• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تجویز اختلافات صحابہ کو فورم میں ڈسکس کرنے پر پابندی عائد کردینی چاہیے۔

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
احادیث پڑھنے،پڑھانے اور اس کی صحت پرکھنے کو ممنوع قرار نہیں دیا ہے۔حدیث بیان کریں لیکن قاضی بن کر عدل کے اپنے پیمانے نہ قائم کریں۔
قاضی بن کر عدل کے پیمانے کب قائم کیے میں نے - شائد آپ میری بات اور میں آپ کی بات کو سمجھ نہیں سکا - بہرحال اگر مجھ سے الفاظ کا چناؤ غلط ہو گیا ہے تو اس کو میری کم علمی سمجھا جایے - الله ہماری غلطیوں کو معاف کرے - آمین
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
ایک طرف آپ کہہ رہی ہیں کہ

مشاجراتِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں اہل السنۃ کا موقف’ توقف‘ ہے!! یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے باہمی اختلافات میں چپ رہنا چاہیے۔ ۔
دوسری طرف کہہ رہی ہیں کہ

بوقتِ ضرورت محض اتنی سی بات بیان کی جائے جتنی اصل حقائق سے ثابت ہے۔ ۔
اور تیسری طرف کہہ رہی ہیں کہ

قاضی بن کر فیصلہ کرنے کا حق ہم میں سے کسی کو حاصل نہیں۔۔
اور یہاں پرذرا یہ بتا دیں کہ ان اہل سنہ سے کون کون سے محدثین اور علماء مراد ہیں - جنہوں نے یہ کہا ہے کہ

مشاجراتِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں اہل السنۃ کا موقف’ توقف‘ ہے!! یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے باہمی اختلافات میں چپ رہنا چاہیے۔ ۔
 
شمولیت
فروری 07، 2017
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
18
میری معلومات کےمطابق خطائوں سے پاک معصوم عن الخطاء صرف انبیائے کرام ہیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نبی اقدس ﷺکےستارےتھے بالفرض ان میں سے اگرکسی محترم صحابیؓ سے غلطی ہوئی بھی ہے تومیری رائے میں اس پرانتہائی سطحی علم رکھتے ہوئے یا پھرکامل علم رکھتے ہوئے بھی ہم جیسے کم علموں کےبیچ پبلک فورمزپرصحابہ کرام ؓ کوڈسکس کرنا میری رائے میں مناسب نہیں اس کے بغیردین سیکھنے کےلیے کروڑوں احادیث ہیں ہمیں ان سے استفادہ کرنا چاہیے اگرکسی صحابیؓ سے کوئی غلطی سرزد ہوئی ہے تواللہ بہترحکیم ودانا ہے
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
السلام و علیکم و رحمت الله -

بات اتنی ہے کہ جب کسی صحابی رسول (خاص کر سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہا) پر تعن تشنیع کے ارادے سے کوئی تھریڈ شرو ع کیا جاتا ہے تو اہل ایمان کی طرف سے اس کا نتیجہ جوابی کروائی کی ہی صورت میں ہوتا ہے- اور ہماری غیرت ایمانی بھی ہم سے اسی بات کا مطالبہ کرتی ہے کہ ہم تمام صحابہ کی عزت و ناموس کی حفاظت کریں- اس زمن میں عموماً کہا جاتا کہ ہمیں توقف اختیار کرنا چاہیے- لیکن میں وجاہت صاحب کی بات سے اتفاق کروں گا کہ جب احادیث و تاریخ کی کتب کا ایک اچھا خاصا حصّہ ان مشجرات پر مبنی موجود روایات پر ہے- تو اس کو بیان کرنے سے بہت کم لوگ ہی رہ سکتے ہیں - ہمارے معاشرے کے
بڑے جید علماء و مشائخ ان مشاجرات کو بیان کرنے اور ان کی مختلف توجیہات بیان کرنے سے نہیں رکے تو ہم اپنے آپ کو کیسے روک سکتے ہیں- احادیث میں بیان کی جانی والی تمام روایات پر فہم و تدبر اور تبصرہ تو قیامت تک جاری رہے گا- تو اس پر رکنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا- سوال تو صرف یہ ہے کہ ان روایات پر اپنی توجیہات کو کس طرح بیان کیا جائے- اور اس کا حل قرآن نے یہی پیش کیا ہے کہ جہاں بھی ایسی بات بیان کی گئی ہو جس میں ان پاک و اعلی و عرفہ ہستیوں پر تبرّا کیا گیا ہو- یا انکا غلط مطلب اخذ کیا گیا ہو جن سے ان اصحاب کی متعلق غلط گمان پیدا ہوتا ہو- وہاں ان غلط روایات و مفاہیم کا دلائل کے ذریے پرزور رد کیا جائے -اس کی ایک مثال خود قرآن میں موجود ہے کہ جب حضرت ام المومنین حضرت عائشہ رضی الله عنھما پر تہمت لگی جسے "افک" سے تعبیر کیا گیا ہے - تو وہاں یہ نہیں کہا گیا کہ اے ایمان والوں اس معاملے میں توقف اختیار کرو - بلکہ کہا گیا (وَلَوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ قُلْتُمْ مَا يَكُونُ لَنَا أَنْ نَتَكَلَّمَ بِهَٰذَا سُبْحَانَكَ هَٰذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ سوره النور ١٦- اور جب تم نے اسے سنا تھا تو کیوں نہ کہہ دیا کہ ہمیں تو اس کا منہ سے نکالنا بھی لائق نہیں سبحان الله یہ بڑا بہتان ہے)-یعنی جو بیان کیا جا رہا ہے ایسا ممکن ہی نہیں-

(یعنی یا تو ان روایات جن میں اصحاب رسول کی کھلی تنقیص ہو ان کو ضعیف ثابت کرکے رد کیا جائے یا پھر ان کی مناسب تاویل کی جائے)- اہل ایمان اس پر تو متفق ہیں اور اس میں کوئی دوسری راے نہیں کہ ایک انسان ہونے کے ناتے ان اصحاب رسول سے اجتہادی غلطیوں کا صدور تو بلکل ممکن تھا - لیکن یہ ممکن نہیں کہ ان سے ایسے اعمال کا صدور ہو جو فسق و فجور پر مبنی ہوں - جیسے صحابہ کا ایک دوسرے کو گالیاں دینا - ناحق دوسرے کا مال کھانا یا اس کی ترغیب دینا- بدعتوں کو فروغ دینا وغیرہ -یہ تو سیدھا سیدھا صحابہ کرام کی نہیں بلکہ نبی کریم کی رسالت کی توہین ہے کہ انہوں نے اپنے اصحاب کی تربیت اس طرح کی کہ جو آپ کی تعلیمات پر صرف آپ کی زندگی میں ہی عمل کرسکے اور آپ کی وفات کے فورآ بعد ہی مرتد ہو گئے (نعوز باللہ )-اور اس کی وجہ یہی تھی کہ معاشرے میں رافضی اثر کے تحت بعض اہل سنّت کے علماء اس بداحتیاطی کا شکار ہوے اور احادیث کی کتب میں موجود ان مشجرات صحابہ سے متعلق ان روایات کا غلط مطلب اخذ کر کے انہوں نے صحابہ کرام پر فسق و فجور کے انتہائی رکیک الزامات عائد کر دیے جو شاید وہ اپنے گھر والوں کے متعلق بھی کبھی برداشت نہ کریں -انتہائی تعریف کے قابل ہیں وہ علماء و مشائخ جنہوں نے سوره نور کی آیت ١٦ کے تحت تمام اصحاب پر لگنے والے ان بودے الزامات کا علمی جائزہ لے کر برزور رد کیا- تاکہ لوگوں کا ان اصحاب رسول کے متعلق نیک گمان ہمیشہ قائم رہے-

الله ان پاک ہستیوں سے متعلق ہمیں ہمیشہ نیک گمان رکھنے اور ان کی عزت و ناموس کی حفاظت کرنے والا بنا (امین)-
 
Last edited:
شمولیت
فروری 07، 2017
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
18
السلام و علیکم و رحمت الله -

بات اتنی ہے کہ جب کسی صحابی رسول (خاص کر سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہا) پر تعن تشنیع کے ارادے سے کوئی تھریڈ شرو ع کیا جاتا ہے تو اہل ایمان کی طرف سے اس کا نتیجہ جوابی کروائی کی ہی صورت میں ہوتا ہے- اور ہماری غیرت ایمانی بھی ہم سے اسی بات کا مطالبہ کرتی ہے کہ ہم تمام صحابہ کی عزت و ناموس کی حفاظت کریں- اس زمن میں عموماً کہا جاتا کہ ہمیں توقف اختیار کرنا چاہیے- لیکن میں وجاہت صاحب کی بات سے اتفاق کروں گا کہ جب احادیث و تاریخ کی کتب کا ایک اچھا خاصا حصّہ ان مشجرات پر مبنی موجود روایات پر ہے- تو اس کو بیان کرنے سے بہت کم لوگ ہی رہ سکتے ہیں - ہمارے معاشرے کے
بڑے جید علماء و مشائخ ان مشاجرات کو بیان کرنے اور ان کی مختلف توجیہات بیان کرنے سے نہیں رکے تو ہم اپنے آپ کو کیسے روک سکتے ہیں- احادیث میں بیان کی جانی والی تمام روایات پر فہم و تدبر اور تبصرہ تو قیامت تک جاری رہے گا- تو اس پر رکنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا- سوال تو صرف یہ ہے کہ ان روایات پر اپنی توجیہات کو کس طرح بیان کیا جائے- اور اس کا حل قرآن نے یہی پیش کیا ہے کہ جہاں بھی ایسی بات بیان کی گئی ہو جس میں ان پاک و اعلی و عرفہ ہستیوں پر تبرّا کیا گیا ہو- یا انکا غلط مطلب اخذ کیا گیا ہو جن سے ان اصحاب کی متعلق غلط گمان پیدا ہوتا ہو- وہاں ان غلط روایات و مفاہیم کا دلائل کے ذریے پرزور رد کیا جائے -اس کی ایک مثال خود قرآن میں موجود ہے کہ جب حضرت ام المومنین حضرت عائشہ رضی الله عنھما پر تہمت لگی جسے "افک" سے تعبیر کیا گیا ہے - تو وہاں یہ نہیں کہا گیا کہ اے ایمان والوں اس معاملے میں توقف اختیار کرو - بلکہ کہا گیا (وَلَوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ قُلْتُمْ مَا يَكُونُ لَنَا أَنْ نَتَكَلَّمَ بِهَٰذَا سُبْحَانَكَ هَٰذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ سوره النور ١٦- اور جب تم نے اسے سنا تھا تو کیوں نہ کہہ دیا کہ ہمیں تو اس کا منہ سے نکالنا بھی لائق نہیں سبحان الله یہ بڑا بہتان ہے)-یعنی جو بیان کیا جا رہا ہے ایسا ممکن ہی نہیں-

(یعنی یا تو ان روایات جن میں اصحاب رسول کی کھلی تنقیص ہو ان کو ضعیف ثابت کرکے رد کیا جائے یا پھر ان کی مناسب تاویل کی جائے)- اہل ایمان اس پر تو متفق ہیں اور اس میں کوئی دوسری راے نہیں کہ ایک انسان ہونے کے ناتے ان اصحاب رسول سے اجتہادی غلطیوں کا صدور تو بلکل ممکن تھا - لیکن یہ ممکن نہیں کہ ان سے ایسے اعمال کا صدور ہو جو فسق و فجور پر مبنی ہوں - جیسے صحابہ کا ایک دوسرے کو گالیاں دینا - ناحق دوسرے کا مال کھانا یا اس کی ترغیب دینا- بدعتوں کو فروغ دینا وغیرہ -یہ تو سیدھا سیدھا صحابہ کرام کی نہیں بلکہ نبی کریم کی رسالت کی توہین ہے کہ انہوں نے اپنے اصحاب کی تربیت اس طرح کی کہ جو آپ کی تعلیمات پر صرف آپ کی زندگی میں ہی عمل کرسکے اور آپ کی وفات کے فورآ بعد ہی مرتد ہو گئے (نعوز باللہ )-اور اس کی وجہ یہی تھی کہ معاشرے میں رافضی اثر کے تحت بعض اہل سنّت کے علماء اس بداحتیاطی کا شکار ہوے اور احادیث کی کتب میں موجود ان مشجرات صحابہ سے متعلق ان روایات کا غلط مطلب اخذ کر کے انہوں نے صحابہ کرام پر فسق و فجور کے انتہائی رکیک الزامات عائد کر دیے جو شاید وہ اپنے گھر والوں کے متعلق بھی کبھی برداشت نہ کریں -انتہائی تعریف کے قابل ہیں وہ علماء و مشائخ جنہوں نے سوره نور کی آیت ١٦ کے تحت تمام اصحاب پر لگنے والے ان بودے الزامات کا علمی جائزہ لے کر برزور رد کیا- تاکہ لوگوں کا ان اصحاب رسول کے متعلق نیک گمان ہمیشہ قائم رہے-

الله ان پاک ہستیوں سے متعلق ہمیں ہمیشہ نیک گمان رکھنے اور ان کی عزت و ناموس کی حفاظت کرنے والا بنا (امین)-
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
السلام و علیکم و رحمت الله -

میں وجاہت صاحب کی بات سے اتفاق کروں گا کہ جب احادیث و تاریخ کی کتب کا ایک اچھا خاصا حصّہ ان مشجرات پر مبنی موجود روایات پر ہے- تو اس کو بیان کرنے سے بہت کم لوگ ہی رہ سکتے ہیں - ہمارے معاشرے کے
بڑے جید علماء و مشائخ ان مشاجرات کو بیان کرنے اور ان کی مختلف توجیہات بیان کرنے سے نہیں رکے تو ہم اپنے آپ کو کیسے روک سکتے ہیں

ایک طرف موقف یہ ہے

اور

دوسری طرف کہا جاتا ہے کہ

والسلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

متفق!مشاجراتِ صحابہ میں اہل السنۃ کا موقف توقف ہے۔
اہل سنہ کے کون کون سے محدثین اور علماء نے یہ کہا ہے کہ
مشاجراتِ صحابہ میں اہل السنۃ کا موقف توقف ہے۔
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
ایڈمن صاحب اکثریت کی بات کو مان لیں - اور اگر پابندی لگانی ہے تو لگا دیں - میں اپنی ذات کی بات کر رہا ہوں - مجھے کوئی اعترض نہیں ہو گا -

الله ہم سب کا حامی و ناصر ہو - الله حافظ -
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
السلام علیکم
صحابہ کے آپس کے معاملات کے بارے میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا موقف صحیح ہے کہ ان معاملات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ خود موجود تھے ان کو پتا تھا کیا کرنا ہے اس لئے ہمیں ان کے بارے میں بحث سے بچنا چاہئے
میں نے اسی فورم پر شاید بنی مروان کے خلفاء و حجاج کے بارے میں کچھ لکھا تو ایک بھائی نے مجھ سے لمبی چوڑی بحث کی مجھے رافضیت سے متاثر تک کہا اور اسی بھائی نے سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے بارے میں کچھ غلط الفاظ استعمال کئے ، میں نے جب اس طرف دھیان دلایا تو بھائی نے بحث ختم کردیا اچھی بات ہے کہ وہ سمجھ گئے بعض دفعہ ہم سے بھی ایسی غلطی ہوجاتی ہے
اگر کوئی بھائی بحث کرنا بھی چاہتا ہے تو صحابہ کے بارے میں بہت ہی احتیاط سے لکھے۔
 
Top