کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
احادیث پڑھنے اور پڑھانے والوں کے حق میں رسول اللہ ﷺ کی دعا
سیدنا زید بن ثابت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد عالی ہے کہ
سیدنا جبیر بن مطعم فرماتے ہیں کہ:’’ نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا حَدِيثًا فَحَفِظَهُ حَتَّى يُبَلِّغَهُ كَمَا سَمِعَهُ، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَيْرُ فَقِيهٍ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ ‘‘ (مولیٰ کریم! اس شخص کو ہنستا مسکراتا اور شگفتہ و شاداب رکھے جو ہماری حدیثیں سنے، حفظ کرے، پھر بلا کم و کاست من و عن دوسروں تک پہنچادے۔ کیونکہ بسااوقات بعض حاملین فقہ خود غیر فقیہ ہوتے ہیں اور بعض حاملین فقہ جسے علم پہنچاتے ہیں وہ ان سے بڑھ کر فقیہ ہوتے ہیں)۔
امام سفیان بن عیینہ " (107-198ھ) اکثر فرمایا کرتے تھے کہ:’’ نَضَّرَ اللَّهُ عَبْدًا سَمِعَ مَقَالَتِي فَوَعَاهَا، ثُمَّ أَدَّاهَا إِلَى مَنْ لَمْ يَسْمَعْهَا، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ لَا فِقْهَ لَهُ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ ‘‘ ([1]) ( منیٰ میں مقام خیف پر رسول اللہ ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تروتازہ اور خوش و خرم رکھے اس بندے کو جو میری باتیں سنے، انہیں دل و دماغ میں جگہ دے، پھر انہیں دوسروں تک پہنچا دے جن تک وہ نہ پہنچ سکیں ۔کچھ حاملین فقہ، فقیہ نہیں ہوتے اور بسا اوقات وہ لوگ جن تک فقہ پہنچائی جائے وہ پہنچانے والے سے زیادہ فقیہ ہوتے ہیں)۔
[1] ) سیدنا عبداللہ بن مسعود سے بھی یہ حدیث مبارکہ مروی ہے۔’’ مَا مِنْ أَحَدٍ يَطْلُبُ الْحَدِيثَ إِلا وَفِي وَجْهِهِ نَضْرَةٌ، لِقَوْلِ النَّبِيِّﷺ: نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا حَدِيثًا فَبَلَّغَهُ ‘‘ (کوئی ایسا نہیں کہ جو حدیث رسول eکا طالبعلم ہو مگر ان کے چہروں پر تازگی و درخشندگی اور تابناکی اور تابندگی کے روشن نقوش و آثار ہوتے ہیں۔ اس لئے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان خوش نصیبوں کے حق میں دعا فرمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کو لہلہاتا ہوا اور سر سبز و شاداب رکھے جو میری حدیث سنے اور سنائے)۔