• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اجماع اور خبر واحد کے متعلق سوال

شمولیت
دسمبر 21، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
46
کیا اجماع خبر واحد سے بڑھ کر ہے؟
اہل علم رہنمائی فرمائیں

Sent from my MI 4W using Tapatalk
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اس طرح کے شوشے ہمارے دیوبندی حضرات چھوڑا کرتے ہیں، اس کی تفصیل تو شیوخ بیان کریں گے، میں ذرا گھر کی گواہی پیش کئے دیتا ہوں؛
اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ خبر واحد سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے:

دین کی دو اصلیں:
مگر یہ ظاہر ہے کہ دین کی یہ حفاظت بیرونی اور خارجی وسائل سے متعلق ہے، ذاتی حفاظت یہ ہے کہ خود دین اپنی ساخت پر داخت اور واضح کے لحاظ سے انمٹ اور بذاتِ خود محفوظ رہنے کی اسپرٹ اپنے اندر رکھتا ہو اسلامی شریعت اپنے اصول ومبانی اور دلائل و براہین کے لحاظ سے بذاتِ خود بھی من جانب اللہ محفوظ وانمٹ ہے جس میں کسی رخنہ اندازی کی گنجائش نہیں۔ یعنی حفاظت دین کی دوسری صورت بھی اختیار کی گئی کہ خود اس کی ذاتی حجۃ کو انمٹ بنایا گیا اور اس طرح کہ اس دین کی دو ہی اصلیں ہیں جو مصدر شریعۃ اور دین کا سرچشمہ ہیں۔ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ۔ یوں اس دین کی دو اصلیں اور بھی ہیں جن کا نان اجماع اور قیاس ہے جو بلاشبہ واجب الاطاعۃ ہیں۔ چنانچہ قرآن حکیم نے امت پر تین ہی اطاعتیں فرض بھی فرمائی ہیں۔
اطاعت خدا۔ اطاعت رسول ۔ اور اطاعت اولی الامر یعنی راسخين فی العلم کے اجتہادی نظائر کی اطاع، یا س قسم کے ہم قرن اہل رسوخ کی اجماع کردہ شئے کی اطاعت جو یقیناً حجت شرعی ہے۔ یہ قیاس اور اجماع کی دونوں اصلیں باوجود حجت شرعیہ ہونے کے تشریعی نہیں بلکہ تفریعی ہیں جو مستقل بالحجۃ نہیں۔ جب تک کہ ان کا رجوع کتاب وسنت کی طرف نہ ہو کیوں کہ مایجمع علیہ، جس پر اجماع کیا جائے، وہی معتبر ہوسکتا ہے جس پر پہلے سے کوئی دلیل کتاب وسنت سے قائم ہو ورنہ مجرد میل و محض ہوئی سے کسی چیز پر جمع ہوجانا اجماع نہیں در حالیکہ امت میں ایسا اجماع جو گمراہی پر ہو، ہو بھی نہیں سکتا۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 15 – 16 علم حدیث کا قرآنی معیار – مولانا محمد طیب (مہتمّ دار العلوم دیوبند) – ادارۂ اسلامیات، لاہور
 
Top