• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ابو حاتم کی عبد الرحمن بن أبي عمير کی روایت پر رائے

قاضی786

رکن
شمولیت
فروری 06، 2014
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
70
پوائنٹ
75
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ

الجرح و التعدیل میں امام ابن ابی حاتم نے کہا

1296 - عبد الرحمن بن أبي عميرة المزني، له صحبة يعد في الشاميين روى عن القاسم أبو عبد الرحمن وربيعة بن يزيد وجبير بن نفير.

جب وہ اس بات کو تسلیم کر رہے ہیں کہ یہ صحابی ہیں، پھر انہوں نے اس حدیث کو علل الحدیث میں کیوں شامل کیا؟

2601 - وسألتُ أَبِي عَنْ حديثٍ رَوَاهُ الوليد ابن مسلم ،
عن سعيد بن عبد العزيز، عَنْ يُونُسَ بْنِ مَيْسَرَة بْنِ [حَلْبَس] ، عن عبد الرحمن ابن عَمِيْرَة الأَزْدي : أَنَّهُ سَمِعَ رسولَ الله (ص) يقولُ - وذكر
معاويةَ - فَقَالَ: اللَّهُمَّ، اجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا، وَاهْدِ بِهِ ؟
قَالَ أَبِي: رَوَى مَرْوَانُ ، وَأَبُو مُسْهِر ،
عَنْ سعيد بن عبد العزيز، عن ربيعة ابن يَزِيدَ،
عَنِ ابْنِ أَبِي عَمِيرَة، عن معاوية؛ قال
لي النبيُّ (ص)
... .
قلتُ لأَبِي: فَهُوَ ابنُ أَبِي عَمِيرَة أَوِ ابنُ عَمِيرَة؟
قَالَ: لا؛ إِنَّمَا هُوَ ابنُ أَبِي عَمِيرَة.
فسمعتُ أَبِي يَقُولُ: غَلِطَ الوليدُ؛ وَإِنَّمَا هُوَ: ابنُ أَبِي عَمِيرَة، ولم يسمعْهُ من النبيِّ (ص) ؛ هذا الحديثَ .


جب یہ بات وہ مان چکے ہیں کہ ابن ابی عمیرہ رضی اللہ عنہ صحابی ہیں، تو پھر علت کیا ہوئی؟

جبکہ وہ یہ روایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لے بھی نہیں رہے- عبارت کا رنگ دیکھیے

شکریہ
 

قاضی786

رکن
شمولیت
فروری 06، 2014
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
70
پوائنٹ
75
کیا کوئی بھائی جواب عنایت کرے گا؟
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
امام ابوحاتم رحمہ اللہ نے نہ تو ابن ابی عمیرۃ کی صحابیت سے انکار کیا ہے اور نہ ہی اس حدیث کی صحت سے انکار کیا ہے ۔
انہوں نے اس حدیث میں صرف یہ علت بتائی ہے کہ ابن ابی عمیرۃ نے اس حدیث کو براہ راست اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا یعنی کسی اور صحابی کے واسطے سے یہ حدیث روایت کی ہے ۔ یعنی ابو حاتم کی نظر میں یہ مرسل صحابی ہے اور مرسل صحابی حجت ہے ۔

بالفاظ دیگر یہ کہہ لیں کہ امام ابوحاتم نے جو علت بتائی ہے وہ علت قادحہ نہیں ہے ۔
کیونکہ صحابی جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث روایت کرے اور یہ ثابت بھی ہوجائے کہ اس نے یہ حدیث خود اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنی ہے تو بھی صحابی کی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت حجت ہوگی ۔ اور اس میں جو ارسال کی علت ہوگی وہ غیرقادحہ ہوگی۔

یادرہے کہ راجح یہی ہے کہ ابن ابی عمیرہ نے خود یہ حدیث اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔جیساکہ متعددسندوں میں اس کی صراحت ہے۔
 
Top