• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آڑہت کے کاروبار کی شرعی حیثیت

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
پھر احتکار کی کونسی صورت منع ہوگی بھائی۔۔۔ یا احتکار کہتے کسے ہیں؟؟
محترم بھائی مجھے اس پر زیادہ معلومات تو نہیں البتہ اتنا پڑھا ہے کہ اس ذخیرہ اندوزی پر اس وقت سخت وعیدیں ہیں جب اس سے لوگوں کو تنگی ہو اور مصنوعی طور پر قیمتیں بڑھانے کے لئے ایسا کیا گیا ہو اور اگر چیز بازار میں موجود ہو البتہ اسکی کٹائی کا موسم ہونے کی وجہ سے زیادہ طلب نہ ہو تو اسکو ذخیرہ کرنا تو ثابت ہے اور ظاہر ہے کہ کٹائی کے دنوں میں قیمت غیر موسم میں قیمت سے کہیں کم ہوتی ہے تو یہ عمومی ذخیرہ مذموم ذخیرہ اندوزی میں نہیں آتا واللہ اعلم
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
بھائی بیوع کے ابواب پر غور کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ ہر وہ بیع درست نہیں جس میں دھوکہ یا کسی کا نقصان ہوتا ہو یا لڑائی جھگڑے کا خطرہ ہو۔۔۔
مذکورہ صورت میں بھی اگر کسی ایسی بات کا شبہ آئے گا تو منع ہو گی۔ اپنے سٹور میں رکھنے والا اپنی ایک فیصد اور رقم مختص کرے گا اور رکھوانے والے کو آگاہ کرے گا کہ اتنی مقدار کے سامان کا ایک دن کا فلاں کرایہ ہے جب ایسے بات طے ہو جائے تو دونوں طرف سے کسی اختلاف کا خدشہ نہیں وگرنہ ابہام سے مسائل پیدا ہوتے ہیں واللہ اعلم۔۔۔
محترم بھائی جب کمیشن متعین ہو جاتی ہے تو لڑائی کا شبہ کیسے باقی رہ سکتا ہے البتہ دنوں کے ساتھ اسکو relate نہیں کیا جاتا لیکن اس سے لڑائی کا ڈر نہیں ہوتا
جہاں تک دھوکہ والی بات ہے تو اس کی مجھے سمجھ نہیں آ سکی کہ کون سا دھوکہ ہو سکتا ہے واللہ اعلم
 
Top