اس کتاب کا نام اس لئے کہ ملتقی اہل الحدیث پر اس کتاب کے حوالہ سے مذکور تھا!
ممکن ہو تو اسکا لنک فراہم کر دیں. عین نوازش ہوگی!
اب یہاں سوال دو ہیں!
1: کہ غمازی نے ابن طاھر کے قول کو نقل کرنے کو باطل قرار دیا ہے؟ یعنی کہ ابن طاھر کا یہ قول نہیں!
2: یا کہ غمازی نے ابن طاھر سے منقول اس قول کو باطل قرار دیا ہے؟ یعنی کہ نقل درست ہے، لیکن قول درست نہیں!
ایسی صورت میں کیا کیا جانا چاہئے؟ میں نے کافی کتابوں میں تلاش کیا لیکن کہیں بھی ابن طاہر کا قول بحوالہ نہیں مل سکا.
غمازی کی بات میں وزن ہے!
ایک طرف ان کا تعارف نہ ہونے کا کہا گیا ہے، تو غمازی نے ان کا تعارف پیش کردیا ہے!
کئی محدثین نے منصور کا ترجمہ ذکر کیا ہے البتہ کلمہ توثیق کسی نے ذکر نہیں کیا. البتہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اسکو مستور کہا ہے.
علامہ البانی رحمہ اللہ سلسلہ الصحیحہ میں لکھتے ہیں:
منصور بن مهاجر، روى عنه جمع من الثقات منهم يعقوب بن شيبة، ولم يذكروا فيه توثيقا، ولذلك قال الحافظ في ”التقريب“: ”مستور“.
قلت: فمثله يستشهد به على أقل الدرجات.
ترجمہ: منصور بن مہاجر سے ثقات کی ایک جماعت نے روایت کیا ہے ان میں سے یعقوب بن شیبہ بھی ہیں. اور ان لوگوں نے منصور کے سلسلے میں کوئی توثیق نہیں ذکر کی ہے. اسی لئے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تقریب میں منصور کے متعلق فرمایا کہ یہ مستور ہے.
(علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں) میں کہتا ہوں کہ اس (منصور) جیسے (راوی) سے کم سے کم استشہاد کیا جا سکتا.
سلسلة الأحاديث الصحيحة للألباني ط مكتبة المعارف للنشر والتوزيع، الرياض: 4/630 (رقم الحديث: 1979)
اسی سے ملتا جلتا کلام علامہ البانی رحمہ اللہ نے سلسلہ الضعیفہ میں بھی کیا ہے.
تفصیل کے لئے دیکھیں: سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة للألباني ط دار المعارف، الرياض - الممكلة العربية السعودية: 14/938 (رقم الحدیث: 6903)
ایک بات یہ ہو سکتی ہے کہ راوی کے تعین میں اختلاف ہو!
نہیں راوی کے تعین میں اختلاف نہیں ہے. ہاں ابو النضر نام کے راوی کو کچھ لوگوں نے ابو النصر بنا دیا ہے. اور اس پر علامہ البانی رحمہ اللہ نے تنقید کی ہے.
تفصیل کے لئے دیکھیں: سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة للألباني ط دار المعارف، الرياض - الممكلة العربية السعودية: 14/938 رقم الحدیث: 6903
ان دونوں رواة کی مرویات تلاش کرنی چاہیئں!
تھوڑا بہت تلاش کیا تھا.
آپ کے پاس جوامع الکلم کا سافٹ ویئر ہے؟
نہیں محترم شیخ!
پہلی بات تو یہ کہ غماری نے کوئی توثیق نہیں ذکر کی ہے. دوسری بات یہ کہ یہاں غور کرنے کی بات یہ ہیکہ انھوں نے ابو النضر کو ثقہ کہا ہے. حالانکہ کتب ستہ میں جو ابو النضر ہے وہ الازدی ہے. ابو النضر الابار نہیں