• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ابن عربی کا اپنے آپ کو اللہ کے رسول سے افضل قرار دینا

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ابن عربی نے اپنی کتاب فصوص الحکم میں خاتم الاولیاء کو خاتم الانبیاء سے افضل قرار دیا ہے اور یہ کہا ہے کہ تمام انبیاء اور رسول خاتم الاولیاء سے استفادہ کرتے ہیں۔ شیخ کی عبارت ہے:
وليس هذا العلم [أي علم التوحيد الوجودي] إلا لخاتم الرسل وخاتم الأولياء، وما يراه أحد من الأنبياء والرسل إلا من مشكاة الرسول الخاتم، ولا يراه أحد من الأولياء إلا من مشكاة الولي الخاتم، حتى أن الرسل لا يرونه – متى رأوه – إلا من مشكاة خاتم الأولياء [فصوص الحكم، ص 62]
توحید وجودی کا علم صرف خاتم الرسل اور خاتم الاولیاء کے پاس ہے۔ اور تمام انبیاء اور رسول یہ علم خاتم الرسل کے سینے سےحاصل کرتے ہیں اور تمام ولی یہ علم خاتم الاولیاء کے سینے سے حاصل کرتے ہیں۔ بلکہ رسول بھی جب اس توحید کا مشاہدہ کرتے ہیں تو خاتم الاولیاء کے سینے سے کرتے ہیں۔
خاتم الاولیاء سے ابن عربی کی کیا مراد ہے۔ تو اس بارے ابن عربی کا ذہن تو واضح ہے کہ ان کی اس سے مراد وہ خود ہیں۔ وہ فتوحات میں لکھتے ہیں کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ میں ہی خاتم الاولیاء ہوں:
أنا ختــــــــم الولاية دون شـك لورثي الهاشمي مع المســـيح
كـــــــــما أني أبو بـكر عتيق أجـــــــاهد كلّ ذي جسـم وروح
بــــــأرواح مثــــقفة طــــــــوال وتــــــــــــــرجمة بقرآن فصيح
أشــــــدّ على كتــــيبة كل عــقل تـنازعني على الوحي الصريح
لي الورع الذي يســمو اعتلاء على الأحــــوال بالنبأ الصحيح
وســــاعدني عليه رجال صدق من الورعين من أهل الفتوح
يوالون الوجـــــــوب وكلّ ندب ويستثنون سلــــــــطنة المبيح
[فتوحات: 4/71]

البتہ ان کے شارحین نے یہ کہا ہے کہ اس سے ان کی مراد یہ ہے کہ نبی کی ولایت کی جہت، نبی کی رسالت کی جہت سے افضل ہے۔ اگرچہ یہ ابن عربی کی بات نہیں ہے، لیکن ایک مزعومہ علمی نکتے کے طور اس بات کا بھی تجزیہ کریں تو ایک انتہائی سطحی بات ہے۔ نبی اپنی ولایت کی جہت میں بھی رسول ہی ہوتا ہے۔ رسول کی زندگی کا کوئی لمحہ ایسا نہیں ہوتا کہ جس میں اس کی رسالت منقطع ہو جائے یا وہ مانند پڑ جائے یا وہ دیگر جہات سے مغلوب ہو جائے۔

رسول کی زندگی میں ہر لمحہ رسالت کی جہت ان کی دیگر تمام جہات پر غالب رہتی ہے، چاہے وہ بشریت کی جہت ہو یا ولایت کی یا کوئی اور، رسول جب مصلے پر کھڑا ہو کر خالق کی طرف یکسو ہوتے ہوئے تقرب الی اللہ کی منازل طے کر رہا ہو تو اس وقت بھی رسول ہوتا ہے اور جب وہ بازاروں میں لوگوں کو اللہ س قریب کرنے کے لیے مخلوق کی طرف متوجہ ہو تو وہ اس وقت بھی رسول ہوتا ہے۔

رسول کی ولایت کا اس کی رسالت سے کیا تقابل؟ رسول کو یہ مقام اور مرتبہ رسالت کی وجہ سے ملا ہے نہ کہ ولایت کے سبب سے۔ خالق نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یایھا الرسول اور یایھا النبی کہہ کر کے قرآن مجید میں خطاب فرمایا ہے نہ کہ یایھا الولی۔۔۔

بشکریہ: محترم شیخ @ابوالحسن علوی صاحب
 
Top