و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
1۔ ایک ہی روایت کو جب ایک سے زیادہ راوی روایت کریں تو ان تمام راویوں کی روایات کے مجموعہ کو اس حدیث کے ’’طرق ‘‘ کہا جاتا ہے ۔
2۔ اگر روایات کے تمام طرق میں ’’ صحابی ‘‘ ایک ہی ہو تو ان روایات یا طرق کو ’’ متابعات ‘‘ کا نام دیا جاتا ہے ، اور اگر’’ صحابی ‘‘ مختلف تو ان ’’ روایات یا طرق ‘‘ کو ’’ شواہد ‘‘ کا نام دیا جاتا ہے ۔
3۔ تخریج کے مختلف اطلاقات ہیں ، آسان فہم اور عصر حاضر میں معروف معنوں میں یہ ہے کہ ’’ کسی روایت یا حدیث کو احادیث کی ان کتابوں سے باحوالہ بیان کرنا ، جن میں اسانید کے ساتھ حدیثیں ذکر کی جاتی ہیں ۔ مثلا ایک حدیث ہے ’’ انما الاعمال بالنیات ‘‘ آپ کہیں گہ کہ اس کو امام بخاری نے اپنی صحیح میں بیان کیا ہے ۔ یہ اس حدیث کی تخریج ہے ۔
4۔ ’’ اطراف ‘‘ جمع ہے ’’ طرف ‘‘ کی ، مکمل حدیث ذکر کرنے کی بجائے اس کے ابتدائی چند کلمات کو ذکر کردینا اس کا ’’طرف ‘‘ ذکر کرنا کہلاتا ہے ۔ کیونکہ محدث پوری حدیث ذکر کرنے کی بجائے اس کا ایک طرف ’’ حصہ یا جزء ‘‘ ذکر کرتا ہے ۔
تفصیل کے لیے اس موضوع پر کتابین پڑھنا پڑیں گی ، جتنا محنت کریں گے ، اتنا زیادہ فہم حاصل ہوگا ۔ ان شاءاللہ ۔
اصول حدیث پر عموما کتابیں اردو میں موجود ہیں مثلا
تیسیر مصطلح الحدیث (لنک پر ایک ہی کتاب کے دو اردو ترجمے ہیں)وغیرہ لیکن ’’ علم التخریج ‘‘ پر خصوصا اردو میں کوئی کتاب موجود نہیں ۔
شیخ
@ابن بشیر الحسینوی صاحب نے ایک دفعہ تذکرہ کیا تھا کہ وہ اس پر کچھ لکھ رہے ہیں ۔
اس
لنک پر موجود کتابیں دیکھیں ، اصول حدیث سےمتعلق چار کتابیں ہیں ، فہرست دیکھ کر ان میں سے جو پسند آئے اس کا مطالعہ کریں ۔