”خشیتِ الہٰی“ میں نہیں بلکہ
” محبتِ الہٰی“میں رونے کا درجہ
”اعلیٰ و افضل“ہے اور
”اخلاص “ سے بھرپور ہوسکتا ہے کیونکہ
” خشیت ِ الہٰی “ میں رونےکا مقصد
”عذاب یا سزا“ سے
”بچنا“ہوتا ہے جبکہ
”محبتِ الہٰی“میں رونے کا
”مقصد“ نہ تو
”جنت “ کا
”لالچ“ہو تا ہے اور نہ ہی
”دوزخ“سے
”بچنا“۔
تو جب
”اللہ تعالٰی “ کی
”رحمت“اسکے
”غضب“پر
”غالب“ہے تو
”لازم“ ہوا کہ
”خشیتِ الہٰی“میں رونے کا وہ
” مقام“ نہ ہوجو
”محبتِ الہٰی“میں
”آنسو“ بہانے کا ہے۔
وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلَّهِ ۗ
حالانکہ ایمان رکھنے والے لوگ سب سے بڑھ کر اللہ کو محبوب رکھتے ہیں۔
قرآن، سورت البقرۃ، آیت نمبر 165
”محبین“کا درجہ
”خاشعین“سے
”اعلٰی و افضل“ہے۔
پہلاشخص
”جنت“ کے لیے
”عمل “ کرتا ہے، دوسراشخص
”دوزخ“کے خوف سے
”عمل“کرتا ہے اورتیسرا شخص
”فقط“اللہ تعالٰی کے لیے
”عمل “ کرتا ہے کیا آپ سمجھتے ہیں کہ تیسرے
”شخص“ کا بھی وہی
”مقام “ ہو گا جو پہلے اوردوسرے
”شخص“ کا ہے۔
اس لیے میں نے کہا تھا کہ:-
اگر ”خشیتِ الہٰی“میں ”آنسو“بہانے کی جزا”جہنم“ سے ”نجات“اور”جنت“ میں داخلہ ہے تو
”محبتِ الہٰی“ میں ”آنسو“ بہانے کی ”جزا“ کیاہو گی ؟