بھائی بات یہ ہے کہ کبھی کبھی حق ان کے منہ سے اچانک نکل جاتا ہے۔تو جب عمل کا وقت آتا ہے تو تقلید آڑے آجاتی ہے۔لیکن ان کے قول و فعل میں تضاد بھی بہت پایا جاتاہے۔ملاحظہ ہو ۔
مفتی محمد شفیع صاحب نے فرمایا ہے۔کہ کبھی کبھی رفع الیدین بھی کر لیا کرو۔کیونکہ اگرقیامت والے دن رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمالیا کہ تم تک میری یہ سنت بھی تو صحیح طریقہ پر پہنچھی تھی تو تم نے اس پرعمل کیوں نہیں کیا تو کوئی جواب نہیں بن پڑے گا۔
(ماہنامہ الشریعہ ۔۔۔صفحہ نمبر 22 نومبر 2005)
اب اندازہ کریں کے مولانا کے فتوے کے باوجود کیا کبھی کسی حنفی نے ایک مرتبہ بھی رفع الیدین کیا ہے۔کیا خود مولانا نے کبھی کبھی رفع الیدین کیا ہے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا فتویٰ ان کے عمل کے مطابق نہیں ہوتا بلکہ وقتی ضرورت کے تحت ہوتا ہے۔جس کی ایک مثال ما شاءاللہ آپ کے دھاگے سے ظاہر ہے۔
اللہ ہم سب کو حق سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین