• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ابن تیمیہ کا سہو؟

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132


بخاری نے اپنی صیح بیان کیا ابن عمر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےفرمایا کہ پہلا لشکر جو قسطنطینیہ حملہ کرے گا انکی مغفرت ہوگی

مجھے ابن عمر سے اسطرح کی کوئی روایت نہیں ملی بلکہ ام حرام سے روایت کی گئی حدیث ملی اور لفظ قسطنطینیہ بھی اس روایت میں نہیں ہے بلکہ روایت میں آیا ہے:" پہلا لشکر جو قیصر کے شہر پر حملہ کرے گا، ان کی مغفرت ہوگی"

صحیح بخاری کی حدیث

حدثني إسحاق بن يزيد الدمشقي،‏‏‏‏ حدثنا يحيى بن حمزة،‏‏‏‏ قال حدثني ثور بن يزيد،‏‏‏‏ عن خالد بن معدان،‏‏‏‏ أن عمير بن الأسود العنسي،‏‏‏‏ حدثه أنه،‏‏‏‏ أتى عبادة بن الصامت وهو نازل في ساحل حمص،‏‏‏‏ وهو في بناء له ومعه أم حرام،‏‏‏‏ قال عمير فحدثتنا أم حرام أنها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ أول جيش من أمتي يغزون البحر قد أوجبوا ‏"‏‏.‏ قالت أم حرام قلت يا رسول الله أنا فيهم‏.‏ قال ‏"‏ أنت فيهم ‏"‏‏.‏ ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أول جيش من أمتي يغزون مدينة قيصر مغفور لهم ‏"‏‏.‏ فقلت أنا فيهم يا رسول الله‏.‏ قال ‏"‏ لا ‏"‏‏.


صحیح بخاری ،کتاب الجہاد ،حدیث نمبر : 2924

اس حدیث میں نہ قسطنطینیہ کا نام آیا ہے نہ یہ روایت ابن عمر کی ہے توکیا یہاں ابن تیمیہ سے سہو ہوا ہے یا پھر صحیح بخاری میں ابن عمر سے روایت کی گئی کوئی ایسی حدیث ہے جس میں قسطنطینیہ آیا ہو ؟؟؟؟
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
یہاں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے کلام میں نقل بالمعنی ہے ۔
یعنی شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بخاری کی حدیث کا مفہوم اپنے الفاظ میں نقل کیا ہے۔
جس طرح ہم اردو میں کسی حدیث کا مفہوم نقل کرتے ہیں تو ظاہر ہے کہ یہ اردو کے الفاظ تو حدیث میں نہیں ملیں گے۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی زبان عربی تھے اس لئے ظاہر ہے کہ وہ کسی حدیث کا مفہوم نقل کریں گے تو عربی الفاظ ہی استعمال کریں گے۔

بخاری کی حدیث میں مدینہ قیصر کا لفظ ہے لیکن اس سے مراد قسطنطنیہ ہی ہے اورابن تیمیہ رحمہ اللہ نے معنوی طور پر اس حدیث کو نقل کرتے ہوئے مدینہ قیصر کی جگہ قسطنطینیہ کہا ہے کیونکہ اس حدیث میں اس سے یہی مراد ہے۔

صرف ابن تیمیہ رحمہ اللہ ہی نہیں بلکہ امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے بھی ایک جگہ اس حدیث کو اسی طرح نقل کیا ہے چنانچہ کہا:

وقد ثبت في الصحيح: " أول جيش يغزو القسطنطينية مغفور لهم ".[البداية والنهاية ط إحياء التراث 8/ 135]

اوربخاری میں قسطنطینیہ کا لفظ نہیں ہے بلکہ مدینہ قیصر کا لفظ ہے ۔ لیکن چونکہ مدینہ قیصر سے قسطنطنیہ ہی مراد ہے اس لئے امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے معنوی طور پر اس حدیث کو نقل کرتے ہوئے مدینہ قیصر کی جگہ قسطنطنیہ کا لفظ استعمال کیا ہے ۔ اور ایساہی شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی کیا ہے۔لہٰذا یہ نقل بالمعنی ہے اسے حدیث میں تحریف ہرگز نہیں کہا جاسکتا ۔ یہی وجہ ہے کہ امام ذہبی رحمہ اللہ نے منہاج الاعتدال کا اختصار کیا اتو انہیں ابن تیمیہ کے یہی الفاظ نقل کئے چنانچہ کہا:

وَقد صَحَّ أَن أول جَيش يَغْزُو الْقُسْطَنْطِينِيَّة مغْفُور لَهُم [المنتقى من منهاج الاعتدال: ص: 301]

اگر یہ حدیث کی تحریف ہوتی تو امام ذہبی رحمہ اللہ ضرور اس کا تعاقب کرتے یا کم از کم اپنے اختصار میں حدیث کے اصل الفاظ پیش کرتے لیکن امام ذہبی رحمہ اللہ نے یہی الفاظ نقل کردئے کیونکہ یہ نقل بالمعنی ہے اور اس کی گنجائش ہے۔

خلاصہ کلام یہ کہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بخاری کے حوالہ سے بخاری کی حدیث کے مفہوم کو نقل کیا ہے۔
 
Top