• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ابو حفص اعجاز اشرفی دیوبندی کی کتاب کے جواب کی پانچویں قسط

شمولیت
دسمبر 21، 2017
پیغامات
55
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
30
﷽ : الحمدلله رب وحدہ و الصلاۃ و السلام علی من لا نبی بعدہ امابعد :
نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام بجواب نماز میں ہاتھ باندھنے کا مسنون طریقہ (دیوبندی)
*تحریر و تحقیق : مدثر جمال راز السلَفی البانہالی*
*وضع الیدین علی الصدر فی الصلاۃ من السنة* [emoji257]قسط پنجم[emoji257] : دلائل اھلسنت و الجماعت اھلحدیث .
نصر الرب فی التوثیق امام ابو المغیرۃ الذھلی سماک بن حرب رحمه الله .
1) امام ابن معین رحمه الله نے کہا " ثقۃ "
*الجرح و التعدیل 4/279 ، 280* .

2) امام ابو حاتم الرازی رحمه الله نے کہا " صدوق ثقۃ "
3) *امام ابو الفرج ابن الجوزی رحمه الله نے کہا " کان ثقۃ " 7/226 ت 666* .

یہ تینوں آئمہ ناقد متشددین میں شمار ہوتے ہیں ، متشددین کی توثیق کے متعلق امام ذھبی رحمه الله نے کہا : " فهذا اذاوثق شخَصا فعض على قوله بناجذيك و تمسك بتوثيقه " جب اس قسم کے ناقدین کسی شخص کی توثیق کرے تو انکے قول کو اپنے جبڑوں سے پکڑ لو اور انکی توثیق کو مضبوطی سے تھام لو .
ذکرہ من یعتمد قوله فی الجرح و التعدیل للذھبی ص 172 .
4) امام ذائدہ بن قدامه رحمه الله روی عنه ، صحیح مسلم ح 224 .
قال لامام ابو عبدالله الحاکم رحمه الله فی المستدرک و الذھبی فی التلخیصه " ذائدۃ انه لا یحدث الا عن الثقات "
المستدرک مع التلخیص 1/211 .
یعنی بےشک امام ذائدہ ابن قدامه رحمه الله (اپنے نزدیک) صرف ثقہ سے روایت لیتے ہیں .
امام سماک بن حرب رحمه الله امام ذائدہ بن قدامه رحمه الله کے شیوخ میں آتے ہیں . دیکھئے : صحیح مسلم ح 224 ، تھذیب الکمال 9/274 و 12/117 و تھذیب التھذیب .
*امام ذائدہ بن قدامه رحمه الله سے امام سماک رحمه الله پر کوئی جرح منقول نہیں اور نہ ان سے روایت ترک کی ہے لہذا ثات ہوا کہ امام سماک بن حرب رحمه الله امام ذائدہ بن قدامه رحمه الله کے نزدیک ثقه ہیں*
5) سیدنا امام بخاری رحمه الله نے اپنی صحیح میں آپ سے استشھاد کیا . صحیح بخاری ، كتاب كفارات الأيمان ح 6722 .
*محمد بن طاھر المقدسی ایک راوی کے بارے میں لکھتے ہیں " بل استشھد به فی مواضع لیبین انه ثقۃ " بلکہ انہوں (امام البخاری رحمه الله) نے ان سے استشھاد کیا تآنکہ وہ یہ بیان کریں کہ وہ انکے نزدیک ثقہ ہیں* . شروط الائمۃ الستہ ص 18 .
ثابت ہوا کہ امام سماک رحمه الله امام البخاری رحمه الله کے نزدیک ثقه ہیں .

6) محمد بن طاہر ابن القیسرانی نے کہا " سماک صدوق " ذخیرۃ الحفاظ 2/669 .

7) امام ابو الحسن العجلی رحمه الله ذکرہ فی الثقات وقال " جائز الحدیث وکان له علم بالشعر و ایام النّاس وکان فصیحاََ انه کان فی حدیث عکرمۃ ربما وصل عن ابن عباس و ربما قال قال النبیﷺ انما کان عکرمۃ یحدث عن ابن عباس " تاریخ الثقات ص 207 ت 621 .

8) امام مسلم رحمه الله نے اپنی صحیح میں آپ سے 74 مقامات پر حجت پکڑی .

9) امام ابن شاھین رحمه الله ذکرہ فی الثقات ۰
تاریخ الاسماء الثقات ص 107 ت 506 .

10) امام ابو سعد عبدالکریم بن محمد السمعانی رحمه الله نے کہا "وکان جائز الحدیث لم یترک حدیثه احداََ وکان عالما بالشعر و ایام الناس وکان فصیحاََ "
الانساب للسمعانی 6/22 .

11) امام ابو اسحاق رحمه الله نے کہا " علیکم بسماک " سماک کو لازم پکڑو .
المعرفۃ و التاریخ 2/802 سندہ صحیح .

12) امام ابن عدی رحمه الله نے کہا " واحادیث حسان عمن روی عنه وھو صدوق لا باس به "
انکی روایات حسن ہے اور یہ سچے ہیں ان (کی احادیث) میں کوئی حرج کی بات نہیں ۰
الکامل ابن عدی 3/1300 .

13) امام یعقوب بن شیبہ رحمه الله فرماتے ہیں : " ومن سمع منه قديماً مثل شعبة وسفيان فحديثهم عنه صحيح مستقيم، والذي قاله ابن المبارك إنما نرى أنه فيمن سمع منه بأخرة.
جس نے ان (سماک) سے شروع میں سنا مثلاََ امام شعبہ ، *امام سفیان* رحمھم الله تو انکی اس (سماک) سے احادیث صحیح و درست ہیں اور امام ابن المبارک نے جو ضعف کی بات کی ہے تو اسکا تعلق انکی اُن روایات سے ہے جو ان سے اخیر میں سنی گئی ہیں ۰
تھذیب الکمال 12/120 تھذیب التھذیب 3/67 نسخہ محققہ .
تنبیہ :امام ابن المبارک رحمه الله سے تضعیف سرے سے ثابت ہی نہیں ۰
یہ امام یعقوب بن شیبه رحمه الله کی طرف سے تعدیل مفسر ہے .
14) امام ذھبی رحمه الله نے کہا " صدوق صالح من اوعیۃ العلم مشھور " میذان الاعتدال 2/332 .
اور کہا " *ثقۃ* ، ساء حفظه " الکاشف 1/465 ت 2141 .
اور انکی حدیث کو صحیح قرار دیا . تلخیص المستدرک 1/297 .
اور کہا " الحافظ امام الکبیر " سیر اعلام النلاء 5/245 .
و ذکرہ فی الرسالته " من تکلم فیه وھو موثق " ص 95 ت 149 .
15) امام السفاريني الحنبلي رحمه الله نے کہا " سماك بن حرب وهو ثقة ساء حفظه " شرح ثلاثيات المسند ٢/٥٤٤ •

امام ابن حجر العسقلانی رحمه الله نے سماک بن حرب والی ایک سند کے بارے میں کہا *" رجاله ثقات " •* اسکے راوی ثقه ہیں ۰
الاصابۃ 2/211 ، ھدیۃ الساری مقدمہ صحیح بخاری 457 .
اور کہا " وقد ضعفوا احادیثه عن عکرمۃ " ھدیۃ الساری ص 457 .
مزید سماک بن حرب رحمه الله کی سند والی حدیث کے بارے میں کہا " إسناده حسن " فتح الباري لابن حجر ٨/٩ •
ایک اور جگہ سماک بن حرب کی سند والی حدیث کے بارے میں کہا " ھذا حدیث حسن " الموافقة خبر الخبر 2/262 و 399 .
مزید ایک اور جگہ امام ابن حجر العسقلانی رحمه الله نے سماک بن حرب والی ایک سند کے بارے میں کہا *" رجاله ثقات ھذا حدیث صحیح " الموافقۃ خبر الخبر " ج ۲ص۳ .
اس کے راوی ثقه ہیں اور یہ حدیث صحیح ہے .

16) امام دارقطنی رحمه الله نے امام سماک بن حرب رحمه الله کی سند والی حدیث کے بارے میں کہا " ھذا اسناد حسن صحیح "
السنن للدارقطنی 2/175 ح 2204 ۰
اور کہا " اذا حدث عنه شعبۃ و الثوری و ابو الاحوص فحدیثھم عنه سلیمۃ "
سؤالات السُّلمِّی ص 189 ت 171 .
یہ امام دارقطنی رحمه الله کی طرف سے تعدیل مفسر ہے .
الحمدالله سینے پر ہاتھ باندھنے والے مسند احمد کی روایت سفیان ثوری سے ہے .
17) امام ابن خزیمه رحمه الله نے اپنی صحیح میں آپ سے 22 مقامات پر حجت پکڑی ۰

18) امام ابن الجارود رحمه الله نے اپنی صحیح میں آپ سے حجت پکڑی ۰
صحیح المنتقی لابن الجارود ح 25 ، 379 ، 380 .
19) امام البغوی رحمه الله حسن له فی شرح السنۃ 3/31 .
20) امام ابوعبدالله الجورقانی رحمه الله صحح له فی الاباطیل و المناکیر و الصحاح و المشاھیر 1/241 ۰
21) امام ابو عوانه رحمه الله نے اپنی صحیح میں آپ سے حجت پکڑی ۰
المستخرج علی صحیح مسلم 1/234 .
22) امام ابو نعیم رحمه الله نے اپنی صحیح میں آپ سے حجت پکڑی ۰
المستخرج علی صحیح مسلم 1/289 ح 535 .
23) امام ضیاء المقدسی رحمه الله نے اپنی صحیح میں آپ سے حجت پکڑی ۰
احادیث المختارۃ ج 8 ص 106 تا 108 .
24) امام ترمزی رحمه الله صحح له فی السنن ح 1 ، 3112 ، 1305 ، 3317 وغیرہ ۰
25) امام نوؤی رحمه الله حسن له فی المجموع شرح المھذب 3/490 .
26) امام ابن عبدالبر رحمه الله صحح له فی التمھید و الاستیعاب 3/615 .
27) امام حاکم رحمه الله صحح له فی المستدرک 1/297 ، 2/508 وغیرہ .
28) امام ابوبکر البیھقی رحمه الله نے امام سماک بن حرب رحمه الله کی سند والی حدیث کے بارے میں کہا " ھذا اسناد صحیح "
السنن الکبری للبیھقی 4/203 دوسرا نسخہ تحقیق محمد عبدالقادر عطاء 4/342 ح 7916 .

29) امام العراقي رحمه الله نے سماک بن حرب والی ایک سند کے بارے میں کہا " ولابن ماجه من حدیث ابن عباس ۔۔۔۔۔۔۔ ورجاله رجال الصحيح " تخريج احادیث الإحياء ٢/٢٦٨ دوسرا نسخہ ص 1235 ح 1853 •

30) امام الحسن بن أحمد الرباعي رحمه الله نے سماک بن حرب والی ایک سند کے بارے میں کہا " رواه أحمد وابن ماجه وأبو داود والنسائي *ورجاله رجال الصحيح* " • فتح الغفار 1/252 .
ان کتب احادیث میں یہ روایت سماک بن حرب رحمه الله کی سند سے ہی موجود ہے ۰

31) امام ابن كثير رحمه الله نے حدیث " لأنَّ اللهَ عزَّ وجلَّ إنَّما وَعدَك إحدى الطّائفَتينِ ، وقد أعطاَ كما وعدَكَ " کے بارے میں کہا " إسناده جيد "
تفسير القرآن لابن کثیر ٣/٥٥٦ •
یہ حدیث سماک بن حرب کی سند سے ہے دیکھئے سنن ترمزی ح 3080 وغیرہ ۰

32) امام ابن الملقن رحمه الله اورد حدیث سماک بن حرب فی تحفة المحتاج 1/337 ح 324 • وھو صحيح أو حسن عندہ [كما اشترط على نفسه في المقدمة] •

33) امام ابن السکن رحمه الله نے سماک بن حرب کی حدیث کو صحیح قرار دیا ۰
تحفة المحتاج لابن ملقن 1/337 ح 324 •
34) امام عبدالعظیم منذری رحمه الله حسن له فی
الترغیب و الترھیب 1/108 ح 150.
35) امام بوصيري رحمه الله نے سماک بن حرب والی ایک سند کے بارے میں کہا " إسناده رجاله رجال الصحيح "
پھر آئمہ جرح و تعدیل کے اقوال بیان کرکے جرح کو عکرمه کے ساتھ خاص کرکے کہا " لان روایته عنه مضطربۃ و غیرہ صالحۃ "
إتحاف الخيرة المهرة ٦/٤٥٥ ح ٦۱۸۹ •
بےشک انکی عکرمه سے روایت مضطرب ہے اور باقی لوگوں سے ٹھیک •
36) امام عبد الحق الإشبيلي رحمه الله خرج حدیث سماک بن حرب فی الأحكام الشرعية الصغرى *الصحيحة* ، ص 211 مکتبہ ابن تیمیہ • [أشار في المقدمة أنه صحيح الإسناد ص 6]
و فی الأحكام الشرعية الکبرى *الصحيحة* 2/103 .

37) امام محمد ابن عبد الهادي رحمه الله نے امام سماک کی حدیث نقل کرکے کہا * وھو حدیث صحیح کما قال الترمزی و سماک بن حرب وثقه یحیی بن معین و ابوحاتم الرازی وغیرھما ورواہ له مسلم فی " صحیحه " الکثیر * تنقيح التحقيق 3/204 •

38) امام ابن عساکر رحمه الله سماک بن حرب والی حدیث کے بارے میں کہا " صحيح اخرجه مسلم بمعناہ " معجم الشیوخ ابن عساکر 1/242 رقم 276 .

39) امام ابن جریر الطبری رحمه الله صحح له فی تھذیب الآثار ، مسند عمر 2/693 مکتبہ شاملہ .

40) امام ابو الفتح ابن سید النّاس رحمه الله صحح له فی شرح النفع الشذی 1/319 دار العاصمۃ الریاض .

41) نور الدین الھیثمی " بقیۃ رجاله ثقات " کہکر سماک کو ثقه قرار دیا . مجمع الزوائد 10/166 .
اور سماک کی بیان کردہ حدیث کو حسن قرار دیا ۰

42) امام ابن رجب رحمه الله نے کہا " وقد وثقه جماعۃ ، خرج حدیث مسلم ومن الحفاظ من ضعف حدیثه عن عکرمۃ خاصۃ "
شرح کتاب العلل للترمزی ص 643 دار الملاح للطباعۃ و النشر .

43) امام عبدالحئی ابن العماد رحمه الله نے کہا " سماک بن حرب الھذلی الکوفی احد الکبار ۔۔۔۔۔۔۔ قال احمد العجلی : کان عالماََ بالشعر و ایام النّاس فصیحاََ " شزرات الذھب 2/97 .

44) ابن تيمية نے امام سماک بن حرب رحمه الله کی سند والی حدیث کو صحیح قرار دیتے ہوئے کہا " صح عن النبيﷺ " درء التعارض ١/١٦٦ ، و مجموع الفتاوى ٢٢/٣٠٧ ، ٣/٣٦٩ •

45) امام ابن القيم الجوزیه نے امام سماک بن حرب رحمه الله کی سند والی حدیث کو صحیح قرار دیتے ہوئے کہا " صَحَّ عَن النَّبِيﷺ " مفتاح دار السعادة ١/۳۷ •
46) امام محمد جار الله الصعدي رحمه الله نے سماک کی حدیث کو " صحيح " قرار دیا .
النوافح العطرة ٤٢٥ •
47) امام ابو علی ابن منصور الطوسی حسن له فی المستخرج الطوسی علی جامع الترمزی 2/176 .

48) امام عبدالله أسعد الیافعی الیمنی المکی رحمه الله نے کہا " سماک بن حرب الھذلی الکوفی *احد الکبار* " سماک بن حرب بڑے علماء میں سے ہیں .
مرآۃ الجنان 1/204 .

49) امام ابن دقيق العيد رحمه الله نے امام سماک کی حدیث کو " صحيح " قرار دیا " الاقتراح رقم 124 •

50) امام ناصر الدین البانی رحمه الله نے کہا " اسناد حسن رجاله کلھم ثقات کلھم رجال مسلم ، و فی سماک کلام لا یضر وھو حسن الحدیث فی غیر روایۃ عن عکرمۃ ففیھا ضعف " سلسلة الاحادیث الصحیحه 2/567 ح 900 .

51) حافظ نور الدین عتر نے کہا " صدوق جلیل روایۃ عن عکرمۃ خاصۃ مضطربۃ "
حاشیہ شرح کتاب العلل للترمزی ص 643 دار الملاح للطباعۃ و النشر .
اب الزامی جوابات پیش خدمت ہیں :
52) امام نسائی رحمه الله نے سماک کی روایتیں اپنی *" المجتبی "* یعنی (سنن نسائی) میں 47 روایتیں لےکر حجت پکڑی ۔ (مثلاََ دیکھئے : سنن نسائی ح 326 ، 534 ، 880 ، 1359 ، 4086 ، 4587 ، 4596 ، وغیرہ)
ظفر احمد عثمانی دیوبندی نے لکھا *" وکذا کل من اخرج لہ النسائی فی المجتبی و سکت عنہ فھو حجۃ فَانَّ لہ شرطاََ فی الرجال اشد من شرط البخاری و مسلم "*
(قواعد فی علوم الحدیث ص 222)
اس حنفی دیوبندی اصول سے ثابت ہوا کہ سماک امام نسائی رحمہ اللہ کے نزدیک ثقہ ہیں اور انکی کتاب الضعفاء وغیرہ والی جرح منسوخ ہے .

53) امام ابو داود رحمه الله نے اپنی سنن میں ان سے 65 روایتیں لی اور سکوت کیا ، مثلاََ دیکھئے : سنن ابوداؤد حدیث نمبر ، 68 ، 805 ، 2824 ، 3333 ، 3344 4394 ، 4397 وغیرہ .
ظفر احمد تھانوی حنفی نے لکھا : " وکذا من سکت ابوداؤد عن حدیثہ فی سننه فھو صالح " ۔۔۔۔۔۔۔۰
قواعد فی علوم الحدیث ص 224 ۰
لہذا حنفی اصول کی رُو سے امام سماک امام ابوداؤد رحمه الله کے نزدیک صالح الحدیث راوی ہیں ۰

54) علامہ العيني حنفی نے سماک بن حرب والی ایک سند کے بارے میں کہا " إسناده صحيح ورجاله ثقات "
نخب الافكار للعینی حنفی ١٤/٣٨ ۰
اور کئی جگہ سماک کی روایات کو کہا " إسناده صحيح " نخب الافكار ٢/٢٤٥ و نخب الافكار ١٤/٣٨ • نخب الافكار ١٤/٤١١ •

55) علاء الدين مغلطاي حنفی نے سماک بن حرب کی سند والی حدیث کو صحیح قرار دیا .
شرح ابن ماجه ١/٤٥ •
علاء الدين مغلطاي حنفی کی " الاکمال " نامی کتاب سے اعجاز اشرفی دیوبندی نے اہلحدیث کے خلاف کثرت سے حوالے نقل کر رکھے ہیں لہذا اب اس کتاب سے چند الزامی جوابات پیش خدمت ہیں :
56) امام ابن خلفون رحمه الله ذکرہ فی الثقات ۰
الاکمال للمغلطائی 6/109 .

57) مغلطائی حنفی نے کہا " قال ابن السید البطلیوسی فی (شرح الکامل للمبر) کان اماما عالماََ ثقۃ فیما ینقلہ "
یعنی ابن السید البطلیوسی نے کہا " آپ امام تھے ، عالم تھے اور اپنی نقل کردہ باتوں میں ثقہ تھے .
الاکمال للمغلطائی 6/109 .
58) امام المنتجالی " تابعی ثقۃ لم یترک احادیثہ احدا " ثقہ تابعی ہیں انکی احادیث کو کسی نے بھی ترک نہیں کیا ۰ الاکمال للمغلطائی 6/1105 .

اعجاز اشرفی دیوبندی نے اپنی کتاب میں اہلحدیث کے خلاف دور ماضی قریب (معاصرین) اور حاضر کے علاء کے حوالے بھی نقل کر رکھے ہیں لہذا چند حوالاجات ان علماء کے بھی پیش خدمت ہیں :
59) شعيب الأرنؤوط حنفی (١٤٣٨ هـ) نے کہا " عباد بن حبيش وثقه ابن حبان *وباقي* رجاله ثقات "
تخريج زاد المعاد ٣/٤٥٤ و سماک منھم •
اور سماک بن حرب والی کئی ایک اسانید کو " إسناده صحيح " قرار دیا • مثلاََ دیکھئے تخريج المسند احمد ، بتحقیق شعیب الارناوؤط ح ١٨٢٥٠ ، ٢٧٠٥ ، ٣٢١٦ ، ٣٢١٥ ، ٣١٥٥•

60) علامہ مقبل الوادعی رحمه الله حسن له فی الصحيح المسند ١٩٤) •
61) علامہ أحمد شاكر رحمه الله نے سماک بن حرب والی کئی ایک اسانید کو " إسناده صحيح " قرار دیا • مثلاََ مسند أحمد بتحقیق علامہ أحمد شاكر رحمه الله ٤/٣٢٦ ، ٤/٣١٢ ، ٤/١٨٣ ، ٤/١٥٧ ، ٤/٢٩٢ ، ٤/١٣٩ ، ٥/٢٥٧ ، وغیرہ .

62)دکتور عبدالملک (محقق) نے سماک بن حرب کی احادیث کو " إسناده صحيح " قرار دیا
احادیث المختارۃ ج 8 ص 107 •
63) علامہ ابن عثيمين امام سماک کی سند والی حدیث کو صحیح قرار دیا . الشرح الممتع ١/٤٦ •

اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ امام سماک بن حرب رحمه الله محدثین کے زبردست نزدیک ثقه ہیں انکی صرف عکرمہ سے روایت میں اضطراب ہے باقی راویوں سے انکی روایت درست ہے اور بعد الاخلاط ان کی روایت حسن کے درجہ سے نہیں گرتی الا کہ شذوذ نہ کریں . والله أعلم .

Sent from my vivo 1726 using Tapatalk
 
شمولیت
دسمبر 21، 2017
پیغامات
55
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
30
﷽ : الحمدلله رب وحدہ و الصلاۃ و السلام علی من لا نبی بعدہ امابعد :
نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام بجواب نماز میں ہاتھ باندھنے کا مسنون طریقہ (دیوبندی)
*تحریر و تحقیق : مدثر جمال راز السلَفی البانہالی*
*وضع الیدین علی الصدر فی الصلاۃ من السنة* [emoji257]قسط پنجم[emoji257] : دلائل اھلسنت و الجماعت اھلحدیث .
نصر الرب فی التوثیق امام ابو المغیرۃ الذھلی سماک بن حرب رحمه الله .
1) امام ابن معین رحمه الله نے کہا " ثقۃ "
*الجرح و التعدیل 4/279 ، 280* .

2) امام ابو حاتم الرازی رحمه الله نے کہا " صدوق ثقۃ "
3) *امام ابو الفرج ابن الجوزی رحمه الله نے کہا " کان ثقۃ " 7/226 ت 666* .

یہ تینوں آئمہ ناقد متشددین میں شمار ہوتے ہیں ، متشددین کی توثیق کے متعلق امام ذھبی رحمه الله نے کہا : " فهذا اذاوثق شخَصا فعض على قوله بناجذيك و تمسك بتوثيقه " جب اس قسم کے ناقدین کسی شخص کی توثیق کرے تو انکے قول کو اپنے جبڑوں سے پکڑ لو اور انکی توثیق کو مضبوطی سے تھام لو .
ذکرہ من یعتمد قوله فی الجرح و التعدیل للذھبی ص 172 .
4) امام ذائدہ بن قدامه رحمه الله روی عنه ، صحیح مسلم ح 224 .
قال لامام ابو عبدالله الحاکم رحمه الله فی المستدرک و الذھبی فی التلخیصه " ذائدۃ انه لا یحدث الا عن الثقات "
المستدرک مع التلخیص 1/211 .
یعنی بےشک امام ذائدہ ابن قدامه رحمه الله (اپنے نزدیک) صرف ثقہ سے روایت لیتے ہیں .
امام سماک بن حرب رحمه الله امام ذائدہ بن قدامه رحمه الله کے شیوخ میں آتے ہیں . دیکھئے : صحیح مسلم ح 224 ، تھذیب الکمال 9/274 و 12/117 و تھذیب التھذیب .
*امام ذائدہ بن قدامه رحمه الله سے امام سماک رحمه الله پر کوئی جرح منقول نہیں اور نہ ان سے روایت ترک کی ہے لہذا ثات ہوا کہ امام سماک بن حرب رحمه الله امام ذائدہ بن قدامه رحمه الله کے نزدیک ثقه ہیں*
5) سیدنا امام بخاری رحمه الله نے اپنی صحیح میں آپ سے استشھاد کیا . صحیح بخاری ، كتاب كفارات الأيمان ح 6722 .
*محمد بن طاھر المقدسی ایک راوی کے بارے میں لکھتے ہیں " بل استشھد به فی مواضع لیبین انه ثقۃ " بلکہ انہوں (امام البخاری رحمه الله) نے ان سے استشھاد کیا تآنکہ وہ یہ بیان کریں کہ وہ انکے نزدیک ثقہ ہیں* . شروط الائمۃ الستہ ص 18 .
ثابت ہوا کہ امام سماک رحمه الله امام البخاری رحمه الله کے نزدیک ثقه ہیں .

6) محمد بن طاہر ابن القیسرانی نے کہا " سماک صدوق " ذخیرۃ الحفاظ 2/669 .

7) امام ابو الحسن العجلی رحمه الله ذکرہ فی الثقات وقال " جائز الحدیث وکان له علم بالشعر و ایام النّاس وکان فصیحاََ انه کان فی حدیث عکرمۃ ربما وصل عن ابن عباس و ربما قال قال النبیﷺ انما کان عکرمۃ یحدث عن ابن عباس " تاریخ الثقات ص 207 ت 621 .

8) امام مسلم رحمه الله نے اپنی صحیح میں آپ سے 74 مقامات پر حجت پکڑی .

9) امام ابن شاھین رحمه الله ذکرہ فی الثقات ۰
تاریخ الاسماء الثقات ص 107 ت 506 .

10) امام ابو سعد عبدالکریم بن محمد السمعانی رحمه الله نے کہا "وکان جائز الحدیث لم یترک حدیثه احداََ وکان عالما بالشعر و ایام الناس وکان فصیحاََ "
الانساب للسمعانی 6/22 .

11) امام ابو اسحاق رحمه الله نے کہا " علیکم بسماک " سماک کو لازم پکڑو .
المعرفۃ و التاریخ 2/802 سندہ صحیح .

12) امام ابن عدی رحمه الله نے کہا " واحادیث حسان عمن روی عنه وھو صدوق لا باس به "
انکی روایات حسن ہے اور یہ سچے ہیں ان (کی احادیث) میں کوئی حرج کی بات نہیں ۰
الکامل ابن عدی 3/1300 .

13) امام یعقوب بن شیبہ رحمه الله فرماتے ہیں : " ومن سمع منه قديماً مثل شعبة وسفيان فحديثهم عنه صحيح مستقيم، والذي قاله ابن المبارك إنما نرى أنه فيمن سمع منه بأخرة.
جس نے ان (سماک) سے شروع میں سنا مثلاََ امام شعبہ ، *امام سفیان* رحمھم الله تو انکی اس (سماک) سے احادیث صحیح و درست ہیں اور امام ابن المبارک نے جو ضعف کی بات کی ہے تو اسکا تعلق انکی اُن روایات سے ہے جو ان سے اخیر میں سنی گئی ہیں ۰
تھذیب الکمال 12/120 تھذیب التھذیب 3/67 نسخہ محققہ .
تنبیہ :امام ابن المبارک رحمه الله سے تضعیف سرے سے ثابت ہی نہیں ۰
یہ امام یعقوب بن شیبه رحمه الله کی طرف سے تعدیل مفسر ہے .
14) امام ذھبی رحمه الله نے کہا " صدوق صالح من اوعیۃ العلم مشھور " میذان الاعتدال 2/332 .
اور کہا " *ثقۃ* ، ساء حفظه " الکاشف 1/465 ت 2141 .
اور انکی حدیث کو صحیح قرار دیا . تلخیص المستدرک 1/297 .
اور کہا " الحافظ امام الکبیر " سیر اعلام النلاء 5/245 .
و ذکرہ فی الرسالته " من تکلم فیه وھو موثق " ص 95 ت 149 .
15) امام السفاريني الحنبلي رحمه الله نے کہا " سماك بن حرب وهو ثقة ساء حفظه " شرح ثلاثيات المسند ٢/٥٤٤ •

امام ابن حجر العسقلانی رحمه الله نے سماک بن حرب والی ایک سند کے بارے میں کہا *" رجاله ثقات " •* اسکے راوی ثقه ہیں ۰
الاصابۃ 2/211 ، ھدیۃ الساری مقدمہ صحیح بخاری 457 .
اور کہا " وقد ضعفوا احادیثه عن عکرمۃ " ھدیۃ الساری ص 457 .
مزید سماک بن حرب رحمه الله کی سند والی حدیث کے بارے میں کہا " إسناده حسن " فتح الباري لابن حجر ٨/٩ •
ایک اور جگہ سماک بن حرب کی سند والی حدیث کے بارے میں کہا " ھذا حدیث حسن " الموافقة خبر الخبر 2/262 و 399 .
مزید ایک اور جگہ امام ابن حجر العسقلانی رحمه الله نے سماک بن حرب والی ایک سند کے بارے میں کہا *" رجاله ثقات ھذا حدیث صحیح " الموافقۃ خبر الخبر " ج ۲ص۳ .
اس کے راوی ثقه ہیں اور یہ حدیث صحیح ہے .

16) امام دارقطنی رحمه الله نے امام سماک بن حرب رحمه الله کی سند والی حدیث کے بارے میں کہا " ھذا اسناد حسن صحیح "
السنن للدارقطنی 2/175 ح 2204 ۰
اور کہا " اذا حدث عنه شعبۃ و الثوری و ابو الاحوص فحدیثھم عنه سلیمۃ "
سؤالات السُّلمِّی ص 189 ت 171 .
یہ امام دارقطنی رحمه الله کی طرف سے تعدیل مفسر ہے .
الحمدالله سینے پر ہاتھ باندھنے والے مسند احمد کی روایت سفیان ثوری سے ہے .
17) امام ابن خزیمه رحمه الله نے اپنی صحیح میں آپ سے 22 مقامات پر حجت پکڑی ۰

18) امام ابن الجارود رحمه الله نے اپنی صحیح میں آپ سے حجت پکڑی ۰
صحیح المنتقی لابن الجارود ح 25 ، 379 ، 380 .
19) امام البغوی رحمه الله حسن له فی شرح السنۃ 3/31 .
20) امام ابوعبدالله الجورقانی رحمه الله صحح له فی الاباطیل و المناکیر و الصحاح و المشاھیر 1/241 ۰
21) امام ابو عوانه رحمه الله نے اپنی صحیح میں آپ سے حجت پکڑی ۰
المستخرج علی صحیح مسلم 1/234 .
22) امام ابو نعیم رحمه الله نے اپنی صحیح میں آپ سے حجت پکڑی ۰
المستخرج علی صحیح مسلم 1/289 ح 535 .
23) امام ضیاء المقدسی رحمه الله نے اپنی صحیح میں آپ سے حجت پکڑی ۰
احادیث المختارۃ ج 8 ص 106 تا 108 .
24) امام ترمزی رحمه الله صحح له فی السنن ح 1 ، 3112 ، 1305 ، 3317 وغیرہ ۰
25) امام نوؤی رحمه الله حسن له فی المجموع شرح المھذب 3/490 .
26) امام ابن عبدالبر رحمه الله صحح له فی التمھید و الاستیعاب 3/615 .
27) امام حاکم رحمه الله صحح له فی المستدرک 1/297 ، 2/508 وغیرہ .
28) امام ابوبکر البیھقی رحمه الله نے امام سماک بن حرب رحمه الله کی سند والی حدیث کے بارے میں کہا " ھذا اسناد صحیح "
السنن الکبری للبیھقی 4/203 دوسرا نسخہ تحقیق محمد عبدالقادر عطاء 4/342 ح 7916 .

29) امام العراقي رحمه الله نے سماک بن حرب والی ایک سند کے بارے میں کہا " ولابن ماجه من حدیث ابن عباس ۔۔۔۔۔۔۔ ورجاله رجال الصحيح " تخريج احادیث الإحياء ٢/٢٦٨ دوسرا نسخہ ص 1235 ح 1853 •

30) امام الحسن بن أحمد الرباعي رحمه الله نے سماک بن حرب والی ایک سند کے بارے میں کہا " رواه أحمد وابن ماجه وأبو داود والنسائي *ورجاله رجال الصحيح* " • فتح الغفار 1/252 .
ان کتب احادیث میں یہ روایت سماک بن حرب رحمه الله کی سند سے ہی موجود ہے ۰

31) امام ابن كثير رحمه الله نے حدیث " لأنَّ اللهَ عزَّ وجلَّ إنَّما وَعدَك إحدى الطّائفَتينِ ، وقد أعطاَ كما وعدَكَ " کے بارے میں کہا " إسناده جيد "
تفسير القرآن لابن کثیر ٣/٥٥٦ •
یہ حدیث سماک بن حرب کی سند سے ہے دیکھئے سنن ترمزی ح 3080 وغیرہ ۰

32) امام ابن الملقن رحمه الله اورد حدیث سماک بن حرب فی تحفة المحتاج 1/337 ح 324 • وھو صحيح أو حسن عندہ [كما اشترط على نفسه في المقدمة] •

33) امام ابن السکن رحمه الله نے سماک بن حرب کی حدیث کو صحیح قرار دیا ۰
تحفة المحتاج لابن ملقن 1/337 ح 324 •
34) امام عبدالعظیم منذری رحمه الله حسن له فی
الترغیب و الترھیب 1/108 ح 150.
35) امام بوصيري رحمه الله نے سماک بن حرب والی ایک سند کے بارے میں کہا " إسناده رجاله رجال الصحيح "
پھر آئمہ جرح و تعدیل کے اقوال بیان کرکے جرح کو عکرمه کے ساتھ خاص کرکے کہا " لان روایته عنه مضطربۃ و غیرہ صالحۃ "
إتحاف الخيرة المهرة ٦/٤٥٥ ح ٦۱۸۹ •
بےشک انکی عکرمه سے روایت مضطرب ہے اور باقی لوگوں سے ٹھیک •
36) امام عبد الحق الإشبيلي رحمه الله خرج حدیث سماک بن حرب فی الأحكام الشرعية الصغرى *الصحيحة* ، ص 211 مکتبہ ابن تیمیہ • [أشار في المقدمة أنه صحيح الإسناد ص 6]
و فی الأحكام الشرعية الکبرى *الصحيحة* 2/103 .

37) امام محمد ابن عبد الهادي رحمه الله نے امام سماک کی حدیث نقل کرکے کہا * وھو حدیث صحیح کما قال الترمزی و سماک بن حرب وثقه یحیی بن معین و ابوحاتم الرازی وغیرھما ورواہ له مسلم فی " صحیحه " الکثیر * تنقيح التحقيق 3/204 •

38) امام ابن عساکر رحمه الله سماک بن حرب والی حدیث کے بارے میں کہا " صحيح اخرجه مسلم بمعناہ " معجم الشیوخ ابن عساکر 1/242 رقم 276 .

39) امام ابن جریر الطبری رحمه الله صحح له فی تھذیب الآثار ، مسند عمر 2/693 مکتبہ شاملہ .

40) امام ابو الفتح ابن سید النّاس رحمه الله صحح له فی شرح النفع الشذی 1/319 دار العاصمۃ الریاض .

41) نور الدین الھیثمی " بقیۃ رجاله ثقات " کہکر سماک کو ثقه قرار دیا . مجمع الزوائد 10/166 .
اور سماک کی بیان کردہ حدیث کو حسن قرار دیا ۰

42) امام ابن رجب رحمه الله نے کہا " وقد وثقه جماعۃ ، خرج حدیث مسلم ومن الحفاظ من ضعف حدیثه عن عکرمۃ خاصۃ "
شرح کتاب العلل للترمزی ص 643 دار الملاح للطباعۃ و النشر .

43) امام عبدالحئی ابن العماد رحمه الله نے کہا " سماک بن حرب الھذلی الکوفی احد الکبار ۔۔۔۔۔۔۔ قال احمد العجلی : کان عالماََ بالشعر و ایام النّاس فصیحاََ " شزرات الذھب 2/97 .

44) ابن تيمية نے امام سماک بن حرب رحمه الله کی سند والی حدیث کو صحیح قرار دیتے ہوئے کہا " صح عن النبيﷺ " درء التعارض ١/١٦٦ ، و مجموع الفتاوى ٢٢/٣٠٧ ، ٣/٣٦٩ •

45) امام ابن القيم الجوزیه نے امام سماک بن حرب رحمه الله کی سند والی حدیث کو صحیح قرار دیتے ہوئے کہا " صَحَّ عَن النَّبِيﷺ " مفتاح دار السعادة ١/۳۷ •
46) امام محمد جار الله الصعدي رحمه الله نے سماک کی حدیث کو " صحيح " قرار دیا .
النوافح العطرة ٤٢٥ •
47) امام ابو علی ابن منصور الطوسی حسن له فی المستخرج الطوسی علی جامع الترمزی 2/176 .

48) امام عبدالله أسعد الیافعی الیمنی المکی رحمه الله نے کہا " سماک بن حرب الھذلی الکوفی *احد الکبار* " سماک بن حرب بڑے علماء میں سے ہیں .
مرآۃ الجنان 1/204 .

49) امام ابن دقيق العيد رحمه الله نے امام سماک کی حدیث کو " صحيح " قرار دیا " الاقتراح رقم 124 •

50) امام ناصر الدین البانی رحمه الله نے کہا " اسناد حسن رجاله کلھم ثقات کلھم رجال مسلم ، و فی سماک کلام لا یضر وھو حسن الحدیث فی غیر روایۃ عن عکرمۃ ففیھا ضعف " سلسلة الاحادیث الصحیحه 2/567 ح 900 .

51) حافظ نور الدین عتر نے کہا " صدوق جلیل روایۃ عن عکرمۃ خاصۃ مضطربۃ "
حاشیہ شرح کتاب العلل للترمزی ص 643 دار الملاح للطباعۃ و النشر .
اب الزامی جوابات پیش خدمت ہیں :
52) امام نسائی رحمه الله نے سماک کی روایتیں اپنی *" المجتبی "* یعنی (سنن نسائی) میں 47 روایتیں لےکر حجت پکڑی ۔ (مثلاََ دیکھئے : سنن نسائی ح 326 ، 534 ، 880 ، 1359 ، 4086 ، 4587 ، 4596 ، وغیرہ)
ظفر احمد عثمانی دیوبندی نے لکھا *" وکذا کل من اخرج لہ النسائی فی المجتبی و سکت عنہ فھو حجۃ فَانَّ لہ شرطاََ فی الرجال اشد من شرط البخاری و مسلم "*
(قواعد فی علوم الحدیث ص 222)
اس حنفی دیوبندی اصول سے ثابت ہوا کہ سماک امام نسائی رحمہ اللہ کے نزدیک ثقہ ہیں اور انکی کتاب الضعفاء وغیرہ والی جرح منسوخ ہے .

53) امام ابو داود رحمه الله نے اپنی سنن میں ان سے 65 روایتیں لی اور سکوت کیا ، مثلاََ دیکھئے : سنن ابوداؤد حدیث نمبر ، 68 ، 805 ، 2824 ، 3333 ، 3344 4394 ، 4397 وغیرہ .
ظفر احمد تھانوی حنفی نے لکھا : " وکذا من سکت ابوداؤد عن حدیثہ فی سننه فھو صالح " ۔۔۔۔۔۔۔۰
قواعد فی علوم الحدیث ص 224 ۰
لہذا حنفی اصول کی رُو سے امام سماک امام ابوداؤد رحمه الله کے نزدیک صالح الحدیث راوی ہیں ۰

54) علامہ العيني حنفی نے سماک بن حرب والی ایک سند کے بارے میں کہا " إسناده صحيح ورجاله ثقات "
نخب الافكار للعینی حنفی ١٤/٣٨ ۰
اور کئی جگہ سماک کی روایات کو کہا " إسناده صحيح " نخب الافكار ٢/٢٤٥ و نخب الافكار ١٤/٣٨ • نخب الافكار ١٤/٤١١ •

55) علاء الدين مغلطاي حنفی نے سماک بن حرب کی سند والی حدیث کو صحیح قرار دیا .
شرح ابن ماجه ١/٤٥ •
علاء الدين مغلطاي حنفی کی " الاکمال " نامی کتاب سے اعجاز اشرفی دیوبندی نے اہلحدیث کے خلاف کثرت سے حوالے نقل کر رکھے ہیں لہذا اب اس کتاب سے چند الزامی جوابات پیش خدمت ہیں :
56) امام ابن خلفون رحمه الله ذکرہ فی الثقات ۰
الاکمال للمغلطائی 6/109 .

57) مغلطائی حنفی نے کہا " قال ابن السید البطلیوسی فی (شرح الکامل للمبر) کان اماما عالماََ ثقۃ فیما ینقلہ "
یعنی ابن السید البطلیوسی نے کہا " آپ امام تھے ، عالم تھے اور اپنی نقل کردہ باتوں میں ثقہ تھے .
الاکمال للمغلطائی 6/109 .
58) امام المنتجالی " تابعی ثقۃ لم یترک احادیثہ احدا " ثقہ تابعی ہیں انکی احادیث کو کسی نے بھی ترک نہیں کیا ۰ الاکمال للمغلطائی 6/1105 .

اعجاز اشرفی دیوبندی نے اپنی کتاب میں اہلحدیث کے خلاف دور ماضی قریب (معاصرین) اور حاضر کے علاء کے حوالے بھی نقل کر رکھے ہیں لہذا چند حوالاجات ان علماء کے بھی پیش خدمت ہیں :
59) شعيب الأرنؤوط حنفی (١٤٣٨ هـ) نے کہا " عباد بن حبيش وثقه ابن حبان *وباقي* رجاله ثقات "
تخريج زاد المعاد ٣/٤٥٤ و سماک منھم •
اور سماک بن حرب والی کئی ایک اسانید کو " إسناده صحيح " قرار دیا • مثلاََ دیکھئے تخريج المسند احمد ، بتحقیق شعیب الارناوؤط ح ١٨٢٥٠ ، ٢٧٠٥ ، ٣٢١٦ ، ٣٢١٥ ، ٣١٥٥•

60) علامہ مقبل الوادعی رحمه الله حسن له فی الصحيح المسند ١٩٤) •
61) علامہ أحمد شاكر رحمه الله نے سماک بن حرب والی کئی ایک اسانید کو " إسناده صحيح " قرار دیا • مثلاََ مسند أحمد بتحقیق علامہ أحمد شاكر رحمه الله ٤/٣٢٦ ، ٤/٣١٢ ، ٤/١٨٣ ، ٤/١٥٧ ، ٤/٢٩٢ ، ٤/١٣٩ ، ٥/٢٥٧ ، وغیرہ .

62)دکتور عبدالملک (محقق) نے سماک بن حرب کی احادیث کو " إسناده صحيح " قرار دیا
احادیث المختارۃ ج 8 ص 107 •
63) علامہ ابن عثيمين امام سماک کی سند والی حدیث کو صحیح قرار دیا . الشرح الممتع ١/٤٦ •

اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ امام سماک بن حرب رحمه الله محدثین کے زبردست نزدیک ثقه ہیں انکی صرف عکرمہ سے روایت میں اضطراب ہے باقی راویوں سے انکی روایت درست ہے اور بعد الاخلاط ان کی روایت حسن کے درجہ سے نہیں گرتی الا کہ شذوذ نہ کریں . والله أعلم .

Sent from my vivo 1726 using Tapatalk
یہ مضمون محدث زبیر علی زئی الحافظ رحمہ الله کے دفاع میں ہے اسی لیے مضمون کا نام وہی ہے جو انہوں نے رکھا تھا اس میں مزید مدلل حوالاجات کے ساتھ میں نے امام سماک کی توثیق کو ثابت کیا ہے ساٹھ سے زیادہ حوالاجات مضمون میں موجود ہیں

Sent from my vivo 1726 using Tapatalk
 
شمولیت
دسمبر 21، 2017
پیغامات
55
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
30
یہ مضمون محدث زبیر علی زئی الحافظ رحمہ الله کے دفاع میں ہے اسی لیے مضمون کا نام وہی ہے جو انہوں نے رکھا تھا اس میں مزید مدلل حوالاجات کے ساتھ میں نے امام سماک کی توثیق کو ثابت کیا ہے ساٹھ سے زیادہ حوالاجات مضمون میں موجود ہیں

Sent from my vivo 1726 using Tapatalk
مضمون میں کچھ Typing کی غلطیاں رہ گئی ہیں .
مثلاََ ایک جگہ " علماء " کی جگہ " علاء " لکھا ہے ۔ ان ٹائیپنگ لی اغلاط کے لیے معاذرت

Sent from my vivo 1726 using Tapatalk
 
شمولیت
دسمبر 21، 2017
پیغامات
55
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
30
یہ مضمون محدث زبیر علی زئی الحافظ رحمہ الله کے دفاع میں ہے اسی لیے مضمون کا نام وہی ہے جو انہوں نے رکھا تھا اس میں مزید مدلل حوالاجات کے ساتھ میں نے امام سماک کی توثیق کو ثابت کیا ہے ساٹھ سے زیادہ حوالاجات مضمون میں موجود ہیں

Sent from my vivo 1726 using Tapatalk
السلام عليكم . سارے 64 حوالے ہیں ۔ حافظ ابن حجر رحمہ الله کے قول پر نمبر لگانا سہواََ رہ گیا ہے

Sent from my vivo 1726 using Tapatalk
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
مضمون میں کچھ Typing کی غلطیاں رہ گئی ہیں .
مثلاََ ایک جگہ " علماء " کی جگہ " علاء " لکھا ہے ۔ ان ٹائیپنگ لی اغلاط کے لیے معاذرت

Sent from my vivo 1726 using Tapatalk
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آپ اصلاح شدہ مراسلہ روانہ کریں اور ادارہ سے گذارش کر کے پہلے والا مراسلہ حذف کروالیں ۔
 
Top