بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِينَ ﴿١﴾
بڑی خرابی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کی
الَّذِينَ إِذَا اكْتَالُوا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُونَ ﴿٢﴾
کہ جب لوگوں سے ناپ کر لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں
وَإِذَا كَالُوهُمْ أَو وَّزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ ﴿٣﴾
اور جب انہیں ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو کم دیتے ہیں
أَلَا يَظُنُّ أُولَـٰئِكَ أَنَّهُم مَّبْعُوثُونَ ﴿٤﴾
کیا انہیں اپنے مرنے کے بعد جی اٹھنے کا خیال نہیں
لِيَوْمٍ عَظِيمٍ ﴿٥﴾
اس عظیم دن کے لئے
يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿٦﴾
جس دن سب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے
كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْفُجَّارِ لَفِي سِجِّينٍ ﴿٧﴾
یقیناً بدکاروں کا نامہٴ اعمال سِجِّينٌ میں ہے
وَمَا أَدْرَاكَ مَا سِجِّينٌ ﴿٨﴾
تجھے کیا معلوم سِجِّينٌ کیا ہے؟
كِتَابٌ مَّرْقُومٌ ﴿٩﴾
(یہ تو) لکھی ہوئی کتاب ہے
وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ ﴿١٠﴾
اس دن جھٹلانے والوں کی بڑی خرابی ہے
الَّذِينَ يُكَذِّبُونَ بِيَوْمِ الدِّينِ ﴿١١﴾
جو جزا وسزا کے دن کو جھٹلاتے رہے
وَمَا يُكَذِّبُ بِهِ إِلَّا كُلُّ مُعْتَدٍ أَثِيمٍ ﴿١٢﴾
اسے صرف وہی جھٹلاتا ہےجو حد سے آگے نکل جانے واﻻ (اور) گناه گار ہوتا ہے
إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ آيَاتُنَا قَالَ أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ ﴿١٣﴾
جب اس کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہہ دیتا ہے کہ یہ اگلوں کے افسانے ہیں
كَلَّا ۖ بَلْ ۜ رَانَ عَلَىٰ قُلُوبِهِم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ ﴿١٤﴾
یوں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کےاعمال کی وجہ سے زنگ (چڑھ گیا) ہے
كَلَّا إِنَّهُمْ عَن رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُونَ ﴿١٥﴾
ہرگز نہیں یہ لوگ اس دن اپنے رب سےاوٹ میں رکھے جائیں گے
ثُمَّ إِنَّهُمْ لَصَالُو الْجَحِيمِ ﴿١٦﴾
پھر یہ لوگ بالیقین جہنم میں جھونکے جائیں گے
ثُمَّ يُقَالُ هَـٰذَا الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ ﴿١٧﴾
پھر کہہ دیا جائے گا کہ یہی ہے وه جسے تم جھٹلاتے رہے۔
کرتون الاسلامیہ "احکام القرآن" لیس للاطفال فقط:)
"ویل للمطففین"