• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آمین کہنے والے کو اللہ تعالیٰ پسند فرماتے ہیں

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
آمین کہنے والے کو اللہ تعالیٰ پسند فرماتے ہیں

قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم : (( إِذَا صَلَّیْتُمْ فَأَقِیْمُوْا صَفُوْفَکُمْ، ثُمَّ لِیَؤُمَّکُمْ أَحَدُکُمْ، فَإِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوْا، وَإِذَا قَرَأَ {غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّآلِّیْنَ} فَقُوْلُوْا: آمِیْنَ یُحِبُّکُمُ اللّٰہُ۔ ))1
''سیّدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم لوگ نماز ادا کرنے لگو تو اپنی صفیں سیدھی، درست کرلیا کرو۔ پھر تم میں سے کوئی شخص امامت کروائے۔ جب وہ اللہ اکبر کہہ لے تو پھر تم اللہ اکبر کہو اور جب وہ {غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّآلِّیْنَ} پڑھ لے تو تم کہو ''آمین''... اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرنے لگے گا۔''
''آمین''... کا معنی ہوتا ہے: اے اللہ! تو ہماری یہ دعا قبول کرلے۔ ایک دوسرا معنی بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ: اس کا مطلب ہوتا ہے: ایسا ہی ہو۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ:
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول! آمین کا کیا معنی ہے؟ فرمایا: اس کا معنی ہے: رَبِّ افْعَلْ''...اے اللہ! ایسا ہی کردے۔
جناب مقاتل رحمہ اللہ کہتے ہیں: آمین... دعا کی قوت اور برکت کی طلب ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس کا معنی ہے کہ: اے اللہ! ہماری امید کو ناکام نہ کردینا۔ آمین... کے لفظ کی ادائیگی میں دو لغات ہیں: فاعیل کے وزن پر مد سے پڑھنا، جیسے: یاسین اور دوسرا ''یمین'' کے وزن پر قصر سے پڑھنا۔ دونوں میں سے مد کے ساتھ آمین کہنا زیادہ فصیح اور مشہور ہے۔ دونوں لہجوں میں حرف ''م'' خفیف ہوگا۔ (شد کے بغیر)
ہر قاری کے لیے آمین کہنا مستحب ہے، چاہے وہ نماز میں ولا الضالین پڑھ رہا ہو چاہے نماز سے باہر۔ نماز میں امام اور مامومین سب کے لیے آمین کہنا مستحب ہے۔ جہری نماز میں امام اور مقتدی سب لوگ آمین اونچی آواز سے کہیں۔ یہی صحیح ترین مسلک ہے۔ چاہے جماعت میں لوگ تھوڑے ہوں یا زیادہ، حکم ایک جیسا ہے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 سورۃ الفاتحۃ، الآیۃ: ۷۔ صحیح سنن أبي داؤد، رقم: ۸۵۸۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
مستحب یہ ہے کہ مقتدی کی آمین امام کی آمین کے ساتھ مل کر ہو۔ نہ اس سے پہلے ہو اور نہ اُس کے بعد۔ نماز میں اس کے علاوہ کوئی اور مقام نہیں ہے کہ جس میں مستحب ہو کہ اس میں مقتدی کی بات (آواز) امام کی آواز کے ساتھ ملی ہوئی ہو سوائے آمین کے۔ باقی تمام الفاظ مقتدی کے امام کے الفاظ سے بعد ادا ہونے چاہئیں۔1
سیّدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں ''وَلَا الضَّالِّیْنَ'' پڑھ لیتے تو کہتے: آمین اور اس کے ساتھ اپنی آواز کو بلند کرتے۔''2
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام اہل ایمان کو حکم فرمایا ہے کہ جس طرح امام آمین کہتا ہے اسی طرح وہ بھی آمین کہا کریں۔ چنانچہ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِذَا أَمَّنَ الْاِمَامُ فَأَمِّنُوْا، فَإِنَّہُ مَنْ وَّافَقَ تَأْمِیْنُہُ تَأْمِیْنَ الْمَلَائِکَۃِ، غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ۔وَقَالَ صلی اللہ علیہ وسلم : إِذَا قَالَ أَحَدُکُمْ فِي الصَّلَاۃِ: آمِیْنَ، وَقَالَتِ الْمَلَائِکَۃُ فِي السَّمَآئِ: آمِیْنَ، فَوَافَقَتْ إِحْدَاھُمَا الْأُخْرٰی، غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ۔ ))3
''جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو۔ اس لیے کہ بلاشبہ جس کی آمین فرشتوں کی آمـین سے مل گئی (موافق ہوگئی) اس کے پچھلے سارے (صغیرہ) گناہ معاف کردیے جائیں گے۔'' اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی ارشاد گرامی ہے: جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں آمین کہتا ہے اور فرشتے بھی آسمان میں آمین کہتے ہیں اور ان میں سے ایک کی آمین دوسرے سے موافق ہوجاتی ہے تو اس (نمازی) کے پچھلے تمام (صغیرہ) گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔''
آمین کہنے پر یہ بہت بڑی ترغیب ہے اور اس کے بہت بڑے اجر و فضل کا بیان۔ پھر یہ کہ کلمہ آمین ایک نہایت آسان سا لفظ ہے کہ جس کی ادائیگی میں کسی قسم کا تکلف نہیں کرنا پڑتا مگر اس پر ربّ کریم کی مغفرت دیکھیے کیسے مترتب ہوتی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ بلند اواز سے آمین کہا کرتے تھے کہ جس سے مسجد گونج جاتی۔ امام عطاء رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
(( آمِیْن دُعَائٌ۔ أَمَّنَ ابْنُ الزُّبَیْرِ وَمَنْ وَّرَائَ ہُ، حَتّٰی إِنَّ لِلْمَسْجِدِ لَلَجَّۃً۔ ))4
''آمین ایک دعا ہے سیّدنا عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما بھی آمین کہتے اور آپ کے پیچھے نماز پڑھنے والے تمام نمازی بھی۔ سب اتنی بلند آواز سے آمین کہتے کہ مسجد میں ایک گونج پیدا ہوجاتی۔''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 دیکھئے: الاذکار للنووی رحمہ اللہ : باب ما یقولہ اذا دخل فی الصلوٰۃ...
2 دیکھئے: سنن ابی داود / کتاب الصلوٰۃ / باب التأمین وراء الامام / حدیث : ۹۳۲
3 أخرجہ البخاري في کتاب الأذان، باب: جہر الإمام بالتأمین، رقم: ۷۸۰۔صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۷۰۴۔
4 أخرجہ البخاري في کتاب الأذان، باب: جہر الإمام بالتأمین، تعلیقًا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ امام کو آواز دے کر کہتے: دیکھنا کہیں مجھ سے آمین رہ نہ جائے۔ (یعنی کچھ سکتہ کرنا کہ میں بھی تمہاری آمین کے ساتھ آمین کہہ سکوں) جناب نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ: سیّدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کبھی بھی آمین کو چھوڑتے نہیں تھے بلکہ آپ اپنے شاگردوں کو آمین کہنے پر تیار کرتے۔ میں نے اُن سے اس مسئلہ میں بھی بھلائی ہی سنی ہے۔ یعنی آپ کبھی بھی سورۃ الفاتحہ کے بعد آمین کہنا چھوڑتے نہیں تھے۔
قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم : (( مَا حَسَدَتْکُمُ الْیَھُوْدُ عَلیٰ شَيْئٍ، مَا حَسَدَتْکُمْ عَلیٰ السِّلَامِ وَالتَّأْمِیْنِ۔ ))1
''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہودی تم لوگ سے جتنا سلام اور آمین کہنے سے جلتے ہیں اتنا کسی اور عمل سے نہیں جلتے۔''

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح سنن ابن ماجۃ، رقم: ۶۹۷۔

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top