تلمیذ صاحب،
آپ نے اور ہم نے اپنا مؤقف وضاحت سے بیان کر دیا ہے۔ لہٰذا فضول تفصیلات میں پڑنے کے بجائے قارئین کو خود ہی فیصلہ کرنے دیجئے کہ وہ کیا درست سمجھتے ہیں۔ ہمارے نزدیک درست بات یہ ہے کہ:
1۔ سرفراز خان صفدر صاحب کی عبارت پر اثری صاحب کا اعتراض اس لئے درست ہے کہ انہوں نے لین الحدیث کا معنی ضعیف الحدیث کیا، جبکہ ان دونوں لفظوں میں اصطلاحاً تفاوت ہے، جو حافظ ابن حجر اور عثمانی صاحب کے کلام کی روشنی میں پیش کیا جا چکا ہے۔ اور جس سے آپ بھی متفق ہیں کہ یہاں سرفراز صاحب نے غلطی کی ہے۔
2۔ راشدی صاحب کی عبارت پر اعتراض اس لئے درست نہیں ہے کہ انہوں نے لین الحدیث کو ضعیف الحدیث نہیں کہا، بلکہ کمزور کہا ہے۔۔ لین الحدیث اور ضعیف الحدیث میں تفریق کا ثبوت موجود ہے۔ اس لئے ضعیف الحدیث ترجمہ اس لئے غلط ہے کیونکہ یہ تفریق کو ختم کر دیتا ہے۔ لین الحدیث اور کمزور میں تفریق کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے، اس لئے یہ ترجمہ غلط نہیں، کیونکہ یہ حافظ ابن حجر ؒ کے کلام کے خلاف نہیں۔
3۔ کمزور کو ضعیف کا مترادف قرار دینا غلطی ہے۔ کیونکہ ضعیف اصطلاح ہے اور کمزور کوئی اصطلاح نہیں۔ جرح کی جتنی بھی اصطلاحیں موجود ہیں، کم و بیش سب کا ترجمہ عام زبان میں کمزور کیا جانا ممکن ہے۔ اثری صاحب کا اعتراض اصطلاح کے استعمال پر ہے، عمومی اردو ترجمہ جو بھی ہو، اس پر اعتراض نہیں بنتا۔
4۔ کفایت اللہ بھائی کا جو لنک آپ نے پیش کیا، وہاں بھی کہیں لین الحدیث کو ضعیف الحدیث نہیں قرار دیا گیا۔ لہٰذا اس پر کوئی اعتراض نہیں بنتا۔
واللہ اعلم۔