عامر عدنان
مشہور رکن
- شمولیت
- جون 22، 2015
- پیغامات
- 921
- ری ایکشن اسکور
- 264
- پوائنٹ
- 142
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
امام ابن عدی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب الکامل میں یحیی بن معین رحمہ اللہ سے باسند، راویوں کے متعلق جرح پیش کی ہے مثلاً ایک راوی جسر بن فرقد کے متعلق ابن معین رحمہ اللہ کا قول
1- حدثنا علي بن أحمد بن سليمان، حدثنا أحمد بن سعد بن أبي مريم، قال: سألت يعني يحيى بن معين عن جسر أبي جعفر فقال ليس بشيء، ولا يكتب حديثه
الکامل جلد 2 ص 421
ایک دوسرے راوی کے متعلق ابن معین رحمہ اللہ کا قول باسند نقل کیا
2 - حدثناعلي بن أحمد بن سليمان، أخبرنا أحمد بن سعد بن أبي مريم قال: قيل ليحيى بنمعين: حديث مالك: اللقاح واحد، ليس يرويه أحد غيره قال: دع مالكا، مالك أمير المؤمنين في الحديث قال: وقد رواه ابن جريج
الکامل ج 1 ص 176
سوال یہ ہے کہ الکامل میں جتنی بھی جگہ ابن معین رحمہ اللہ کا قول اس سند سے ہے جرح یا تعدیل کے متعلق تو کیا ابن معین رحمہ اللہ تک اس کی سند ثابت ہے ؟
جزاک اللہ خیراً
امام ابن عدی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب الکامل میں یحیی بن معین رحمہ اللہ سے باسند، راویوں کے متعلق جرح پیش کی ہے مثلاً ایک راوی جسر بن فرقد کے متعلق ابن معین رحمہ اللہ کا قول
1- حدثنا علي بن أحمد بن سليمان، حدثنا أحمد بن سعد بن أبي مريم، قال: سألت يعني يحيى بن معين عن جسر أبي جعفر فقال ليس بشيء، ولا يكتب حديثه
الکامل جلد 2 ص 421
ایک دوسرے راوی کے متعلق ابن معین رحمہ اللہ کا قول باسند نقل کیا
2 - حدثناعلي بن أحمد بن سليمان، أخبرنا أحمد بن سعد بن أبي مريم قال: قيل ليحيى بنمعين: حديث مالك: اللقاح واحد، ليس يرويه أحد غيره قال: دع مالكا، مالك أمير المؤمنين في الحديث قال: وقد رواه ابن جريج
الکامل ج 1 ص 176
سوال یہ ہے کہ الکامل میں جتنی بھی جگہ ابن معین رحمہ اللہ کا قول اس سند سے ہے جرح یا تعدیل کے متعلق تو کیا ابن معین رحمہ اللہ تک اس کی سند ثابت ہے ؟
جزاک اللہ خیراً