- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
آہ مولانا ابراہیم خلیل رحمہ اللہ
مولانا ابراہیم خلیل والد محترم مولانا محمد یوسف رحمہ اللہ کے ارشد تلامذہ میں سے تھے، غریب گھرانے کے فرد تھے، ابجد سے صحیح بخاری شریف تک اباجی مرحوم سے پڑھا، اور پھر انہی کے حکم پر حجرہ شاہ مقیم کی جامع مسجد میں امام وخطیب متعین ہوئے. تقریبا 60سال اسی مسجد میں گزارے، اورآج یہیں سے جنازہ اٹھایا جائے گا.
ان کی پاکیزہ زندگی، دعوتی حکمت عملی اس قابل ہے کہ اسے باقاعدہ موضوع تحقیق بنایا جائے، حجرہ شاہ مقیم کا علاقہ روایتی پیروں کا مرکز ہے، جو ایک طرف صوفی ہیں تو دوسری طرف علاقے کے مقتدر سیاسی لوگ، جن کے پاس اکثروبیشتر کوئی وزارت رہی، اور بدقسمتی سے تیسری طرف ان میں سے بعض تقیہ باز شیعہ. اس صورتحال میں مسلک عمل بالحديث کی ترویج کے لیے جس حکمت عملی کو مولانا ابراہیم خلیل نے اپنا یا وہ انہی کا خاصہ تھا. بلا شبہ ان کی دعوتی کاوشوں سے ہزاروں لوگ مسلک عمل بالحديث سے وابستہ ہوئے، ان کی زندگیاں بدلیں، عقائد بدلے.
مولانا خطبہ جمعہ کے علاوہ روزانہ بلاناغہ صبح کا درس قرآن ارشاد فرماتے رہے، اور بعض حالات میں عصر کا بھی، حتی کہ اس سال بھی شدید علالت کے باوجود درس دیتے رہے، اسکول میں بھی بطریق احسن تدریسی خدمات سر انجام دیتے رہے. طالبات کے لیے دینی درسگاہ کا انتظام وانصرام اور صحیح بخاری شریف کی تدریس اس پر مستزاد، نیز اپنی زمینوں کی دیکھ بھال بھی آخری ایام تک جاری رہی، تصنیف وتالیف اور بالخصوص تاریخ اہلحدیث ان کا پسندیدہ موضوع تھا. اس موضوع پر جب بھی دارالحدیث راجووال کی سالانہ تقریب میں ان کا درس سنا یوں محسوس ہوا جیسے کوئی محقق اعلی تحقیق پر مبنی اپنا مقالہ دیکھ کر پڑھ رہا ہو، درجنوں کتابوں کے نام نوک زبان پر ہوتے اور اردو نما فصیح ترین پنجابی میں بیان ہوتا، دیہاتی بابے بھی اپنے مسلک کی تاریخ سے واقف ہوکر اٹھتے، جمعہ کے خطابات بھی انتہائی وقیع سنجیدہ اور پر مغز ہوتے، اور اس سادگی میں بھی ایسا حسن ہوتا کہ جو ایک دفعہ سنتا بس پھر انہی کا گرویدہ ہوجاتا، کچھ لوگ دور دراز کے دیہی علاقوں سے ان کے خطبہ جمعہ میں حاضر ہوتے، مسلک اہلحدیث کو اکثر تحریک عمل بالحديث، مسلک محدثین، اور مسلک عمل بالحديث کے نام سے اس قدر خوبصورتی سے بیان فرماتے، کہ لوگوں کے عقائد خود بخود بدلتے چلے جاتے، انہوں نے بڑے حساس مسائل پر صراحت کے ساتھ مسلک حق کو بیان کیا لیکن اس اسلوب میں کہ کبھی کسی کو فساد برپا کرنے کا موقع نہ ملا.
تحقیقی خدمات
. 1.اس حوالے سے ان کی اولین اور مقبول ترین تصنیف ہے الفیوض المحمدیہ فی تذکار السلالہ اللکویہ، جو بلاشبہ لکھوی خاندان کے حالات پر انسائیکلو پیڈیا ہے. عظیم مؤرخ مولانا إسحاق بھٹی نے بھی جابجا اس سے استفادہ کیا.
2.والد محترم کے حکم پر سات ضخیم جلدوں پر مشتمل فتاوی وحصاریہ ومقالات علمیہ کو مرتب کیا. اور انتھک محنت کی.
3.تحریک ختم نبوت کے مؤلف ڈاکٹر بہاؤ الدین حفظہ اللہ نے بھی متعدد مقامات پر ہمارے ممدوح کی لائبریری اور شخصیت سے فائدہ اٹھایا.
4.ہفت روزہ الاعتصام اور دیگر رسائل و جرائد میں بیسیوں تاریخی وسوانحی مقالات قلمبند کیے.
5.عمر مستعار کے آخری ایام میں برصغیر کے سلسلہ سند میں آنے والے رواۃ ومحدثین پر کام کر رہے تھے، نیز تاریخ اہلحدیث پر بھی لکھ رہے تھے.
6.ان کا مکتبہ ہماری تاریخی نایاب اور نادر کتب پر مشتمل ہے.
دعا ہے اللہ تعالی مولانا ابراہیم خلیل رحمہ اللہ کی دینی مساعی قبول فرمائے، ان کی بشری کمزوریاں معاف فرما کر اعلی علیین میں انبیاء وشہداء کا ساتھ نصیب فرمائے.
اللهم اغفر له وارحمه وعافه واعف عنه وأدخله جنة الفردوس.
نوٹ. بندہ فقیر نے عجلت میں ذاتی تعلق اور یادداشت کی بنیاد پر چند کلمات لکھ دیے ہیں، رب تعالی خطائیں معاف فرمائے. آمین
مرحوم کی نماز جنازہ آج مؤرخہ یکم جون 2018،کو ساڑھے پانچ بجے، حجرہ شاہ مقیم میں ادا کی جائے گی.
کتبہ الفقير الی اللہ
عبیدالرحمن محسن
عبیدالرحمن محسن