عامر بھائی اللہ آپ کو جزائے خیر دے ۔
آپ کے تیار کردہ اس اشتہار میں عربی عبارت میں کافی ساری غلطیاں ہیں ۔ ایک ایک کو لکھنا یہاں کافی مشکل ہے ۔ آپ سے گزارش ہے کہ اس پر نظر ثانی کریں ۔
مثال کے طورپر
پہلی حدیث میں أبی سلمہ بن عبد الرحمن کی بجائے أبی سلمہ بن ابد الرحمن لکھا ہوا ہے ۔
ابی ہریرۃ کی بجائے صرف ہریرۃ لکھا ہوا ہے ۔
ویسے اگر آپ اشتہار کے لیے احادیث اخذ کرنے کا اپنا طریقہ کار بتادیں تو کوئی بہتر حل نکالا جا سکتا ہے ۔
اللہ آپ کے لیے آسانیاں پیدا فرمائے ۔
السلام علیکم،
بھائی جان آپ نے جو نشاندھی کی ہے اس کے لئے شکریہ، آپ کو میں پوری دس احادیث اردو و عربی کے ساتھ بھیج رہا ہوں آپ باقی جن احادیث میں غلطی ہو اسکی نشاندھی کر دیجئے تاکی صحیح کیا جا سکے.
1- حدثنا عبدالله بن يوسف، قال أخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، وابي سلمة بن ابدالرحمن أنهما أخبراه عن هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال إذا أمن الامام فأمنوا فانه من وافق تأمينه تامين الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه. وقال ابن شهاب وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول آمين
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی انہوں نے ابن شہاب سے ، انہوں نے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کے واسطے سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو۔ کیونکہ جس کی آمین ملائکہ کے آمین کے ساتھ ہو گئی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آمین کہتے تھے۔
صحیح بخاری صفۃ الصلوٰۃ - ٧٨٠
2- حدثنا عبدالله بن مسلمة، أن مالك، عن سمي، مولى أبي بكر عن أبي صالح، عن أبي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال اذا قال الامام (غير المغضوب عليهم ولا الضالين) فقولوا آمين. فانه من وفق قوله قول الملائكته غفر له ما تقدم من ذنبه. تابعه محمد بن عمر و ان أبي سلمة عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم و نعيم المجمر عن أبي هريرة رضى الله عنه.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، انہوں نے امام مالک رحمہ اللہ سے ، انہوں نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن کے غلام سمی سے ، انہوں نے ابوصالح سمان سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امام غیر المغضوب علیہم ولا الضالین کہے تو تم بھی آمین کہو کیونکہ جس نے فرشتوں کے ساتھ آمین کہی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ سمی کے ساتھ اس حدیث کو محمد بن عمرو نے ابوسلمہ سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا۔ اور نعیم مجمر نے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
صحیح بخاری صفۃ الصلوٰۃ - ٧٨٢
3- إذا قال أحدكم الصلاة آمين والملائكة في السماء آمين فوافق أحد هما الأحرى غفر له ما تقدم من ذنبه
جب تم میں سے کوئی نماز میں آمین کہتا ہے اور (اس وقت) فرشتے آسمان میں آمین کہتے ہیں۔ پھر (اگر) ان دونوں کی آمین میں موافقت ہو جائے تو اس (آمین کہنے والے) کے پہلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں
صحیح مسلم کتاب الصلاۃ باب التسمیع والتحمد و التامین، صحیح البخاری کتاب الاذان باب فضل التامین
4- اخبرنا يحيى بن محمد عمرو بالفسطاط قال: حدثنا اسحاق ابن ابراهيم بن العلاء الزبيدى قال: حدثنا عمر و بن الحارث قال، حدثنا عبدالله بن سالم عن الزبيدى قال، أخبرنى محمد بن مسلم عن سعيد بن المسيب و أبى سلمة عن أبى هريرة رضى الله عنه قال، كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اذا فرغ من قراءة ام القرآن رفع صوته وقال آمين
یحییٰ بن محمد بن عمرو نے ہمیں فسطاط میں حدیث بیان کی (انھوں نے کہا) ہمیں اسحاق بن ابراہیم بن العلاء الزبیدی نے حدیث بیان کی (انہوں نے کہا) ہمیں عمرو بن حارث نے حدیث بیان کی انھوں نے عبد اللہ بن سالم عن زبیدی حدیث بیان کی (کہا) مجھے محمد بن سالم (الزہری) نے عن سعید بن مسیّب عن ابی سلمہ (کے واسطے) سے حدیث بیان کی کہ ابو ھریرہ رضی اللہ عنھ سے روایت ہے: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سورہ فاتحہ کی قرات سے فارغ ہوتے تو اپنی آواز بلند کرتے اور فرماتے: آمین
صحیح ابن حبان 3-147 ح 1803
5- حدثنا نصر بن على: أخبرنا صفوان بن عيسى أن بشر بن رافع، عن أبي عبدالله ابن عم ابي هريرة، عن ابي هريرة رضى الله عنه قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اذا تلا (غير المغضوب عليهم ولا الضالين) قال : آمين - حتى يسمع من يليه من الصف الأول
حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسل الله صلی الله علیہ وسلم جب غير المغضوب عليهم ولا الضالين پڑھتے تو آمین کہتے تھے کہ صف اول کے لوگ جو آپ کے قریب ہوتے آپ کی آواز سن لیتے.
سنن ابو داؤد - ٩٣٤ - باب التامين وراء الامام
6- حدثنا محمد بن كثير: اخبرنا سفيان عن سلمة، عن حجر أبي العنبس الحضرمي، أن وائل بن حجر قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اذا قرأ ولا الضالين قال : (آمين) ورفع بها صوته
حضرت وائل بن حجر رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم جب (سورہ فاتحہ کے آخر میں) ولا الضالين کہتے تو آمین کہتے اور اس کے ساتھ اپنی آواز کو بلند کرتے.
سنن ابو داؤد - ٩٣٢- باب التامين وراء الامام
7- حدثنا مخلد بن خالد الشعیری : حدثنا ابن نمير: حدثنا علي بن صالح عن سلمة بن كهيل، عن حجر بن عنبس، عن وائل بن حجر : أنه صلى خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم فجهر بآمين وسلم عن يمينه وعن شماله حتى رايت بياض خده
حضرت وائل بن حجر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اونچی آواز سے آمین کہی. اور (جب نماز سے فارغ ہوئے تو) دائیں بائیں جانب سلام پھیرا حتی کہ میں نے آپ صلی الله علیہ وسلم کے رخساروں کی سفیدی دیکھی
سنن ابو داؤد - ٩٣٣- باب التامين وراء الامام
8- وقال عطاء آمین دعاء امن ابن الزبیر و من ورأته حتی ان للمسجد للجة وکان ابو ھریرة ینادی الامام لا تفتنی بامین وقال نافع کان ابن عمر لا یدعو و يحضهم و سمعت منہ فی ذلک
عطاء بن ابی رباح نے کہا کہ آمین ایک دعا ہے اور عبد اﷲ بن زبیررضی اﷲ عنہ اور ان لوگوں نے جو آپ کے پیچھے( نماز پڑرہے تھے)اس زور سے آمین کہی کہ مسجد گونج اٹھی اور حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ امام سے کہہ دیا کرتے تھے کہ آمین سے ہمیں محروم نہ رکھنا اور نافع نے کہا کہ ابن عمر آمین کبھی نہیں چھوڑتے تھے اور لوگوں کو اس کی ترغیب دیتے تھے میں نے آپ سے اس کے متعلق حدیث بھی سنی تھی
صحیح بخاری ٫ جلد: ١ ٫ صفحہ : ٧١٠ ٫ باب جھرالامام بالتامین
9- اخبرنا محمد بن عبداﷲ عن عبدالحکم عن شعیب حدثنا لیث حدثنا خالد عن ابی هلال عن نعیم المجمر قال صلیت ورآء اب هريرة فقرأ بسم اﷲالرحمن الرحیم ثم قرا با م القرآن حتی اذا بلغ غير المغضوب عليهم ولا الضالين فقال آمين فقال الناس آمين ويقول كلما سجدالله أكبر واذا قام من الجلوس في ألا شنيتين قال الله أكبر راذا سلم قال و الذى نفسي بيده أني لا شبهكم صلاة بر رسول الله
نعیم مجمر سے روایت ہے میں ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ کے پیچھے نماز پڑھ رہا تھا انہوں نے بسم اﷲ الرحمن الرحیم پڑھی پھر سورہ فاتحہ پڑھی جب غير المغضوب عليهم ولا الضالين پر پہنچے تو انہوں نے آمین کہی اور لوگوں نے بھی آمین کہی اوروہ جب سجدہ کرتے تو اﷲاکبر کہتے اور دو رکعتیں پڑھ کر اٹھتے تو اﷲ اکبر کہتے پھر جب سلام پھیرا تو کہا قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہےمیں تم سے زیادہ مشابہ ہوں نماز میں رسول اﷲ صلی الله علیہ وسلم کی.
نسائی ٫ جلد : ١ ٫ صفحہ : ٣٤٠ ٫ حدیث : ٩٠٨٫ باب- القرأة بسم اﷲ الرحمن الرحیم
10- ثنا هدبة قال ثنا هارون بن موسى النحوى عن ثابت عن ابن ام الحصين عن جدته انها سمعت النبى صلي الله عليه وسلم يقرا: مالك يوم الدين فقرة حتّی بلغ ولا الضالين قال : آمين
ہمیں ہدبہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ہارون بن موسٰی النحوی نے حدیث بیان کی وہ ثابت سے وہ ابن ام الحصین سے وہ اپنی دادی (ام الحصین) سے بیان کرتے ہیں کہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مالک یوم الدین پڑھتے ہوئے سنا، آپ نے قرات کی حتٰی کہ ولا الضآلین پر پہنچ گئے، (تو) کہا: آمین
معجم ابی یعلٰی ص251، 252 ح313