• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آل تکفیر کے خوارجی قسم کے نادان کا باطل فتوے کی شرعی حیثیت

شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
سادہ سا سوال ہے’’اگر کوئی شخص مسلمانوں کی صف میں شامل ہوکر’’مسلمانوں‘‘کو خون بہائے۔۔۔اس کے متعلق کیا حکم ہے؟؟؟

اگر ان کے ایمان و کفر کا فیصلہ نہیں کیا جائے گا تو یہ کون ھیں ؟ کیونکہ بندہ کفر یا ایمان کے بین بین ھو یہ معتزلہ کا عقیدہ ھے نہ کہ اہل سنہ کا ؟
اگر یہ مستور الحال ھیں تو پھر مسلمانوں پر ان کا نماز جنازہ پڑھنا اور ان کو مسلمانوں کے قبردستان میں دفن کرنا فرض ھے ،
کیا ان کے نام کے ساتھ لفظ شہید ان شاءاللہ ، کا استعمال ٹھیک ھوگا؟ یاد رھے کہ ایمان و کفر کا فیصلہ نہیں کررھے ! اس لیے کچھ لوگوں کو تشکیک پیدا ھوسکتی ھے کہ یہ شہید ھیں ، تو وہ لوگ جو کہ انہیں شہید سمجھیں گئیں وہ درست ھوں گئیں کہ غلط؟ اور اسی طرح جو لوگ ان کا کافر و مردار سمجھیں گئیں ان کا معاملہ کیا ھوگا؟
جب یہ لوگ مسلمانوں سے لڑنے آئیں تو کیا انہیں اس سے پہلے اصول ضوابط و تکفیر پر نہیں پرکھا جاسکتا؟ مسلمان پہلے مفتی سے پوچھے اور پھر انہیں مارے ؟

آپ کے جوابات کا انتظار رھے گا۔۔۔۔
جناب میں نے کب کہا ہے کہ ان کے ایمان و کفر کا فیصلہ نہیں کیا جائے گا؟
کیوں بہتان بازیاں لگا رہے ہیں؟
میں نے صاف لکھا ہے کہ ان کی تکفیر نہیں ہوگی۔صاف ظاہر ہے کہ جب تکفیر نہیں ہوگی تو وہ مسلمان ہی کہلائیں گے۔اور ان کے جسد خاکی کے ساتھ مسلمانوں والا ہی سلوک ہوگا۔باقی شہید کہنے کے جو نبیﷺ نے شرائط بیان کی ہیں،اگر وہ کسی میں پوری آتی ہیں،تو اس کو ان شاء اللہ شہید کہتے ہیں۔
اور درخواست ہے کہ طعن و تشنع سے زیادہ وقت سیرت النبیﷺ اور کتب بینی پر لگائیں تو ان شاء اللہ فائدہ ہوگا۔اور شرمندگی بھی نہیں ہوگی۔
ان شاء اللہ
 
Top