صدیقی مصبور
مبتدی
- شمولیت
- دسمبر 25، 2017
- پیغامات
- 6
- ری ایکشن اسکور
- 0
- پوائنٹ
- 4
بدعت سے مراد دین میں وہ نیا کام ہے جو شریعت کے خلاف ہو.
درود اذان سے پہلے پڑھنا مستحب ہے کیونکہ درود دعا ہے اور اذان سے پہلے دعا کرنا حضرت بلال سے ثابت ہے. اگرچہ یہ حدیث ضعیف ہے لیکن فضائل اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل جائز ہے.
قداتفق الحفاظ ولفظ الاربعین قداتفق العلماء علی جواز العمل بالحدیث الضعیف فی فضائل الاعمال ولفظ الحرز لجواز العمل بہ فی فضائل الاعمال بالاتفاق
یعنی بیشک حفاظِ حدیث وعلمائے دین کا اتفاق ہے کہ فضائلِ اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل جائز ہے۔
کسی حدیث میں اس فعل سے انکار نہیں کیا گیا، جن افعال کے تعلق سے قرآن و حدیث میں نہیں کوئی ممانعت وارد نہ ہوئی ہو اور وہ عمل شرح کے خلاف نہ ہو، وہ عمل جائز ہے.
ہر وہ عمل جو مسلمانوں کا پسندیدہ ہے، اللہ بھی اسے پسند کرتا ہے،
روی ابن مسعودرضی اﷲ تعالٰی عنہ مرفوعاً وموقوفاً ماراٰہ المسلمون حسنًا فھو عنداﷲ حسن
حضرت عبداﷲ بن مسعودرضی اﷲ تعالٰی عنہ نے نبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے ارشاد اور خود ان کے قول سے مروی ہوئی کہ اہل اسلام جس چیز کو نیک جانیں وہ خدا کے نزدیک بھی نیک ہے.
(عین العلم الباب التاسع فی الصمت واٰفات اللسان ص۴۱۲)
(المستدرک للحاکم کتاب معرفۃ الصحابۃ ۳/ ۷۸)
مشکوۃ المصابیح میں یہ حدیث بھی نقل کی گئی،
رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو اسلام میں اچھا طریقہ ایجاد کرے اسے اپنے عمل اور ان کے عملوں کا ثواب ہے جو اس پر کار بند ہوں ان کا ثواب کم ہوئے بغیر اور جو اسلام میں بُرا طریقہ ایجاد کرے اس پر اپنی بدعملی کا گناہ ہے اور ان کی بدعملیوں کا جو اس کے بعد ان پر کاربند ہوں اس کے بغیر ان کے گناہوں سے کچھ کم ہو (مسلم)
ثابت ہوا کہ ہر وہ نیا طریقہ جو شریعت و سنت کے خلاف نہ ہو، اس پر ثواب ہے.
کوئی عالم نہیں کہتا کوئی کتاب یہ نہیں کہتی کہ درود، اذان کا حصہ ہے.
درود کو اذان کا حصہ نہ جانتے ہوئے ہر اذان سے پہلے پڑھنا جائز ہے.
یہ کہاں کا قاعدہ ہے کہ کسی عبادت کی پابندی کرنے پر وہ بدعت ہو جائے گی؟ یہ قاعدہ فقط جہالت پر مبنی ہے. کس حدیث اور کس آیت سے یہ ثابت ہوتا کہ درود کی پابندی کرنے سے عمل بدعت ہوجاتا ہے؟
عبدالله ابن مسعود وعظ کے لئے جمعرات کے دن کی پابندی کرتے تھے اسی طرح اگر درود کو فرض نہ جانتے ہوئے ہر دن ہر اذان سے پہلے پڑھی جائے تو کوئی حرج نہیں
روایت ہے شقیق سے فرماتے ہیں کہ عبداﷲ ابن مسعود ہر جمعرات کو وعظ فرماتے تھے ایک شخص نے عرض کیا کہ اے ابو عبدالرحمن میری تمنا یہ ہے کہ آپ روزانہ وعظ فرماتے فرمایا مجھے اس سے رکاوٹ یہ ہے کہ میں ناپسند کرتا ہوں کہ تمہیں ملال میں ڈال دوں میں تمہارا ویسے ہی لحاظ رکھتا ہوں جیسے نبی ﷺ ہمارا وعظ میں لحاظ رکھتے تھے ملال کے خوف سے (بخاری، مسلم)
رسول الله صلی الله تعالی عليه وآله وسلم نے ارشاد فرمایا:
من افتی بغیر علم لعنته ملائکة السماء والارض
جس شخص نے بغیر علم کے فتوی دیا اس پر آسمان اور زمین کے فرشتے لعنت بھیجتے ہیں. (کنزالعمال، جلد 10،حدیث ،29018)
درود اذان سے پہلے پڑھنا مستحب ہے کیونکہ درود دعا ہے اور اذان سے پہلے دعا کرنا حضرت بلال سے ثابت ہے. اگرچہ یہ حدیث ضعیف ہے لیکن فضائل اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل جائز ہے.
قداتفق الحفاظ ولفظ الاربعین قداتفق العلماء علی جواز العمل بالحدیث الضعیف فی فضائل الاعمال ولفظ الحرز لجواز العمل بہ فی فضائل الاعمال بالاتفاق
یعنی بیشک حفاظِ حدیث وعلمائے دین کا اتفاق ہے کہ فضائلِ اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل جائز ہے۔
کسی حدیث میں اس فعل سے انکار نہیں کیا گیا، جن افعال کے تعلق سے قرآن و حدیث میں نہیں کوئی ممانعت وارد نہ ہوئی ہو اور وہ عمل شرح کے خلاف نہ ہو، وہ عمل جائز ہے.
ہر وہ عمل جو مسلمانوں کا پسندیدہ ہے، اللہ بھی اسے پسند کرتا ہے،
روی ابن مسعودرضی اﷲ تعالٰی عنہ مرفوعاً وموقوفاً ماراٰہ المسلمون حسنًا فھو عنداﷲ حسن
حضرت عبداﷲ بن مسعودرضی اﷲ تعالٰی عنہ نے نبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے ارشاد اور خود ان کے قول سے مروی ہوئی کہ اہل اسلام جس چیز کو نیک جانیں وہ خدا کے نزدیک بھی نیک ہے.
(عین العلم الباب التاسع فی الصمت واٰفات اللسان ص۴۱۲)
(المستدرک للحاکم کتاب معرفۃ الصحابۃ ۳/ ۷۸)
مشکوۃ المصابیح میں یہ حدیث بھی نقل کی گئی،
رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو اسلام میں اچھا طریقہ ایجاد کرے اسے اپنے عمل اور ان کے عملوں کا ثواب ہے جو اس پر کار بند ہوں ان کا ثواب کم ہوئے بغیر اور جو اسلام میں بُرا طریقہ ایجاد کرے اس پر اپنی بدعملی کا گناہ ہے اور ان کی بدعملیوں کا جو اس کے بعد ان پر کاربند ہوں اس کے بغیر ان کے گناہوں سے کچھ کم ہو (مسلم)
ثابت ہوا کہ ہر وہ نیا طریقہ جو شریعت و سنت کے خلاف نہ ہو، اس پر ثواب ہے.
کوئی عالم نہیں کہتا کوئی کتاب یہ نہیں کہتی کہ درود، اذان کا حصہ ہے.
درود کو اذان کا حصہ نہ جانتے ہوئے ہر اذان سے پہلے پڑھنا جائز ہے.
یہ کہاں کا قاعدہ ہے کہ کسی عبادت کی پابندی کرنے پر وہ بدعت ہو جائے گی؟ یہ قاعدہ فقط جہالت پر مبنی ہے. کس حدیث اور کس آیت سے یہ ثابت ہوتا کہ درود کی پابندی کرنے سے عمل بدعت ہوجاتا ہے؟
عبدالله ابن مسعود وعظ کے لئے جمعرات کے دن کی پابندی کرتے تھے اسی طرح اگر درود کو فرض نہ جانتے ہوئے ہر دن ہر اذان سے پہلے پڑھی جائے تو کوئی حرج نہیں
روایت ہے شقیق سے فرماتے ہیں کہ عبداﷲ ابن مسعود ہر جمعرات کو وعظ فرماتے تھے ایک شخص نے عرض کیا کہ اے ابو عبدالرحمن میری تمنا یہ ہے کہ آپ روزانہ وعظ فرماتے فرمایا مجھے اس سے رکاوٹ یہ ہے کہ میں ناپسند کرتا ہوں کہ تمہیں ملال میں ڈال دوں میں تمہارا ویسے ہی لحاظ رکھتا ہوں جیسے نبی ﷺ ہمارا وعظ میں لحاظ رکھتے تھے ملال کے خوف سے (بخاری، مسلم)
رسول الله صلی الله تعالی عليه وآله وسلم نے ارشاد فرمایا:
من افتی بغیر علم لعنته ملائکة السماء والارض
جس شخص نے بغیر علم کے فتوی دیا اس پر آسمان اور زمین کے فرشتے لعنت بھیجتے ہیں. (کنزالعمال، جلد 10،حدیث ،29018)