أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ الْأَصْبَهَانِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو عَلِيٍّ الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحَافِظُ، فِي كِتَابِهِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَعْفَرَ بْنَ أَحْمَدَ بْنِ سِنَانٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ سِنَانٍ الْقَطَّانَ، يَقُولُ: «لَيْسَ فِي الدُّنْيَا مُبْتَدِعٌ إِلَّا وَهُوَ يُبْغِضُ أَهْلَ الْحَدِيثِ فَإِذَا ابْتَدَعَ الرَّجُلُ نُزِعَ حَلَاوَةُ الْحَدِيثِ مِنْ قَلْبِهِ» [شرف أصحاب الحديث للخطيب البغدادي ص: 73 واسنادہ صحیح ولہ شواہد]۔
یہ اہل حدیث کی ہی بات نہیں ہے بلکہ کسی بھی اہل حق جماعت سے بغض رکھنادین میں کمی کی نشاندہی کرتاہے۔ چاہے وہ اہل فقہ ہوں۔ اہل تفسیر ہوں۔ اہل جہاد ہوں یادین کی کسی بھی جہت سے خدمت کررہے ہوں۔
مسئلہ اٹکتایہاں آکر ہے کہ کیاالبانی صاحب اس بلندی پر پہنچ گئے ہیں جہاں وہ حق کے معیار بن جائیں۔
امام احمد بن حنبل تواپنی بے نظیر قربانی اوربے نظیراستقامت کی بناء پر حق کے معیار بن گئے۔
البانی صاحب اس مقام سے کوسوں اورمیلوں پیچھے ہیں جہاں وہ معیار بننے کا خواب دیکھیں یاان کے مریدین باصفاان کو اس معیار پر پہنچائیں۔
لہذا البانی کے بارے میں یہ جملہ ہی کہاجاناغلو ہے اورآپ حضرات کے الفاظ میں کہیں توشخصیت پرستی کا ثبوت ہے۔
بحمداللہ ہم محدثین کرام اورحدیث کی خدمت کرنے والوں سے کسی بھی صورت میں نفرت اوربغض نہیں رکھتے ۔ہاں نام نہاد کی بات الگ ہے!ان کے ساتھ ہمارارویہ اورمعاملہ دوسراہے۔یہی وجہ ہے
سلف کے اس بیان کی روشنی میں یقینا علامہ البانی رحمہ اللہ سے بغض رکھنے والا بدعتی ہے یعنی اس کی دینداری مشکوک ہے کیونکہ علامہ البانی رحمہ اللہ کے اہل حدیث ہونے میں کوئی شک نہیں ۔
کفایت اللہ نے احمد بن سنان کاقول پیش ضرور کیاہے لیکن مطلب نہیں سمجھ سکے۔
- احمد بن سنان کی بات ایک جماعت کے تعلق سے ہے اورکفایت اللہ کا دفاع "فردواحد"کے تعلق سے ہے۔
احمد بن سنان توکہہ رہے ہیں جماعت اہل حدیث سے بغض رکھنادینی بدعتیوں کاکام ہے ۔
اورکفایت اللہ صاحب ہمیں سمجھارہے ہیں البانی چونکہ اہل حدیث ہیں لہذا البانی سے بغض رکھنے والے کی دینداری مشکوک ہے۔
- دوسرافرق یہ ہے کہ احمد بن سنان کی بات بغض کے تعلق سے ہے جب کہ زیر بحث بات ان یتکلم فی الالبانی سے ہے۔بغض اورکلام فی البانی میں بہت فرق ہے۔اس فرق کو سمجھنے کی کوشش کرناچاہئے۔
- تیسرافرق ذرانازک ہے۔ پتہ نہیں کفایت اللہ صاحب اسکو سمجھیں یانہ سمجھیں۔ بہرحال دیگر قارئین سےبھی ہمیں مایوسی نہیں ہے۔
ذرانم ہوتویہ مٹی بہت زرخیز ہےساقی
احمد بن سنان کی بات یہ ہے کہ دنیا میں جوبھی جہاں بھی کوئی بدعتی ہے وہ اہل حدیث سے بغض رکھتاہے۔
یعنی وہ پہلے سے بدعت میں مبتلاہے اوراس بدعت کی نشانی یاوبال یہ ہے کہ وہ اہل حدیث سے بغض رکھتاہے
لیکن جو اہل حدیث سے بغض رکھتاہے وہ بدعتی ہے یانہیں اس بارے میں یہ کلام خاموش ہے۔
یعنی احمد بن سنان کا کہنایہ ہے کہ
جوبدعتی ہوگاوہ اہل حدیث سے بغض رکھے گا۔
لیکن جو اہل حدیث سے بغض رکھے وہ بدعتی بھی ہوگا۔ اس بات سے احمد بن سنان کاقول خاموش ہے۔
اس کی مثال دیکھیں مشہور بات ہے اورعموماکہی جاتی ہے کہ
بے عمل تو واعظ ہوسکتاہے لیکن واعظ کو بے عمل نہ ہوناچاہئے۔
یعنی آپ نمازنہیں پڑھتے آپ کسی کو نماز پڑھنے کی نصیحت کرسکتے ہیں لیکن جب آپ نے ایک مرتبہ نصیحت کردی تو پھر آپ کو بھی نماز پڑھناچاہئے۔
ہمیں قوی امید ہے کہ مذکورہ بالادوفرق کے علاوہ یہ تیسرافرق بھی کفایت اللہ صاحب ضرور سمجھیں گے(ابتسامہ) والسلام