• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احادیث گھڑنے میں شیعہ روافض کا پہلا نمبر

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
احادیث گھڑنے میں شیعہ روافض کا پہلا نمبر


خطیب بغدادیؒ نقل کرتے ہیں:

أنا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ بِالْبَصْرَةِ، نا يَزِيدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْخَلَّالُ، نا أَبُو عَوْفٍ الْبُزُورِيُّ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَمَّادُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، حَدَّثَنِي شَيْخٌ، لَهُمْ - يَعْنِي الرَّافِضَةَ - تَابَ قَالَ: «كُنَّا إِذَا اجْتَمَعْنَا وَاسْتَحْسَنَّا شَيْئًا جَعَلْنَاهُ حَدِيثًا». (وسنده حسن)

حماد بن سلمہ فرماتے ہیں، رافضیوں کے ایک شیخ نے مجھ سے بیان کیا جو تائب ہو گئے تھے، فرمایا: ہم جب کسی چیز کو اچھا سمجھتے ہیں اور اس پر اتفاق ہو جاتا ہے تو ہم اس کو حدیث بنا دیتے۔

[الجامع لأخلاق الراوي وآداب السامع للخطيب البغدادي ج١ ص١٣٨ رقم ١٦٨ - مكتبة المعارف /// الموضوعات لابن الجوزي ج١ ص٣٩ - المكتبة السلفية بالمدينة المنورة]

امام ابن ابی حاتم الرازیؒ نقل کرتے ہیں:

أنا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، ثنا أَبِي، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّافِعِيَّ، يَقُولُ: لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ الأَهْوَاءِ، أَشْهَدُ بِالزُّورِ مِنَ الرَّافِضَةِ. (وسنده صحيح)

شافعی فرماتے ہیں، اصحاب الاہواء (خواہشات پرست) میں سے کسی قوم کو میں نے روافض سے زیادہ کسی کو جھوٹ کی گواہی دینے والا نہیں دیکھا۔

[آداب الشافعي ومناقبه للرازي ص١٤٤ - دار الكتب العلمية /// حلية الأولياء لأبي نعيم ج٩ ص١١٤ /// السنن الكبرى للبيهقي ج١٠ ص٣٥٢ - دار الكتب العلمية]

امام لالکائیؒ نقل کرتے ہیں:

أنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَحْمَدَ، قَالَ: أنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: نا عَلِيُّ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: نا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: نا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: لَوْ شِئْتُ أَنْ يَمْلَأُوا هَذَا الْبَيْتَ ذَهَبًا وَفِضَّةً عَلَى أَنْ أَكْذِبَ لَهُمْ عَلَى عَلِيٍّ لَفَعَلُوا، وَكَانَ يَقُولُ: لَوْ كَانَتِ الشِّيعَةُ مِنَ الطَّيْرِ لَكَانُوا رَخَمًا، وَلَوْ كَانُوا مِنَ الدَّوَابِّ لَكَانُوا حُمُرًا. (وسنده حسن)

شعبی فرماتے ہیں، اگر میں چاہوں کہ وہ لوگ میرے گھر کو سونے و چاندی سے بھر دیں اس بات کے لیے کہ میں ان کے لیے علی پر جھوٹ بولوں (یعنی حدیثیں گھڑوں)۔ اور کہتے تھے کہ اگر پرندوں میں شیعہ (روافض کفار) ہوتے تو گِدھ ہوتے اور اگر چوپایوں میں ہوتے تو گدھے ہوتے۔

[شرح أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة ج١ ص١٢٦٧ رقم ٢٣٩٤ - مؤسسة الحرمين الخيرية /// معجم ابن الأعرابي ج١ ص٣٤٣ رقم ٦٥٨ - دار ابن الجوزي /// السنة لعبد الله بن أحمد ج٢ ص٥٤٨ رقم ١٢٧٦ - دار ابن القيم]

امام یعقوب بن سفیان الفسویؒ نقل کرتے ہیں:

حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ قَالَ: سَمِعْتُ الزهري يقول: يخرج الحديث عندنا شبرا فيرجع ذِرَاعًا- يَعْنِي مِنَ الْعِرَاقِ-. (وسنده صحيح)

زُہری فرماتے ہیں، ہمارے یہاں سے حدیث ایک بالشت کی نکلتی ہے اور واپس آتے آتے ایک ہاتھ کی ہو جاتی ہے، یعنی عراق سے۔

[المعرفة والتاريخ ج٢ ص٧٦٢ - مؤسسة الرسالة /// الكامل لابن عدي ج١ ص٥٦ - دار الفكر]

(منقول)
 
Top