• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آمین کے ساتھ اضافی لفظ لگانے کا حکم

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
آمین کے ساتھ اضافی لفظ لگانے کا حکم

تحریر: مقبول احمدسلفی/ جدہ دعوہ سنٹر، حی السلامہ -سعودی عرب
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بعض لوگ لفظ "آمین " کے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ اس لفظ کے ساتھ آگے یا پیچھے کوئی دوسرا لفظ اضافہ نہیں کرسکتے ہیں مثلا اللھم آمین یا آمین یارب ، آمین ثم آمین وغیرہ کہنا صحیح نہیں ہے کیونکہ صرف آمین کہنے کی دلیل ملتی ہے ، اضافہ کی دلیل نہیں ملتی ہے۔
اس مسئلے میں متعدد بار میں نے مختلف لوگوں کی رہنمائی کی ہے کہ آمین کے ساتھ اس قسم کے اضافے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ آج کچھ مزید وضاحت کے ساتھ اس مسئلہ کو بیان کرتا ہوں تاکہ بات واضح طورپر بخوبی سمجھی جاسکے ۔ اس سلسلے میں پہلے ہمیں جاننا ہے کہ آمین کا مطلب کیا ہے ، یہ کب اور کیوں کہتے ہیں ؟
"آمین"اللہ سے دعا کی قبولیت کی التجا اور درخواست ہے ۔ ایک آدمی جب اپنے واسطے دعا مانگتا ہے مثلا کہے:اے اللہ ! مجھے حلال روزی عطا فرما۔ تو دعا کرنے والا ساتھ میں آمین بھی کہہ دیتا ہے ۔ آمین کہنے کا مطلب ہوتا ہے ، اے اللہ !تو قبول فرما۔چونکہ ہم اللہ سے دعا میں اپنی حاجت طلب کر رہے ہوتے ہیں اس لئے آمین کہنا ضروری نہیں ہے ، اصل چیز اللہ سے طلب اور دعا ہے ، وہی کافی ہے تاہم دعا کے ساتھ آمین بھی کہتے ہیں یا مختلف دعائیں مانگ کر آخر میں آمین کہتے ہیں تو بھی کوئی حرج نہیں ہے ۔
بسا اوقات آدمی اپنے لئے اور دوسروں کے لئے دعائیں کررہاہوتا ہے تو وہاں پر موجود دعا سننے والا آمین کہہ سکتا ہے ، نہ کہے تو بھی کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ اصل چیز تو وہی ہے جو دعا کرنے والا اللہ سے مانگ رہاہے ۔ خلاصہ یہ ہوا کہ آمین اللہ تعالی سے اس دعا کی قبولیت کی درخواست کرنا ہے جو دعاکرنے والے نے اللہ سے طلب کی ہے ۔
اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ بات بھی سمجھیں کہ ایک انسان اللہ رب العالمین سے کسی بھی زبان میں دعا مانگ سکتا ہے ، ایک دعا کو متعدد بار بھی دہراسکتا ہے ، نبی ﷺ سے ثابت ہے کہ آپ ایک دعا کو تین تین دفعہ دہرایا کرتے تھے ۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:كان إذا دعا دعا ثلاثا وإذا سال سال ثلاثا(صحیح مسلم:4649)
ترجمہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا کرتے تو تین بار کرتے اور جب اللہ سے کچھ مانگتے تو تین بار مانگتے۔
حتی کہ آپ ﷺ سے بسا اوقات تین سے زائد مرتبہ بھی ایک دعا کو دہرانے کا ذکر ملتا ہے ۔ کیا رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات میں آپ یہ بات نہیں پاتے کہ آپ نے فرض نماز کے بعد یا صبح و شام کے اذکار اور دیگر مواقع پر مختلف قسم کے اذکار اور دعاؤں کو متعدد بار پڑھنے کا حکم دیا ہے۔ مثال کے طور پر عیادت کے موقع سے بیمار کے لیے دعا دینے کا طریقہ اس طرح سکھایا ہے ۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من عادَ مريضًا لم يحضر أجلُهُ فقالَ عندَهُ سبعَ مرارٍ أسألُ اللَّهَ العظيمَ ربَّ العرشِ العظيمِ أن يشفيَكَ إلَّا عافاهُ اللَّهُ من ذلِكَ المرضِ(صحيح أبي داود:3106)
ترجمہ:جب کوئی شخص کسی ایسے شخص کی عیادت کرے جس کی موت کا وقت ابھی قریب نہ آیا ہو اور اس کے پاس سات مرتبہ یہ دعا پڑھے: «أسأل الله العظيم رب العرش العظيم»(میں عظمت والے اللہ جو عرش عظیم کا مالک ہے سے دعا کرتا ہوں کہ وہ تم کو شفاء دے) تو اللہ اسے اس مرض سے شفاء دے گا۔
یہاں سے بات بھی سمجھ میں آرہی ہے کہ جس طرح دعا کو کئی مرتبہ دہرا سکتے ہیں ، اسی طرح جب ہم آمین کہتے ہیں تو آمین کو بھی کئی مرتبہ دہراتے ہوئے کہہ سکتے ہیں آمین آمین آمین ۔ اسی طرح اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے کہ ہم آمین کے آگے" اللھم" لگاکرکہیں اللھم آمین۔یاآمین کے بعد یارب /یارب العالمین/ثم آمین لگاکر کہیں آمین یارب، آمین یارب العالمین، آمین ثم آمین ۔
نبی ﷺ ایک دعا کو تین تین دفعہ یا اس سےبھی زائد مرتبہ اور اسی طرح استغفار سوسومرتبہ کیوں کیا کرتے تھے ؟زیادہ سے زیادہ اللہ کے سامنے عاجزی وانکساری کے اظہار کے لئے ، یہ تو امر مستحسن ہے ۔ اسی غرض سے آمین کے ساتھ بھی مختلف الفاظ کا استعمال کیا جاتا ہے اس لئے اس اضافہ میں کوئی حرج نہیں ہے اور اہل علم نے اس پر نکیر بھی نہیں کی ہے ۔
آپ یہ بات بھی جانتے ہیں اور میں نے اوپر بھی اشارہ کردیا ہے کہ دعا اللہ سے حاجت طلب کرنے کو کہتے ہیں ،اس لئے ضرورت مند بندہ اللہ سے کسی بھی زبان میں دعا مانگ سکتا ہے ۔ اور دعا کے آخر میں جو آمین کہی جاتی ہے وہ اپنی زبان میں بھی کہہ سکتے ہیں ۔ مثلا ہم دعا مانگیں ، اے اللہ ! مجھے صالح اولاد عطا فرما، ساتھ میں یہ بھی کہیں ، اے اللہ تو قبول فرما۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔اس پہلو پر غور کرنے سے اب یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ جب ہم اپنی زبان میں بھی دعا کرسکتے ہیں (حالانکہ نبی ﷺ نے تو عربی میں دعا سکھائی ہے) اور آمین کے بدلے اپنی زبان میں دوسرے مناسب الفاظ استعمال کرسکتے ہیں تو لفظ آمین کے ساتھ عربی کے مناسب الفاظ کا استعمال کیوں نہیں کرسکتے ہیں ؟اس میں تو عاجزی اور التجا کا اظہار زیادہ ہے ۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ آمین کے ساتھ استعمال ہونے والے اضافی الفاظ کے معنی درست ہوں تو ان کے استعمال میں ویسے ہی کوئی حرج نہیں جیسے اپنی زبان میں مناسب الفاظ میں کچھ بھی دعا مانگنے اور آمین کی بجائے دوسرے مناسب الفاظ اللہ تعالی سے قبولیت کے واسطے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے (آمین سے متعلق مذکورہ بالاباتیں عام حالات سے متعلق ہیں ، نماز کا معاملہ الگ ہے اس لئے اس مسئلہ کو نماز سے نہیں جوڑا جائے )۔
 
Top