• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اجتہاد،اجتہاد کی تقسیم،،واجتہاد کا حکم اور اس کی بنیاد،اجتہاد کا دروازہ ہمیشہ کے لیے کھلا ہے (اصول ا

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,454
پوائنٹ
306
اجتہاد:

تعریف: لغت میں اجتہاد مکمل کوشش اور اپنی پوری وسعت وطاقت کو کسی کام میں لگا دینے کو کہتے ہیں۔ اور یہ ان کا موں میں ہی استعمال ہوتا ہے جس میں مشقت ہو۔ جیسا کہ کہا جاسکتا ہے کہ : اس نے پہاڑ ہٹانے کےلیے اجتہاد کیا ، یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس نے کھجور کی گٹھلی یا لاٹھی اُٹھانے میں اجتہاد کیا۔ اور جَہد (جیم کے فتحہ کے ساتھ)کا مطلب ہے طاقت او ر مشقت اور جیم کے ضمہ کے ساتھ (جُہد) کا مطلب صرف طاقت ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا یہ فرمان اسی معنوں میں ہے: ﴿ وَالَّذِينَ لا يجِدُونَ إلاَّ جُهْدَهُمْ [التوبة:79] جو اپنی محنت مزدوری کے علاوہ اور کچھ نہیں پاتے۔

اصطلاح میں: کسی شرعی حکم پر یقینی یا ظنی فیصلہ حاصل کرنے کےلیے دلائل میں اپنی پوری وسعت اور طاقت کو کھپا دینا اجتہاد کہلاتا ہے۔

مقالہ نگار: ترجمہ کتاب تسہیل الوصول از محمد رفیق طاہر
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,454
پوائنٹ
306
اجتہاد کی تقسیم:

صحیح قول کے مطابق اجتہاد کی بھی کچھ اقسام ہیں۔ تو ایک آدمی کبھی علم کی نوع میں مجتہد ہوتا ہے اور دوسری نوع میں مقلد ہوتا ہے جیسا کہ وہ شخص جو اپنی ساری وسعت اور طاقت علم الفرائض سیکھنے ، اس کی دلیلوں کو جاننے اور کتاب وسنت سے اس کا استنباط کرنے میں لگا دیتا ہے تو اس کے لیے یہ جائز ہے کہ علم کی جس نوع میں وہ مجتہد ہے اس میں فتوی دے کیونکہ اس نے حق کو دلیل کے ساتھ پہنچان لیا ہے اور درست بات تک پہنچنے کےلیے اپنی پوری کوشش کی ہے۔تو اس علم کی اس نوع میں باقی انواع کی نسبت اس کا حکم مجتہد مطلق والا حکم ہوگا ، اور اس کےلیے علم کی باقی انواع میں فتوی دینا جائز نہیں ہوگا کیونکہ جو شخص کسی فن میں کامل نہیں ہوتا / یا اس میں ہاتھ ہی نہیں ڈالتا تو وہ اس معاملے میں عام آدمی کی طرح ہوتا ہے۔


ترجمہ کتاب تسہیل الوصول از محمد رفیق طاہر
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,454
پوائنٹ
306
اجتہاد کا حکم اور اس کی بنیاد:

اجتہاد فرض کفایہ کا حکم رکھتا ہے اور اس کی بنیاد اللہ رب العالمین کے اس فرمان پر ہے: ﴿ وَدَاوُدَ وَسُلَيمَانَ إذْ يحْكُمَانِ فِي الْحَرْثِ إذْ نَفَشَتْ فِيهِ غَنَمُ الْقَوْمِ وَكُنَّا لِحُكْمِهِمْ شَاهِدِينَ (78) فَفَهَّمْنَاهَا سُلَيمَانَ وَكُلاًّ آتَينَا حُكْمًا وَعِلْمًا [الأنبياء:79،78] اور داؤد اور سلیمان (علیہما السلام) کو یاد کیجئے جبکہ وه کھیت کے معاملہ میں فیصلہ کر رہے تھے کہ کچھ لوگوں کی بکریاں رات کو اس میں چر چگ گئی تھیں، اور ان کے فیصلے میں ہم موجود تھے(۷۸)ہم نے اس کا صحیح فیصلہ سلیمان کو سمجھا دیا۔ ہاں ہر ایک کو ہم نے حکم وعلم دے رکھا تھا۔

اور نبی کریمﷺ کے اس فرمان گرامی پر ہے: «إذا اجتهد الحاكم فأصاب فله أجران» جب کوئی فیصلہ کرنے والا فیصلہ کرے اور درست کرے تو اس کے دوہرا اجر ہے۔

اسی طرح آپ ﷺ کا معاذ رضی اللہ عنہ کو یہ فرمانا بھی اجتہاد کی درستی کی دلیل ہےجب انہوں نے کہا کہ جب وہ کتاب وسنت میں کوئی حکم نہیں پائیں گے تو اجتہاد سے کام چلائیں گے: «الحمد لله الذي وفق رسول رسول الله لما يرضي رسول الله» تمام تعریفیں اس اللہ کےلیے ہیں جس نے رسول اللہﷺ کے قاصد کو اس چیز کی توفیق دی ، جس پر رسول اللہﷺ راضی ہیں۔

ترجمہ کتاب تسہیل الوصول از محمد رفیق طاہر
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,454
پوائنٹ
306
اجتہاد کا دروازہ ہمیشہ کے لیے کھلا ہے:​

کسی زمانے کا ایسے مجتہد سے خالی ہونا جو اللہ کی خاطر اللہ کے طرف سے دلائل کے ساتھ کھڑا ہو، جائز نہیں ہے۔وہ لوگوں کے لیے اس چیز کی وضاحت کرتا ہے جو ان کی طرف نازل کی گئی ہے ۔ یہ بات ان لوگوں کے خلاف ہے جو یہ کہتے ہیں کہ اجتہاد کا دروازہ بند ہوچکا ہے۔ اجتہاد کے ہمیشہ قائم رہنے پر نبی کریمﷺ کا درج ذیل فرمان واضح دلالت کرتا ہے: «لا تزال طائفة من أمتي ظاهرين على الحق حتى تقوم الساعة» میری امت میں سے ایک گروہ قیامت تک حق پر ہمیشہ غالب رہے گا۔

تو اس حدیث میں نبی کریمﷺ نے حق کی خاطر زندہ رہنے والوں کے وجود کی دنیا کے خاتمے تک ہمیشہ موجود ہونے کی خبر دی ہے۔

ترجمہ کتاب تسہیل الوصول از محمد رفیق طاہر
 
Top