بات آپ کے نقشے کے مطابق کی جائے تو حاجی جدہ سے اور مدینہ سے بھی احرام باندھ سکتا ہے۔۔۔
دیکھئے حاجی اور عمرہ کرنے والے کیلئے میقات کا حکم درج ذیل ہے :
حدثني زيد بن جبير، أنه أتى عبد الله بن عمر رضي الله عنهما في منزله، وله فسطاط وسرادق، فسألته من أين يجوز أن أعتمر؟ قال: «فرضها رسول الله صلى الله عليه وسلم لأهل نجد قرنا، ولأهل المدينة ذا الحليفة، ولأهل الشأم الجحفة»
رواه البخاري 1522
زید بن جبیر نے بیان کیا کہ میں نےسیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے پوچھا کہ کس جگہ سے عمرہ کا احرام باندھنا چاہئے ۔ عبداللہ ؓ نے جواب دیا کہ رسول اللہ ﷺ نے نجد والوں کے لیے قرن ، مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ
اور شام والوں کے لیے حجفہ مقرر کیا ہے
عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: (وقت النبي صلى الله عليه وسلم لأهل المدينة ذا الحليفة ولأهل الشام الجحفة ولأهل نجد قرن المنازل ولأهل اليمن يلملم هن لهن ولمن أتى عليهن من غير أهلهن ممن أراد الحج والعمرة ومن كان دون ذلك فمهله من أهله حتى أهل مكة يهلون من مكة)[رواه البخاري1524]
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے احرام کے لیے ذوالحلیفہ، شام والوں کے لیے حجفہ، نجد والوں کے قرن منزل، یمن والوں کے یلملم متعین کیا۔ یہاں سے ان مقامات والے بھی احرام باندھیں اور ان کے علاوہ وہ لوگ بھی جو ان راستوں سے آئیں اور حج یا عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں۔
عن عائشة، قالت: «وقت رسول الله صلى الله عليه وسلم لأهل المدينة ذا الحليفة، ولأهل الشام ومصر الجحفة، ولأهل العراق ذات عرق، ولأهل نجد قرنا، ولأهل اليمن يلملم» (سنن النسائی کتاب الحج )
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ کو میقات مقرر کیا، اور شام و مصر والوں کے لیے حجفہ کو، اور عراق والوں کے لیے ذات عرق کو، اور نجد والوں کے لیے قرن (المنازل) کو، اور یمن والوں کے لیے یلملم کو۔
(سنن النسائی کتاب الحج )
تو ان احادیث سے واضح ہے کہ شام مصر افریقہ سے عمرہ کیلئے آنے والوں کیلئے (جحفہ ) ہی میقات ہے ،
اور تنعیم جو قریب ترین حِل ( حدود حرم کا اختتام ) ہے ، وہاں سے صرف وہی عمرہ کرنے والے احرام باندھ سکتے ہیں ، جو نیت عمرہ سے قبل مکہ میں عارضی رہائش پذیر ہوں ،
اور جو باہر سے عمرے ہی کی نیت سے آئیں ، وہ اپنے میقات سے احرام باندھے بغیر نہیں گزر سکتے ،