لیکن یہ آپ کی ہی صرف غلطی نہیں ہے، بعینہ یہ مغالطہ حافظ ابن حجر کو بھی پیش آیاہے، چنانچہ حافظ ابن حجر لکھتے ہیں:
وقد جزم الذهبي بأنه وضع حديثا فينظر من ترجمة عثمان بن عبد الله الأموي (5132)
لسان الميزان ت أبي غدة (3/ 248)
وقد جزم الذهبي بأنه وضع حديثا فينظر من ترجمة عثمان بن عبد الله الأموي (5132)
لسان الميزان ت أبي غدة (3/ 248)
- حالانکہ یہ وہی حوالہ ہے جس میں حافظ ذہبی ابن حبان سے نقل کررہے ہیں،ثابت ہوا کہ اس غلطی میں آپ تنہانہیں ہیں(ابتسامہ)دوسری بات یہ ہے کہ اگرحافظ ذہبی کو یہی بتانا تھاکہ وہ وضع حدیث کے مرتکب تھےتواس کا سب سے زیادہ مناسب مقام خود میزان الاعتدال میں ابومطیع البلخی کا ترجمہ تھا، وہاں ان کو وضاحت کرنی چاہئے،لیکن وہاں پر حافظ ذہبی نے ائمہ حدیث کے وضع حدیث کے اقوال تک کو نقل نہیں کیا۔