• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ابن عدی رحمہ اللہ کی کتاب الکامل میں یحیی بن معین رحمہ اللہ کی جرح سے متعلق سوال

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
امام ابن عدی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب الکامل میں یحیی بن معین رحمہ اللہ سے باسند، راویوں کے متعلق جرح پیش کی ہے مثلاً ایک راوی جسر بن فرقد کے متعلق ابن معین رحمہ اللہ کا قول

1- حدثنا علي بن أحمد بن سليمان، حدثنا أحمد بن سعد بن أبي مريم، قال: سألت يعني يحيى بن معين عن جسر أبي جعفر فقال ليس بشيء، ولا يكتب حديثه

الکامل جلد 2 ص 421

ایک دوسرے راوی کے متعلق ابن معین رحمہ اللہ کا قول باسند نقل کیا

2 - حدثناعلي بن أحمد بن سليمان، أخبرنا أحمد بن سعد بن أبي مريم قال: قيل ليحيى بنمعين: حديث مالك: اللقاح واحد، ليس يرويه أحد غيره قال: دع مالكا، مالك أمير المؤمنين في الحديث قال: وقد رواه ابن جريج

الکامل ج 1 ص 176


سوال یہ ہے کہ الکامل میں جتنی بھی جگہ ابن معین رحمہ اللہ کا قول اس سند سے ہے جرح یا تعدیل کے متعلق تو کیا ابن معین رحمہ اللہ تک اس کی سند ثابت ہے ؟

جزاک اللہ خیراً
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ابن مَعین سے ان کے مختلف شاگردوں نے جرح و تعدیل اور علل کے سوالات نقل کیے ہیں، ان کی کتابیں بھی الگ الگ شاگردوں کی روایات سے مطبوع ہیں۔
ابن عدی نے بھی ان کے مختلف شاگردوں سے مختلف اسانید سے اقوال نقل کیے ہیں۔
حدثناعلي بن أحمد بن سليمان، أخبرنا أحمد بن سعد بن أبي مريم
یہان ابن معین کے شاگرد احمد بن سعد ابن ابی مریم ہیں، جو کہ صدوق درجے کے راوی ہیں۔
علامہ زاہد الکوثری نے ان پر اعتراض کیاہے، لیکن شیخ معلمی نے ان کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے، آخر میں فرمایا ہے کہ:
وعلى كل حال فأحمد هذا قد قبله الأئمة واحتجوا به ولم يطعن فيه أحد منهم. والله الموفق.
(التنكيل بما في تأنيب الكوثري من الأباطيل (1/ 306)

اس کو ائمہ کرام نے قابل حجت جانا ہے، کسی نے بھی ان پر جرح نہیں کی۔
ابن عدی کے شیخ علی بن احمد بن سلیمان بھی ثقہ راوی ہیں۔
لہذا یہ سند بالکل صحیح ہے۔
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ابن مَعین سے ان کے مختلف شاگردوں نے جرح و تعدیل اور علل کے سوالات نقل کیے ہیں، ان کی کتابیں بھی الگ الگ شاگردوں کی روایات سے مطبوع ہیں۔
ابن عدی نے بھی ان کے مختلف شاگردوں سے مختلف اسانید سے اقوال نقل کیے ہیں۔

یہان ابن معین کے شاگرد احمد بن سعد ابن ابی مریم ہیں، جو کہ صدوق درجے کے راوی ہیں۔
علامہ زاہد الکوثری نے ان پر اعتراض کیاہے، لیکن شیخ معلمی نے ان کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے، آخر میں فرمایا ہے کہ:
وعلى كل حال فأحمد هذا قد قبله الأئمة واحتجوا به ولم يطعن فيه أحد منهم. والله الموفق.
(التنكيل بما في تأنيب الكوثري من الأباطيل (1/ 306)

اس کو ائمہ کرام نے قابل حجت جانا ہے، کسی نے بھی ان پر جرح نہیں کی۔
ابن عدی کے شیخ علی بن احمد بن سلیمان بھی ثقہ راوی ہیں۔
لہذا یہ سند بالکل صحیح ہے۔
جزاک اللہ خیرا یا شیخ محترم ۔۔
 
Top