- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
محترم بھائی اللہ آپ کو جزائے خیر دے آپ نے مجھے یہاں ٹیگ کیا ہوا تھا مگر میں نے کل دیکھا اس لئے جواب نہ دینے پر معذرتہاہاہاہاہا
یہ حال ہے پاکستان میں لوگوں کے بدلتے نظریات کا، اسی لئے میں چپ رہتا ہوں، اللہ ہی اصل صورتحال جاننے والا ہے۔
ویسے میں ان دونوں بیانات پر @عبدہ بھائی کا تبصرہ جاننا چاہتا ہوں۔ جزاک اللہ خیرا
میری کوشش ہمیشہ یہی رہی ہے کہ کسی خیر کے کام سے پیچھے نہ رہوں لیکن اپنوں کی غلطی کا اقرار بھی کروں
جہاں تک داعش کا تعلق ہے تو میں ابھی اس کے حق اور مخالفت میں باتوں کا موازنہ کرنے کے قابل نہیں ہو سکا پس میں خاموش ہوں
اور جہاں تک میری جماعت کی غلطی کوئی مجھے بتانا چاہتا ہے تو محترم بھائی ہو سکتا ہے یہ بات ویسے ہی ہو جیسے محترم القول السدید بھائی نے کہی ہے کیونکہ میں چند دن پہلے ہی مظفر آباد سے تین دن کے علماء کے دورہ سے واپس آیا ہوں جہاں محترم حافظ سعید حفظہ اللہ نے داعش کے خلاف موقف ہی بیان کیا ہے پس اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہماری جماعت کا موقف داعش کے خلاف ہے مگر میں ابھی اس پر خاموش ہوں
اور آپ نے یہ جو کہا ہے کہ ہماری جماعت کا موقف وقت کے ساتھ بدلتا رہتا ہے تو محترم بھائی اگر ان دونوں بیانوں کو درست مانیں اور محترم القول السدید بھائی کی بات کو غلط بھی سمجھ لیں پھر بھی بعض معاملات پر موقف کسی مصلحت کے تحت بدلنے میں کوئی شرعی قباحت نہیں جیسے ہماری جماعت پہلے تحکیم بغیر ما انزل اللہ کی قائل تھی یا دوستی دشمنی کتاب میں انہوں نے مسلمانوں کے خلاف کافروں کی مدد کرنے کا کفر کہا ہوا تھا مگر بعد میں جہاد کو بچانے یا جذباتی نوجوانوں کے جذبات کو دیکھتے ہوئے لوگوں کے اندر اس موقف کے خلاف بات کرنی شروع کر دی تو اسکی وجہ بھی کم علم لوگوں کو جذباتی پن کے عمل سے روکنا تھا اسکی مثال اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کعبہ کو گرا کر اسکی اصل بنیادوں پر نہ بنانا بھی ہے حالانکہ چاہتے تھے مگر لوگوں کے ڈر کی وجہ سے نہ کیا
یہاں یہ بھی بتا دوں کہ ہر جگہ جب دوسری کی اصلاح کی جاتی ہے تو غلو میں خود بھی غلطی پر انسان چلا جاتا ہے مثلا جب دوسرے سے نماز میں پاؤں ملائے جاتے ہیں اور وہ سکیڑتا ہے تو ہم اپنے کندھوں سے بھی زیادہ کھول لیتے ہیں یہ سب غلو میں ہوتا ہے جس پر ہمیں حسن ظن ہی رکھتے ہوئے اپنے موحد بھائی کو سمجھانا چاہئے کیونکہ وہ جان بوجھ کر پاوں زیادہ نہیں کھول رہا بلکہ اس وقت اسکے سامنے صرف پاؤں ملانے والا حدیث کا ٹکڑا ہے اور کندھے ملانے والا اوجھل ہو چکا ہے پس آپ اسکو غلط کہتے ہوئے سمجھائیں گے تو وہ ضد میں آ سکتا ہے
یہی حال ہماری جماعت کے چند لوگوں کا ہےکہ انکے سامنے بھی کبھی مسلمانوں کے اتحاد والا مسئلہ آتا ہے اور وہ لاشعوری طور پر توحید کو بھول جاتے ہیں پس اگر ہم انکو غلط کہتے ہوئے سمجھائیں گے تو وہ ضد میں آ جاتے ہیں لیکن جب انکو غلط کہنے کی بجائے صرف سوچنے پر آمادہ کریں گے تو میں نے یہ دیکھا ہے کہ فائدہ زیادہ ہوتا ہے واللہ اعلم