• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اخبار الجامعہ

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
کلاس رومز کی تجدید
کمپیوٹر کلاسز کے اِجراء اور تعلیمی میدان میں تجدید کے ساتھ ساتھ کلاس رومز کو بھی جدیدتقاضوں سے ہم آہنگ کیا جارہا ہے۔ پرانے تدریسی طریقہ کو بہتر بناتے ہوئے کلاس رومز میں کرسیوں کا اہتمام کیا گیا ہے جس کے لیے انتظامیہ نے طلباء کے لیے ۲۰۰ بہترین کرسیوں اور اَساتذہ کے لیے اسپیشل ۵۰ کرسیوں کا انتظام کیا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
ہاسٹل میں اِصلاحی پروگرام
یہاںہم قارئین کو مطلع کرتے چلیں کہ اِس سے قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ کے ہاسٹل میں ۱۱ کمروں کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے جس میں کتابوں کے لیے اَلماریاں مہیا کی گئیں۔اس کے بعد اِنتظامیہ طلباء کی سہولت کے پیش نظر Boxes کی جگہ اَلماریوں کا اِنتظام کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چارپائیوں کا بھی اِنتظام کیا جارہا ہے۔ اِنشاء اللہ عنقریب طلباء ان سہولیات سے مستفید ہوں گے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
جامعہ لاہور الاسلامیہ کا اِعزاز
الحمدﷲ جامعہ ہذا تعلیمی میدان میں ایک نام رکھتا ہے۔ جس میں اَساتذہ جامعہ کا خصوصی جذبہ اور طلبا کی محنت شامل حال ہے۔ جس کا ثمرہ آج اس صورت میں سامنے ہے کہ وفاق المدارس جامعہ سلفیہ کے زِیر اِہتمام منعقدہ سالانہ امتحان ۲۰۰۹ء میں ملک بھر میں جامعہ لاہور الاسلامیہ کے طلباء نے چار پوزیشنز حاصل کی ہیں جس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:
عالمیہ میں محمد اَرشد قریشی نے ملک بھر میں سیکنڈ پوزیشن حاصل کی ہے جو اب اِسلامک یونیورسٹی اِسلام آباد میں اَیم فل کی تعلیم حاصل کرنے میں سرگرم ہیں جنہوں نے ایم۔ فل کے اِنٹرویو میں فرسٹ پوزیشن حاصل کی ہے۔
الشہادۃ العالیہ میں جامعہ کے دو طلباء نے پہلی اور تیسری پوزیشن حاصل کی۔ قاری خضر حیات نے پہلی پوزیشن حاصل کی جو اِس سے قبل جامعہ ہذا کی طرف سے عمرہ کا اِنعام حاصل کرچکے ہیں۔ حافظ محمود اَحمد سیاف نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ اسی طرح حافظ عدنان اِسحاق نے ثانویہ خاصہ میں تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان طلباء کے علم و عمل میں دن دوگنی رات چوگنی ترقی فرمائے۔ (آمین)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
جامعہ ہذا کے چار طلباء کا گذشتہ سال مدینہ یونیورسٹی میں داخلہ ہوا تھا جنہوں نے اپنے پہلے سمسٹر کے امتحان میں نمایاں نمبر حاصل کیے جن کی تفصیل درج ذیل ہے:
دو طلباء ِکرام حافظ عبدالمنان اور حافظ محمد زبیر نے کلیّۃ الشریعۃ مدینہ یونیورسٹی میں زبردست نمبر حاصل کئے۔ حافظ عبدالمنان نے ۸۰۰ میں سے ۷۹۶ اور حافظ محمد زبیر نے ۸۰۰ میں سے ۷۹۳ نمبر حاصل کیے جبکہ دو طلباء حافظ اِحسان الٰہی ظہیر اور حافظ عبدالباسط نے کلیّۃ الحدیث میں نمایاں نمبر حاصل کئے۔ حافظ اِحسان الٰہی ظہیر نے ۸۰۰ میں سے ۷۸۷ اور حافظ عبدالباسط نے بھی ۸۰۰ میں سے ۷۸۷ نمبر حاصل کئے۔ ان زبردست کامیابیوں پر جامعہ بارگاہِ الٰہی میں اِظہار تشکر کرتا ہے۔ اللہ ان طلباء کرام کو دین حنیف کی خدمت کے لیے قبول فرمائے۔ (آمین)
آخر میں ہم اپنے مکرم قارئین سے جامعہ کی مزید ترقی اور سلامتی کی دعا کی اَپیل کرتے ہیں کہ اللہ دین کے اس قلعہ کو تا قیامت قائم و دائم رکھے اور اس کا فیض ہمیشہ جاری رکھے۔ (آمین)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
قراء اتِ سبعہ و تجوید کی اَہمیت و ضرورت (جامعہ سلفیہ میں تکمیل قراء اتِ سبعہ و محفل حسُنِ قراء ات)
دِینی مدارس میں اِسلام کے بنیادی مصادر قرآن و حدیث کی تدریس کے ساتھ ساتھ وہ تمام علوم و فنون بھی پڑھائے جاتے ہیں جو اِسلام کے فہم میں ممدومعاون ہوں۔ خاص کر نصوص کی تشریح و توضیح کے لیے مفسرین، محدثین اور فقہاء کی کاوشوں سے بھی اِستفادہ کیا جاتا ہے۔ ا ن میں سے بعض اَہم کتب باقاعدہ نصاب کا حصہ ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ عربی زبان و اَدب کے لیے متنبی اور حماسہ جیسی کتب بھی نصاب میں شامل ہیں۔ یہ ساری کتب براہِ راست کتاب و سنت کو سمجھنے میں اَہم کردار اَدا کرتی ہیں۔ ان کی اَہمیت اور ضرورت سے کوئی ماہر تعلیم اِنکار نہیں کرسکتا۔
اِسلام کا اَہم ترین ماخذ قرآنِ حکیم ہے جس کو سمجھنے کے لیے اِس کا صحیح پڑھنا اَز حد ضروری ہے۔ مدارس میں اس کا اِہتمام موجود ہے۔ البتہ مختلف قراء ات کی تدریس اور اس کا فہم بہت کم مدارس میں ہے۔ اس کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں مثلاً دوسرے فنون کی نسبت فنِ قراء ۃ و تجوید بہت مشکل اور محنت طلب ہے۔ اس کے ماہرین اَساتذہ کمیاب ہیں۔ عام زندگی میں مختلف قراء ات کا عملی مظاہرہ نہیں ہوتا اور نہ ہی عوام الناس اُسے سمجھتے ہیں اور نہ ہی اس میں دلچسپی لیتے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
اِس کے باوجود علماء ِکرام اس کی ضرورت ،اَہمیت اور اَفادیت سے اِنکار نہیں کرتے، کیونکہ مختلف قراء ات کی تعلیم رسول کریمﷺ کی تعلیمات کا حصہ ہے۔ آپ نے خود اس کی تعلیم دی اور مختلف قراء ات پر موافقت فرمائی۔ اس اِعتبار سے اس علم کو پڑھنا پڑھانا اور سمجھنا نیز اس کی صیانت و حفاظت کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے۔ مختلف قراء ا ت سے معانی اور مفہوم کے تنوع کا بھی ہماری زندگی سے گہرا تعلق ہے جس سے مستفید ہونا ہمارا حق ہے۔ قراء ا تِ سبعہ کا علم نہ صرف محفوظ ہے، بلکہ ہر دور میں اس کے ماہرین علماء موجود رہے ہیں جو اس کی بقاء کے لیے کوشاں ہیں اور عملی زندگی میں اس کی تمرین اور مشق بھی کرتے کرواتے رہتے ہیں۔
پاکستان کے مدارس میں اِسلامی علوم کی تدریس کا خاطر خواہ انتظام تو موجود ہے لیکن اَکثر مدارس میں اِسلامی علوم کو مختلف اَقسام میں تقسیم نہیں کیا گیا۔ ایک ہی نصاب کے تحت سب علوم وفنون پڑھا دیئے جاتے ہیں۔ اگر یہ تقسیم ملحوظ رہے تو پڑھنے اور پڑھانے والوں کو کافی حد تک آسانی مہیا کی جاسکتی ہے۔ اَب نصاب میں قرآن حکیم کے چند پاروں کا حفظ تو موجود ہے لیکن باقاعدہ قراء ۃ و تجوید کا اِہتمام نہیں کیا جاتا، حالانکہ اس کی اَشد ضرورت ہے تاکہ طالب علم نے جو پارے حفظ کیے ہیں وہ قواعد تجوید کے مطابق پڑھ سکے اور صحیح مخرج کے ساتھ تلاوت کرسکے۔ اس ضمن میں بعض مدارس نے بہت شوق و ذوق کے ساتھ اِہتمام کیا ہے۔ قرآن اور علوم القرآن کی تدریس کے لیے باقاعدہ کلیّۃ القرآن یا کم از کم تجوید و قراء ۃ کے نام سے الگ شعبے قائم کیے ہیں۔ مدینہ یونیورسٹی سعودی عرب میں بہت پہلے سے یہ اِہتمام موجود ہے۔ دنیا کے ذہین ترین حفاظ کو کلیّۃ القرآن میں پڑھنے کا موقع ملا۔ جنہوں نے اِسلامی علوم کے ساتھ ساتھ تجوید و قراء ا ت سبعہ و عشرہ کی خصوصی تعلیم ماہرین علماء سے حاصل کی اور پھر اَپنے اَپنے وطن میں اس کا اَحیاء بھی کیا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
اس سلسلے میں جامعہ لاہور الاسلامیہ کی خدمات قابلِ تحسین ہیں۔ جس میں قرآن اور علوم القرآن کی مکمل تدریس کے لیے الگ کلیّۃ القرآن قائم کیاگیا ہے۔ جس کا چار سالہ نصاب تجوید و قراء ات کی مکمل تعلیم کے ساتھ اِسلامی علوم کو جاننے کے لیے کافی ہے۔ ممتاز قاری جناب محمد اِبراہیم میرمحمدی﷾ کی پُرخلوص محنت سے یہ اِدارہ پروان چڑھا اور بہت شہرت حاصل کی۔ آپ کے بعد مولانا حافظ عبدالرحمن مدنی﷾ کے ہونہار فرزند ارجمند جناب قاری حمزہ مدنی﷾ نے مسند تدریس کو رونق بخشی اور کلیّۃ القرآن کوچار چاند لگا دئیے۔ موصوف پوری محنت اور دلچسپی سے دن رات کام کررہے ہیں اور قراء ا تِ سبعہ کے ماہرین تیار کیے جارہے ہیں۔ توقع ہے کہ یہ اِدارہ پہلے سے بڑھ کر علم القراء ات کی خدمت سراَنجام دے گا۔
اِسی طرح اُستاذ القراء قاری محمد ادریس عاصم﷾ عرصۂ دراز سے قرآنی علوم کی تدریس کا فریضہ سراَنجام دے رہے ہیں۔ آپ کے ہزاروں تلامذہ مختلف مقامات پر تدریسی فرائض سراَنجام دے رہے ہیں۔ اس کے باوجود اچھے اور عمدہ قراء کی ضرورت دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔
اَحباب کو یہ جان کر دلی خوشی اور مسرت ہوگی کہ جامعہ سلفیہ فیصل آباد (جو اِسلامی علوم کی تدریس کا ممتاز اِدارہ ہے اور پاکستان کے صفِ اوّل کے مدارس میں شامل ہے) نے بھی تجوید قراء ا ت کی اَہمیت اور ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے آج سے پانچ سال قبل شعبہ تجوید و قراء ات کا آغاز کردیا تھا جن کے بنیادی مقاصد میں یہ بات شامل تھی کہ اَیسے رجال کار تیار کیے جائیں جو ایک طرف تو اِسلامی علوم پر مکمل دسترس رکھتے ہوں اور ساتھ ہی علم القراء ات سے بھی بخوبی آگاہ ہوں اور یہ تاثر ختم کیا جاسکے کہ ایک قاری قراء اتِ سبعہ سے تو آگاہی رکھتا ہے مگر کوئی دینی مسئلہ بیان کرنے سے قاصر ہے۔ ایک عالم فتویٰ تو دے سکتا ہے مگر قرآن حکیم کی صحیح تلاوت نہیںکرسکتا۔ بڑی شدت کے ساتھ یہ کمی بھی محسوس کی جاتی تھی کہ شعبہ تحفیظ القرآن میں مساجدکی امامت کے لیے قراء موجود نہیں ہیں۔ لیکن قراء کی کمی کی وجہ سے عام حفاظ سے یہ کام چلایاجاتا ہے جس سے حفظ کرنے والے طلبہ میں مطلوبہ معیار پیدا نہیں ہوتا۔ قرآن حکیم کو سمجھنے کے لیے لازم ہے کہ پہلے قرآن حکیم کو صحیح پڑھا جائے۔ ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے اِنتظامیہ اور اَساتذہ کرام نے اِخلاص اور جذبے کے ساتھ کام کا آغاز کیا اور قراء ات کی تدریس کے لئے کلیہ القرآن الکریم جامعہ لاہور الاسلامیہ کے فارغ التحصیل قراء قاری ریاض احمد اور قاری شعیب عارفی کی خدمات حاصل کیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
جامعہ سلفیہ سے قسم تجوید اور قراء ات سے فارغ ہونے والے قراء کے اِعزاز میں ایک پُروقار تقریب تکمیل قراء ۃ سبعہ و محفل حُسنِ قراء ۃ منعقد ہوئی۔ جس میں بطور مہمانانِ خصوصی قاری محمد اِدریس عاصم﷾، قاری محمد اِبراہیم میرمحمدی﷾، قاری حمزہ مدنی﷾، قاری صہیب احمد میرمحمدی﷾ اور قاری عبدالسلام عزیزی﷾ نے شرکت کی، جبکہ میاں نعیم الرحمن﷾ اپنی علالت کے باوجود بطور خاص تشریف لائے اور تلاوت کی سعادت حاصل کی۔ مدیر التعلیم جامعہ سلفیہ نے بھی مختصر گفتگو میں شعبہ تجوید و قراء ۃ کے قیام پر روشنی ڈالی اور قاری ریاض اَحمد﷾ کی خدمات کو بے حد سراہا جبکہ قاری صہیب اَحمد﷾ نے کلیدی خطاب میں قراء ات و تجوید کی اَہمیت و ضرورت پر مدلل گفتگو کی۔ انہوں نے قراء ات سبعہ وعشرہ کے اِثبات میں دلائل پیش کیے اور اہل مدارس پر زور دیا کہ وہ باقی علوم کی طرح علم القراء ات کی تدریس کا بھی اِنتظام کریں۔
اس کے بعد قاری نویدالحسن لکھوی﷾ اور قاری عبدالسلام﷾ نے تلاوت قرآن، اور قاری حمزہ مدنی﷾ نے مختلف قراء ات میں تلاوت کر کے سماں باندھ دیا۔ قاری محمد اِبراہیم﷾ اور قاری محمد اِدریس عاصم﷾ نے بھی اپنے مخصوص اَنداز میں تلاوت کلام پاک کی۔ آخر میں حافظ مسعود عالم﷾ نے ناصحانہ گفتگو فرمائی اور رقت آمیز دعا کی۔ اللہ تعالیٰ تمام شرکاء کی تمنائیں اور آرزوئیں پوری فرمائے اور جامعہ اور اس کے معاونین کی خدمات کو قبول فرمائے۔ آمین۔

٭_____٭_____٭
 
Top