Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
آیت الکرسی و نماز نفل
اَﷲَ لَآ اِلٰہَ اِلَّاھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ لَا تَاْخُذُہٗ سِنَۃٌ وَّلَانَوْمٌ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ مَنْ ذَاالَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗ اِلَّابِاِذْنِہٖ یَعْلَمُ مَابَیْنَ اَیْدِیْھِمْ وَمَا خَلْفَھُمْ وَلَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْئٍ مِّنْ عِلْمِہٖٓ اِلَّابِمَاشَآئَ وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ لَا یَئُوْدُہٗ حِفْظُھُمَا وَ ھُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ
اور تینوں ’’قل‘‘ بھی پڑھنا مسنون عمل ہے۔ مغرب اور فجر کی نمازوں کے بعد تین تین بار ’’قل‘‘ پڑھیں اورلَآ اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ دس دس مرتبہ پڑھنا بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت ہے۔ یہ اذکار امام اور مقتدی دونوں کے لئے ہیں۔ یہ بھی واضح رہے کہ یہ اذکار پڑھنا سنت ہے فرض نہیں ہیں۔
ہر مسلمان مرد عورت کے لئے بہتر ہے کہ وہ ظہر سے پہلے چار رکعات نفل پڑھے۔ بعد از ظہر دو رکعتیں۔ مغرب کے بعد دو رکعتیں۔ عشاء کے بعد دو رکعتیں اور فجر سے پہلے دو رکعتیں نفل ادا کرے۔ یہ کل بارہ رکعات ہو جائیں گے۔ ان کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ یہ سنت مؤکدہ بھی کہلاتی ہیں۔
سفر میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم فجر کی دو رکعات (سنت) کے علاوہ باقی تمام نوافل چھوڑ دیتے تھے۔ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم حضر و سفر میں ان کی محافظت فرماتے تھے۔ اور آپصلی اللہ علیہ و سلم ہمارے لئے اُسوئہ حسنہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ فرمانِ الٰہی ہے:
لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسْوْلِ اﷲِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ (الاحزاب:)
بے شک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و سلم ) تمہارے لئے بہترین نمونہ عمل ہیں۔
اسی طرح فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہے: ’’تم اسی طرح نماز پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے دیکھتے ہو‘‘۔ (بخاری)۔
افضل عمل یہ ہے کہ تم ان مؤکدہ سنتوں اور وتر کو گھر میں ادا کرو لیکن اگر مسجد میں پڑھی جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔ فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہے: ’’آدمی کی گھر میں پڑھی جانے والی نماز سب سے افضل ہے سوائے فرض نماز کے (اس کے لئے مسجد ضروری ہے)۔(بخاری)۔
صحیح مسلم میں سیدہ اُمّ حبیبہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’ہر وہ مسلمان جو اللہ کے لئے دن میں بارہ رکعات نفل (سنت مؤکدہ) ادا کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں گھر بنائے گا‘‘ (ترمذی)۔ عصر سے پہلے چار رکعات پڑھنے والے کی فضیلت میں فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ اس بندے پر رحم فرمائے جو عصر سے پہلے چار رکعات نفل نماز پڑھتا ہے‘‘ (ابوداؤد، مسند احمد)۔
اسی طرح فرمایا: ’’اذان اور اقامت کے درمیان نماز ہے۔ اذان اور اقامت کے درمیان نماز ہے۔ تیسری بار فرمایا: ’’جوچاہے‘‘۔ یعنی یہ فرض نہیں ہے۔ (صحیح بخاری)۔
فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہے: ’’جو شخص ظہر سے پہلے چار اور بعد میں چار رکعات پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کی آگ حرام کر دے گا‘‘۔ (سنن ترمذی و مسند احمد)۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
آیت الکرسی و نماز نفل
اَﷲَ لَآ اِلٰہَ اِلَّاھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ لَا تَاْخُذُہٗ سِنَۃٌ وَّلَانَوْمٌ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ مَنْ ذَاالَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗ اِلَّابِاِذْنِہٖ یَعْلَمُ مَابَیْنَ اَیْدِیْھِمْ وَمَا خَلْفَھُمْ وَلَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْئٍ مِّنْ عِلْمِہٖٓ اِلَّابِمَاشَآئَ وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ لَا یَئُوْدُہٗ حِفْظُھُمَا وَ ھُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ
اور تینوں ’’قل‘‘ بھی پڑھنا مسنون عمل ہے۔ مغرب اور فجر کی نمازوں کے بعد تین تین بار ’’قل‘‘ پڑھیں اورلَآ اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ دس دس مرتبہ پڑھنا بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت ہے۔ یہ اذکار امام اور مقتدی دونوں کے لئے ہیں۔ یہ بھی واضح رہے کہ یہ اذکار پڑھنا سنت ہے فرض نہیں ہیں۔
ہر مسلمان مرد عورت کے لئے بہتر ہے کہ وہ ظہر سے پہلے چار رکعات نفل پڑھے۔ بعد از ظہر دو رکعتیں۔ مغرب کے بعد دو رکعتیں۔ عشاء کے بعد دو رکعتیں اور فجر سے پہلے دو رکعتیں نفل ادا کرے۔ یہ کل بارہ رکعات ہو جائیں گے۔ ان کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ یہ سنت مؤکدہ بھی کہلاتی ہیں۔
سفر میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم فجر کی دو رکعات (سنت) کے علاوہ باقی تمام نوافل چھوڑ دیتے تھے۔ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم حضر و سفر میں ان کی محافظت فرماتے تھے۔ اور آپصلی اللہ علیہ و سلم ہمارے لئے اُسوئہ حسنہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ فرمانِ الٰہی ہے:
لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسْوْلِ اﷲِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ (الاحزاب:)
بے شک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و سلم ) تمہارے لئے بہترین نمونہ عمل ہیں۔
اسی طرح فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہے: ’’تم اسی طرح نماز پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے دیکھتے ہو‘‘۔ (بخاری)۔
افضل عمل یہ ہے کہ تم ان مؤکدہ سنتوں اور وتر کو گھر میں ادا کرو لیکن اگر مسجد میں پڑھی جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔ فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہے: ’’آدمی کی گھر میں پڑھی جانے والی نماز سب سے افضل ہے سوائے فرض نماز کے (اس کے لئے مسجد ضروری ہے)۔(بخاری)۔
صحیح مسلم میں سیدہ اُمّ حبیبہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’ہر وہ مسلمان جو اللہ کے لئے دن میں بارہ رکعات نفل (سنت مؤکدہ) ادا کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں گھر بنائے گا‘‘ (ترمذی)۔ عصر سے پہلے چار رکعات پڑھنے والے کی فضیلت میں فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ اس بندے پر رحم فرمائے جو عصر سے پہلے چار رکعات نفل نماز پڑھتا ہے‘‘ (ابوداؤد، مسند احمد)۔
اسی طرح فرمایا: ’’اذان اور اقامت کے درمیان نماز ہے۔ اذان اور اقامت کے درمیان نماز ہے۔ تیسری بار فرمایا: ’’جوچاہے‘‘۔ یعنی یہ فرض نہیں ہے۔ (صحیح بخاری)۔
فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہے: ’’جو شخص ظہر سے پہلے چار اور بعد میں چار رکعات پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کی آگ حرام کر دے گا‘‘۔ (سنن ترمذی و مسند احمد)۔
واﷲ ولی التوفیق۔ صلی اﷲ علی النبی و علی آلہ۔