محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
احترام وتعظیم نہ کرنا:
''عزت تو صرف اللہ ، اس کے رسول اور مومنوں کے لیے ہے لیکن یہ منافق نہیں جانتے ۔''
﴿بَشِّرِ الْمُنٰفِقِيْنَ بِاَنَّ لَھُمْ عَذَابًا اَلِيْـمَۨا۱۳۸ۙ الَّذِيْنَ يَتَّخِذُوْنَ الْكٰفِرِيْنَ اَوْلِيَاۗءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِيْنَ۰ۭ اَيَبْتَغُوْنَ عِنْدَھُمُ الْعِزَّۃَ فَاِنَّ الْعِزَّۃَ لِلہِ جَمِيْعًا۱۳۹ۭ ﴾[النساۗء: ۱۳۸،۱۳۹]
''ان منافقوں کو خوشخبری سنا دو کہ ان کے لیے دردناک عذاب ہے جو اہل ایمان کو چھوڑ کو کافروں کو اپنا دوست بناتے ہیں کیا یہ ان کے پاس عزت تلاش کرتے ہیں حالانکہ عزت تو ساری کی ساری اللہ کے لیے ہے''۔
عزت کا مالک صرف اللہ تعالیٰ ہے اس لیے احترام اور تعظیم کے حق دار اللہ، اس کا رسول اور اہل ایمان ہیں اللہ کے باغیوں کے لیے کوئی عزت و احترام نہیں جو شخص کسی کافر و مشرک کی اس لیے عزت کرتا ہے کہ وہ عیسائیوں کا پادری ہے یا شرک کی طرف دعوت دینے والوں کا عالم ہے تووہ کفر کا ارتکاب کرتا ہے ۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
﴿ اِنَّ الَّذِيْنَ يُحَاۗدُّوْنَ اللہَ وَ رَسُوْلَہٗٓ اُولٰۗىِٕكَ فِي الْاَذَلِّيْنَ۲۰﴾ [المجادلۃ : 20]
''جو لوگ اﷲاور اسکے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وہی سب سے زیادہ ذلیل لوگ ہیں۔''
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
(( من وقر صاحب بدعۃ فقد أعان علیٰ ھدم الاسلام))
'' جس نے کسی بدعتی کی عزت و تکریم کی تو اس نے اسلام کو گرانے میں مدد کی۔'' (الشریعہ للآجری ص ۹۶۲ح ۲۰۴۰ )
رسول اللہ ﷺ نے یہود ونصاریٰ کو سلام میں پہل کرنے سے منع فرمایا:
سیدناابو ہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' یہود و نصاریٰ سے سلام کرنے میں پہل نہ کرو اور اگر ان میں سے کسی سے راستے میں ملو تو اسے تنگ راستے سے گزرنے پر مجبور کر دو ''۔[مسلم: ۲۱۶۷]
مقصود الحسن فیضی حفظہ اللہ فرماتے ہیں''ایسے کلمات کااستعمال جن سے ان کی تعظیم اوربڑائی کاا ظہارہوجائز نہیںہے ۔جیسے لفظ سر ،سید ،سردار،عالی جناب،عزت مآب اور دیگر الفاظ تعظیم و احترام وغیرہ کیونکہ اس سے اس کی فوقیت اور افضلیت ظاہر ہوتی ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا :منافق کو سیدنا( میرا سردار) نہ کہو کیونکہ اگر تم نے منافق کو اپنا سردار بنایا تو تم نے اپنے رب کو ناراض کر دیا''۔[ابو دائود ۴۹۷۷]
با ت صرف تعظیم اور تعظیمی کلمات کے استعمال تک محدود نہیں رہتی بلکہ اس سے آگے بڑھ کر دیکھیں کہ صرف ظاہر میں بغیر کسی خاص ضرورت کے کسی کافر کے ساتھ ایسا معاملہ نہیں کیا جائے گا جس سے کسی مسلمان کے مقابلے میں اس کی فضیلت ظاہر ہوتی ہو......حتیٰ کہ صرف نام لینے میں بھی کسی مسلمان سے پہلے کسی کافر کا نام نہ لیا جائے گا ۔
عائذ بن عمر و المزنی بیان فرماتے ہیں کہ ''فتح مکہ کے موقع پر میں ابو سفیان کے ساتھ خدمت نبوی میں حاضر ہوا ابھی تک ابو سفیان مسلمان نہیں ہوئے تھے آپ کے گرد موجود صحابہ میں سے کسی نے کہا کہ ابو سفیان اور عائذ بن عمرو آرہے ہیں آپ نے فرمایا یوں کہو کہ عائذ بن عمرو اور ابو سفیان آ رہے ہیں اسلام اس سے قوی ہے ، اسلام بلند ہے اس پر کوئی دوسرا مذہب بلند نہیں ہو سکتا ۔[السنن الکبری للبہقی حسنہ البانی ارواء الغلیل ۱۲۶۸](وفاداری یا بیزاری)