محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,786
- پوائنٹ
- 1,069
2001 میں افغانستان میں امریکہ اور اس کے حواریوں نے آگ اور خون کا وہ کھیل کھیلنا شروع کیا تها کہ جس کے بعد لگتا تها کہ ان فراعین وقت کے ہاتھوں اب شاید مسلمانان عالم کا کچھ بهی نہ بچ پائے گا ،،
ہر طرف چیخ و پکار ، ہر طرف انسانوں کے چیتھڑے ، لاشیں ہی لاشیں ......
اب کچھ نہیں بچے گا کچھ بهی نہیں ......
یہ تها وہ جملہ جو زبان زد عام تها ......
مایوسی ہی مایوسی اندھیرا ہی اندھیرا ......
کل کے ہیرو آج کے ولن تهے کل جن مجاہدین کے لئے پلکیں بچهائ جاتیں تهی آج ان کے وجود سے قید خانے سجائے جا رہے تهے ......
کیا ہو اور کیسے ہو کچھ سمجھ نہیں آتا تها .....
ایسے میں کچھ لوگ تهے ، بہت ہی تھوڑے ، بہت ہی قلیل .....
جو ماضی میں جھانک کر حال کو دیکھ رہے تهے ، جنہیں کل کے بدر میں آج کا قندھار اور کل کے أحد میں آج کا کابل دکھائ دیتا تها ......
وہ خوفزدہ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے کے لئے تیار نہ تهے وہ کھڑا ہونے کی بات کرتے تهے وہ لڑنے کی بات کرتے تهے اور پهر .....
وہ کهڑے بهی ہوئے اور لڑے بهی .....
عجب معرکہ تها یہ جس میں ایک طرف اسلحہ و وسائل کے انبار تو دوسری طرف صرف اللہ سے مدد پر اصرار .....
اور پهر ہمیشہ کی طرح رب کی رحمت جوش میں آئ اور دنیا نے وہ مناظر میدانوں میں دیکھے جو کبهی کبهی ہی دکھائ دیتے ہیں ......
کل کے اصحاب الفیل کی مانند آج کے ہاتھی والے بهی ابابیلوں کے ہاتھوں پٹ رہے تهے ، ان کے ٹینک ان کے جہاز ابابیلوں کی کنکری کی ضرب سے بهس کے ڈھیر میں تبدیل ہو رہے تھے ......
یہ سب کیا تها وہی سب کچھ جس کا وعدہ رب العرش العظيم میدانوں میں نکلنے والے مومنین سے کرتا ہے .....
ہاں یہی ہے میرے ان تمام سوالوں کا جواب جو میں اپنے فلسطینی بهائ بیٹوں کی کٹی پهٹی لاشیں دیکھ کر کرتا ہوں .....
إن بے کس مجبور و مقہور فلسطینی مسلمانوں کے مسائل کا حل نعروں میں نہیں باتوں میں نہیں کافروں کے در پر سجدہ کرکے پیش کی گئ قراردادیں میں نہیں ......
إن کا حل میدان میں ہے صرف میدان میں ، یہی رب کا قرآن بتاتا ہے اور یہی محمد صلى الله عليه وسلم کا فرمان بتاتا ہے
ہر طرف چیخ و پکار ، ہر طرف انسانوں کے چیتھڑے ، لاشیں ہی لاشیں ......
اب کچھ نہیں بچے گا کچھ بهی نہیں ......
یہ تها وہ جملہ جو زبان زد عام تها ......
مایوسی ہی مایوسی اندھیرا ہی اندھیرا ......
کل کے ہیرو آج کے ولن تهے کل جن مجاہدین کے لئے پلکیں بچهائ جاتیں تهی آج ان کے وجود سے قید خانے سجائے جا رہے تهے ......
کیا ہو اور کیسے ہو کچھ سمجھ نہیں آتا تها .....
ایسے میں کچھ لوگ تهے ، بہت ہی تھوڑے ، بہت ہی قلیل .....
جو ماضی میں جھانک کر حال کو دیکھ رہے تهے ، جنہیں کل کے بدر میں آج کا قندھار اور کل کے أحد میں آج کا کابل دکھائ دیتا تها ......
وہ خوفزدہ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے کے لئے تیار نہ تهے وہ کھڑا ہونے کی بات کرتے تهے وہ لڑنے کی بات کرتے تهے اور پهر .....
وہ کهڑے بهی ہوئے اور لڑے بهی .....
عجب معرکہ تها یہ جس میں ایک طرف اسلحہ و وسائل کے انبار تو دوسری طرف صرف اللہ سے مدد پر اصرار .....
اور پهر ہمیشہ کی طرح رب کی رحمت جوش میں آئ اور دنیا نے وہ مناظر میدانوں میں دیکھے جو کبهی کبهی ہی دکھائ دیتے ہیں ......
کل کے اصحاب الفیل کی مانند آج کے ہاتھی والے بهی ابابیلوں کے ہاتھوں پٹ رہے تهے ، ان کے ٹینک ان کے جہاز ابابیلوں کی کنکری کی ضرب سے بهس کے ڈھیر میں تبدیل ہو رہے تھے ......
یہ سب کیا تها وہی سب کچھ جس کا وعدہ رب العرش العظيم میدانوں میں نکلنے والے مومنین سے کرتا ہے .....
ہاں یہی ہے میرے ان تمام سوالوں کا جواب جو میں اپنے فلسطینی بهائ بیٹوں کی کٹی پهٹی لاشیں دیکھ کر کرتا ہوں .....
إن بے کس مجبور و مقہور فلسطینی مسلمانوں کے مسائل کا حل نعروں میں نہیں باتوں میں نہیں کافروں کے در پر سجدہ کرکے پیش کی گئ قراردادیں میں نہیں ......
إن کا حل میدان میں ہے صرف میدان میں ، یہی رب کا قرآن بتاتا ہے اور یہی محمد صلى الله عليه وسلم کا فرمان بتاتا ہے