- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
آمین کہنے والے کو اللہ تعالیٰ پسند فرماتے ہیں
قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم : (( إِذَا صَلَّیْتُمْ فَأَقِیْمُوْا صَفُوْفَکُمْ، ثُمَّ لِیَؤُمَّکُمْ أَحَدُکُمْ، فَإِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوْا، وَإِذَا قَرَأَ {غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّآلِّیْنَ} فَقُوْلُوْا: آمِیْنَ یُحِبُّکُمُ اللّٰہُ۔ ))1
''سیّدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم لوگ نماز ادا کرنے لگو تو اپنی صفیں سیدھی، درست کرلیا کرو۔ پھر تم میں سے کوئی شخص امامت کروائے۔ جب وہ اللہ اکبر کہہ لے تو پھر تم اللہ اکبر کہو اور جب وہ {غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّآلِّیْنَ} پڑھ لے تو تم کہو ''آمین''... اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرنے لگے گا۔''
''آمین''... کا معنی ہوتا ہے: اے اللہ! تو ہماری یہ دعا قبول کرلے۔ ایک دوسرا معنی بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ: اس کا مطلب ہوتا ہے: ایسا ہی ہو۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ:
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول! آمین کا کیا معنی ہے؟ فرمایا: اس کا معنی ہے: رَبِّ افْعَلْ''...اے اللہ! ایسا ہی کردے۔
جناب مقاتل رحمہ اللہ کہتے ہیں: آمین... دعا کی قوت اور برکت کی طلب ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس کا معنی ہے کہ: اے اللہ! ہماری امید کو ناکام نہ کردینا۔ آمین... کے لفظ کی ادائیگی میں دو لغات ہیں: فاعیل کے وزن پر مد سے پڑھنا، جیسے: یاسین اور دوسرا ''یمین'' کے وزن پر قصر سے پڑھنا۔ دونوں میں سے مد کے ساتھ آمین کہنا زیادہ فصیح اور مشہور ہے۔ دونوں لہجوں میں حرف ''م'' خفیف ہوگا۔ (شد کے بغیر)
ہر قاری کے لیے آمین کہنا مستحب ہے، چاہے وہ نماز میں ولا الضالین پڑھ رہا ہو چاہے نماز سے باہر۔ نماز میں امام اور مامومین سب کے لیے آمین کہنا مستحب ہے۔ جہری نماز میں امام اور مقتدی سب لوگ آمین اونچی آواز سے کہیں۔ یہی صحیح ترین مسلک ہے۔ چاہے جماعت میں لوگ تھوڑے ہوں یا زیادہ، حکم ایک جیسا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 سورۃ الفاتحۃ، الآیۃ: ۷۔ صحیح سنن أبي داؤد، رقم: ۸۵۸۔