عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
تذکرۃ المشاہیر
ابو عبید قاسم بن سلامؒ کے اَحوال و آثار
ڈاکٹرحافظ محمدطارق
اس مضمون کو کتاب وسنت ڈاٹ کام سے پی ڈی ایف میں حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریںنام و نسب
ابو عبیدقاسمؒ دوسری صدی ہجری کے معروف فقیہ ، نحوی اور عالم قرآن تھے ۔ آپ کا نام قاسم، کنیت ابو عبید اور باپ کا نام سلام تھا۔ ابن ندیم نے اپنی معروف تصنیف الفہرست میں اتنا اور اضافہ کیا ہے: ’’قیل سلام بن مسکین بن زید‘‘
ولادت
ابو عبید ؒ قاسم ۱۵۴ ھ؍ ۷۷۰ء میں خراسان کے شہر ہرات میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد رومی النسل اور ہرات کے کسی شخص کے غلام تھے ۔ قبیلہ اَزد سے ان کا تعلق تھا۔ عرصۂ دراز تک بغداد میں مقیم رہے۔ اسی بنا پر اَزدی اور بغدادی کی نسبتوں سے مشہور ہیں۔
تعلیم و تربیت
ابو عبیدؒ نے علم کی تلاش و جستجو میں متعدد مقامات کے سفر کئے۔ ابتدائی عمر ہی میں اُنہوں نے کوفہ اور بصرہ کا سفر کیا تاکہ خلافت ِاسلامیہ کے ابتدائی دور کے علما کی زیر نگرانی اَدب، فقہ ، حدیث اور دینی علوم کی تحصیل کریں۔ علامہ ابن سعد ؒکا بیان ہے:
آپ نے علم کے حصول میں ابن معین کے ہمراہ مصر کا سفر اختیار کیا، طبقات ابن سعد میں ان کے بارے میں مکہ اور مدینہ جانے کا ذکر بھی ملتا ہے ۔’’طلب للحدیث والفقہ‘‘ ’’یعنی حدیث و فقہ کی تلاش و جستجو کی۔‘‘
اساتذہ و شیوخ
ابو عبید ؒنے نحو، لغت، قراء ت اور حدیث کی تکمیل جن ائمہ فن اور اکابر فضلا سے کی تھی، ان میں سے بعض کے نام یہ ہیں:
ابن عربی، ؒابوبکر ؒبن عیاش، ابوزکریا کلابیؒ، ابو زید انصاریؒ، ابو عمرو شیبانیؒ، اسماعیل بن جعفرؒ، اصمعیؒ، جریر بن عبدالحمیدؒ، سفیان بن عینیہؒ، شجاع بن نصرؒ، صفوان بن عیسیٰؒ، عبدالرحمن بن مہدیؒ، عبداللہ بن مبارکؒ، یحییٰ بن سعید قطانؒ، یحییٰ بن صالح اور یزید بن ہارون ؒ وغیرہ ۔ اس زمانہ میں کوفہ اور بصریٰ نحو و لغت کے مرکز تھے۔ ابو عبید ؒ کو دونوں مراکز کے ائمہ فن سے کسب فیض کا موقع ملا۔
تلامذہ
ابو عبیدالقاسمؒ جیسے فاضل اور یکتاے زمانہ سے متعدد طلبا نے استفادہ کیا۔ مؤرخین نے ان کے کچھ شاگردوں کے نام بیان کیے ہیں:
ابوبکر بن ابی الدنیا، احمد بن یحییٰ بلاذری، احمد بن یوسف تغلبی، حسن بن مکرم، عباس دوری، عباس عنبری عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، علی بن عبدالعزیز بغوی، محمد بن اسحق صاغانی، محمد بن یحییٰ مروزی اور نصر بن داؤد۔
روایات
حافظ ابن حجر عسقلانیؒ فرماتے ہیں کہ ان کی روایتیں کتب ِحدیث میں میری نظر سے نہیں گزریں، البتہ ان کے اَقوال اکثر کتابوں میں نقل کئے گئے ہیں۔
امام بخاری ؒنے ’کتاب الادب‘ اور بعض دوسرے اَبواب و کتب میں، امام ابو داؤدؒ نے کتاب الزکوٰۃ میں اور امام ترمذی ؒنے قراء ت و نحو کے متعدد اَبواب میں ان کے اقوال نقل کئے ہیں۔