مجھے ایک بات دریافت یہ کرنی ہے کہ حافظ زبیر علی زئی صاحب نے اپنی کتاب القول المتین فی الجھر بالتامین کے ص ٣١ پر ایک حدیث محمد بن بشار سے نقل کی ہے اب محمد بن بشار یوں تو بڑے مستند راوی ہیں اور شیخان کے استاد ہیں اور ان کی روایات مقبول ہیں لیکن ایک صاحب کا کہنا ہے کہ بشار کے بارے میں تہذیب التہذیب میں یہ موجود ہے کہ ابو فلاس حلف اٹھا کر کہنے کو تیار تھے کہ ابن بشار جب یحیٰ سے روایت کرتا تھا تو جھوٹ بولا کرتا تھا نیز تہذیب میں اور بھی جرح کے کلمات نقل کیے گئے ہیں کیا یہ بات درست ہے۔؟ اب القول امتین میں تو اس کی کوئی تصریح مجھے نظر آئی نہیں کیا ذرا جلد اس کاجواب کوئی صاحب دیں گے؟