• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اجتہاد مطلق کیا ہے؟

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
عام طور پر معروف ہے کہ چوتھی صدی کے بعد اجتہاد اور خاص طور پر اجتہاد مطلق کا دروازہ بند ہو گیا؛اس تناظر میں میرا اہل علم سے یہ سوال ہے کہ اجتہاد مطلق کی تعریف اور ماہیت کیا ہے؟؟ تا کہ غور کیا جاسکے کہ جو چیز چوتھی صدی تک جاری رہی اس کے بعد اس پر پابندی کیوں کر عائد ہو گئی؟؟مجھے ابھی تک اجتہاد مطلق کی کوئی جامع و مانع تعریف نہیں مل سکی ؛امید ہے احباب رہ نمائی فرمائیں گے تا کہ واضح ہو سکے کہ کیا آج اس کا کوئی امکان باقی ہے یا نہیں؟؟
خاص طور سے برادران احناف سے گزارش ہے کہ وہ اپنا نقطۂ نظر بہ دلائل بیان فرمائیں؛تمام دوستوں سے التماس ہے کہ یہ ایک خالص علمی بحث ہے لہٰذا اس میں مناظرانہ یا طعن و تشنیع پر مبنی اسلوب اختیار نہ فرمائیں؛جزاکم اللہ خیراً
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
320
پوائنٹ
127
اجتہاد کا دروزہ صرف احناف کے یہاں بند ہے اگر وہ اجتہاد نہ بند کرتے تو انکا مقصد حاصل نہ ہوتا ۔ ورنہ اجتہاد کا دروازہ قیامت تک کھلا رہے گا کچھ نئے مسائل آئیں گے جن پر واضح نصوص نہ ملنے کی بناء پر صاحب صلاحیت علماء اجتہاد کرین گے واللہ اعلم بالصواب
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
اجتہاد مطلق کا مطلب ہے کوئی شخص ایسا مجتہد ہو جو اپنے ذاتی اصولوں کی بنیاد پر فقہ کی تدوین کر سکے۔ یہ ایک صلاحیت ہے جو خداداد ہوتی ہے۔
اجتہاد مطلق کے بعد مجتہدین کی دیگر تقسیمات کی جاتی ہیں جیسے مجتہد منتسب اور مجتہد فی المذہب وغیرہ۔

یہ کہنا کہ اجتہاد مطلق کا دروازہ بند ہو گیا ہے تشریعا (یعنی بطور مسئلہ شرعی کے) درست نہیں ہے کیوں کہ اس پر کوئی دلیل شرعی نہیں ہے۔ اللہ پاک کی قدرت میں ہے کہ وہ کسی کو آج کے دور میں مجتہد مطلق بنا دیں۔ البتہ عملا یہ ہوا ہے کہ چوتھی صدی کے بعد مجتہد مطلق کوئی آیا نہیں۔ اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ کسی میں اجتہاد مطلق کی صلاحیت ہی موجود نہیں تھی جیسا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ائمہ مجتہدین ہمت انسانی کے لحاظ سے تمام اصول نکال چکے تھے۔ تو اگر کوئی اجتہاد مطلق کا دعوی کرتا تو اس کا کیا فائدہ ہوتا اور وہ بطور مجتہد مطلق کے نیا کیا کرتا؟ اس لیے جن میں یہ صلاحیت تھی بھی انہوں نے بھی ماقبل مجتہدین کے کام کو مزید آگے بڑھایا اور اپنے کام میں ان مجتہدین کے اصولوں سے استفادہ کیا۔۔ اس لیے انہیں مجتہد مطلق نہیں کہا گیا۔
یہاں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ شوکانیؒ وغیرہ نے مجتہدین کے اقوال سے ہٹ کر کسی نئے قول کو نکالنا اجماع مرکب کے خلاف قرار دیا ہے۔ تو اگر کوئی مجتہد مطلق ہونے کا دعوی کرتا اور کسی طرح اپنے کوئی نئے اصول مستنبط کرتا تو ان حضرات کے نزدیک وہ اجماع مرکب کے مخالف ہوتا۔
واللہ اعلم
 
Top