی نہیں تھا؟ یعنی کتابِ خدا اور حدیثِ مصطفٰی صلی اللہ علیہ و سلم پر کسی کا عمل نہ تھا؟حالانکہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے کہ اس کے عامل قیامت تک رہیں گے۔ان شاء اللہ
سوال نمبر 50۔ قیامت کے دن حمد کا جھنڈا صرف پیغمبر ِ خدا صلی اللہ علیہ و سلم کے ہاتھ مبارک میں ہی ہوگا، یا ان چاروں اماموں کے بھی جھنڈے الگ الگ لہرا رہے ہوں گے؟ حوضِ کوثر صرف حضور صلی اللہ علیہ و سلم ہی کا ہو گا، یا چاروں اماموں کے بھی ہوں گے؟ اگر یہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم ہی کے ساتھ مخصوص ہے {اور یقینََ ہے} تو ہم دینا میں کیوں اِدھر اُدھر منہ ماریں؟
سوال نمبر51۔اگر امام کے کسی مقلد کے پاس کوئی صحیح حدیث پہنچے اور وہ اس امام کے قول کے خلاف ہو تو اسے کیا کرنا چاہیے؟ اور جو یہ کہہ کر اس حدیث کو ٹال دے کہ یہ میرے مذہب میں نہیں وہ مسلمان رہا یا اسلام سے خارج ہو گیا اور ایسے وقت مقلد کو کیا کرنا چاہیے ہے؟
برائے مہربانی جوابات دلیل کے ساتھ دیں