رجسٹرڈ اراکین[/USERGROUP] آپ لوگوں میں کون کون ہیں جو اہل حدیث اور سلفی بھی ہیں اور سلف صالحین کے فتاویٰ بھی نہیں مانتے پھر بھی سلفی ہی رہتے ہیں۔
سلف صالحین کا منہج ہمیشہ یہ رہا ہے کہ کسی کی ہر بات اور ہر فتاویٰ کو بلا چوں و چرا قبول نہیں کیا جائے گا، خاص طور پر اگر وہ قرآن و سنت کے خلاف ہو۔ سلف صالحین اور علماء اہل السنۃ خود بھی دلیل کے پابند تھے اور دوسروں کو بھی قرآن و حدیث کی طرف رجوع کی ترغیب دیتے تھے۔
ابن عباس رضی اللہ عنہ اور مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
لَيْسَ أَحَدٌ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا يُؤْخَذُ مِنْ قَوْلِهِ وَيُتْرَكُ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی بھی ایسا نہیں جس کی بات کو لیا بھی جا سکتا ہو اور چھوڑا بھی جا سکتا ہو۔
[القراءة خلف الإمام للبخاري، ص: ١٤]
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
كُلُّ أَحَدٍ مِنْ النَّاسِ يُؤْخَذُ مِنْ قَوْلِهِ وَيُتْرَكُ إلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
لوگوں میں سے ہر شخص کی بات کو لیا بھی جا سکتا ہے اور چھوڑا بھی جا سکتا ہے، سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے۔
[مجموع الفتاوى، ج : ٢٠، ص : ٢٠٩]
شیخ عبد الرحمن بن حسن آل الشيخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
إذ الواحد منهم ليس بمعصوم على الإطلاق، بل كل أحد يؤخذ من قوله ويترك إلا رسول الله صلى الله عليه وسلم
کوئی بھی شخص مطلق طور پر معصوم نہیں ہے، بلکہ ہر کسی کی بات لی بھی جا سکتی ہے اور چھوڑ بھی دی جا سکتی ہے، سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے۔
[كشف ما ألقاه إبليس من البهرج والتلبيس على قلب داود بن جرجيس، ص: ١٧١]
پس واضح ہوا کہ معصومیت صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہے، اور دیگر تمام انسانوں کی بات کو دلیل کے مطابق پرکھا جائے گا۔ اگر ان کی بات قرآن و سنت کے مطابق ہو تو قبول کی جائے گی، ورنہ اسے ترک کر دیا جائے گا۔
اسامہ بن لادن کس طرح مجاہدِ اسلام اور شہید کہلائے گا؟ یہ کونسی سلفیت ہے آپ کی کہ آپ سلفی طالب علم ہونے کا دعویٰ تو کر رہے ہیں لیکن سلف صالحین کی بات نہیں مانتے
جو اقوال آپ نے شیخ اسامہ رحمہ اللہ کے تعلق سے نقل کئے ہیں ان میں سے کوئی بھی سلف صالحین میں شمار نہیں ہوتا آپ کو چاہیے کہ پہلے سلف و خلف میں فرق معلوم کریں۔
شیخ ابن جبرين رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
فالسلف: هم أهل القرون المفضلة، وهم: الصحابة والتابعون وتابعو التابعين
سلف وہ لوگ ہیں جو قرون مفضلہ والے ہیں، اور وہ یہ ہیں: صحابہ، تابعین، اور تبع تابعین۔
اسی طرح شیخ ابن جبرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
اصطلح العلماء على أن أهل القرون الثلاثة المفضلة يسمون السلف، ومن بعدهم يسمون الخلَف
علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ تین بہترین زمانوں کے لوگوں کو سلف کہا جاتا ہے، اور ان کے بعد آنے والوں کو خلف کہا جاتا ہے۔
[دروس للشيخ عبد الله بن عبد الرحمن الجبرين]
کون کون اسامہ بن لادن کو مجاہدِ اسلام اور شہید مانتے ہیں؟
شیخ اسامہ رحمہ اللہ کے حق میں علماء کے اقوال پیش کرنا سورج کو چراغ سے روشنی دکھانے کے مترادف ہوگا، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
لَّا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ ۚ فَضَّلَ اللَّهُ الْمُجَاهِدِينَ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ عَلَى الْقَاعِدِينَ دَرَجَةً ۚ وَكُلًّا وَعَدَ اللَّهُ الْحُسْنَىٰ ۚ وَفَضَّلَ اللَّهُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ أَجْرًا عَظِيمًا
اپنی جانوں اور مالوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے مومن اور بغیر عذر کے بیٹھے رہنے والے مومن برابر نہیں اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے جہاد کرنے والوں کو بیٹھے رہنے والوں پر اللہ تعالیٰ نے درجوں میں بہت فضیلت دے رکھی ہے اور یوں تو اللہ تعالیٰ نے ہر ایک کو خوبی اور اچھائی کا وعدہ دیا ہے لیکن مجاہدین کو بیٹھ رہنے والوں پر بہت بڑے اجر کی فضیلت دے رکھی ہے۔
[سورۃ النساء، آیت : ۹۵]
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ، قَالَ: قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُؤْمِنٌ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ، قَالُوا: ثُمَّ مَنْ، قَالَ: مُؤْمِنٌ فِي شِعْبٍ مِنَ الشِّعَابِ يَتَّقِي اللَّهَ، وَيَدَعُ النَّاسَ مِنْ شَرِّهِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عرض کیا گیا یا رسول اللہ! کون شخص سب سے افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”وہ مومن جو اللہ کے راستے میں اپنی جان اور مال سے جہاد کرے۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا اس کے بعد کون؟ فرمایا ”وہ مومن جو پہاڑ کی کسی گھاٹی میں رہنا اختیار کرے ‘ اللہ تعالیٰ کا خوف رکھتا ہو اور لوگوں کو چھوڑ کر اپنی برائی سے ان کو محفوظ رکھے۔“
[صحيح البخاري، كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ، حدیث: ٢٧٨٦]
تو اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کو اللہ نے بیٹھے رہنے والوں پر فضیلت دی ہے اب اس افضل شخصیت کے حق میں درجہ میں ان سے کمتر شخصیات کے حوالے دینے کی ضرورت باقی نہیں رہتی پھر بھی آپ کی تسکین کے لئے ہم چند سلفی اہل حدیث علماء کے اقوال آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔
شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
فإننا نحمد الله عز وجل على تيسير هذا اللقاء مع أخينا أسامة بن لادن، الذي كنت أتمنى أن أجلس معه ولم يتيسر لي أن أجلس معه مجلسًا طويلاً أطول مما جلسنا هذه الليلة. وقد بين لنا كثيرا من الأدلة الدالة على فريضة الجهاد في سبيل الله من كتاب الله وسنة رسوله ، وبين لنا أيضا ما وقع لإخواننا المجاهدين في أفغانستان من النصر المبين على قلة عددهم وعددهم وكثرة عدد أعدائهم وقوة عددهم، وهذا بلا شك ينشط
ہم اللہ عزوجل کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں ہمارے بھائی اسامہ بن لادن کے ساتھ اس ملاقات کی سہولت عطا فرمائی۔ میں ان سے ملاقات کی تمنا رکھتا تھا، لیکن اس سے قبل زیادہ طویل مجلس میں ان کے ساتھ بیٹھنے کا موقع میسر نہ ہوا۔ اس ملاقات میں انہوں نے ہمیں اللہ کی کتاب اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے جہاد فی سبیل اللہ کی فرضیت پر بہت سے واضح دلائل پیش کئے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے ہمیں یہ بھی بتایا کہ ہمارے افغان مجاہد بھائیوں کو کس طرح اللہ نے تعداد اور وسائل کی قلت کے باوجود دشمنوں کی کثرت اور قوت کے مقابلے میں واضح فتح عطا فرمائی۔ یہ بات بلا شک و شبہ ہمارے حوصلے کو تقویت بخشتی ہے۔
[مجموع رسائل وتوجيهات الشيخ أسامة بن لادن، محاضرة بعنوان: الإيمان والجهاد بحضور الشيخ ابن عثيمين رحمه الله، ص : ٦٨]
اسی طرح علامہ ابن العثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
وعلى كل حال؛ فإن هذا اللقاء نرجو أن يكون لقاء مباركا وأن ينفع الله به، وأن يجعل في أخينا أسامة خيرا وبركة، ونحن نشكره على ما نسمع عنه من مساعدة المجاهدين وبذل نفسه وماله، ونسأل الله أن يتقبل منه، ونحن نذكره بذلك هنا ليس على سبيل الإطراء والغلو، ولكن على سبيل التشجيع. ونسأل الله أن يزيده قوة وثباتًا، وأن يجعلنا جميعا من المجاهدين في سبيله على الوجه الذي يرضيه عنا، وأن يتوفانا على الإيمان والتوحيد.
بہر حال؛ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ ملاقات بابرکت ہو اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے ہمیں فائدہ پہنچائے، اور ہمارے بھائی اسامہ میں خیر و برکت عطا فرمائے۔ ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں اس بات کے لیے جو ہم نے ان کے بارے میں سنا ہے کہ وہ مجاہدین کی مدد کرتے ہیں اور اپنی جان و مال کو وقف کرتے ہیں۔ ہم اللہ سے دعا گو ہیں کہ وہ ان سے یہ قبول فرمائے۔ ہم یہاں یہ ذکر اس لیے نہیں کر رہے ہیں کہ کسی قسم کا ستائش یا مبالغہ کیا جائے، بلکہ یہ ایک حوصلہ افزائی کے طور پر ہے۔ ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ انہیں مزید طاقت اور ثابت قدمی عطا کرے، اور ہمیں سب کو اپنے راستے میں مجاہدین میں شامل کرے، ایسے طریقے پر جو اس کو ہم سے راضی کرے۔ اور وہ ہمیں ایمان اور توحید پر وفات دے۔"
[مجموع رسائل وتوجيهات الشيخ أسامة بن لادن، محاضرة بعنوان: الإيمان والجهاد بحضور الشيخ ابن عثيمين رحمه الله، ص : ٦٩]
ملاحظہ فرمائیں شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ نے شیخ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ کی تعریف کرتے ہوئے انہیں اپنے "بھائی" اور "مجاہد" کے طور پر تسلیم کیا۔ انہوں نے شیخ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ کی جرات، قربانی اور افغانستان میں مجاہدین کے ساتھ تعاون کی تعریف کی۔ شیخ ابن العثیمین نے اس بات کو سراہا کہ اسامہ نے اپنے مال اور جان کو جہاد میں لگایا، اور مجاہدین کی حمایت کی۔ ان کا ماننا تھا کہ شیخ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ نے جهاد کے فریضے کو سمجھا اور اس میں حصہ لیا، جو ایک اہم دینی فریضہ ہے۔ علامہ ابن العثیمین نے شیخ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ کے لیے دعا کی کہ اللہ انہیں مزید طاقت اور ثابت قدمی دے۔
شیخ حمود بن عقلاء الشعيبي رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
هو مجاهد مؤمن يقاتل على منهج الكتاب والسنة بحذافيره
وہ ایک مومن مجاہد ہیں، جو کتاب و سنت کے منہج کے مطابق قتال کرتے ہیں۔
[أسامة بن لادن مجدد الزمان وقاهر الأمريكان، ص : ٢٢]
شیخ الشعیبی رحمہ اللہ نے شیخ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ کو "مؤمن مجاہد" قرار دیا ہے اور یہ بھی کہ شیخ اسامہ رحمہ اللہ کا جهاد کتاب و سنت کے مطابق ہے۔
شیخ ابن جبرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
أسامة رجل جاهد في سبيل الله قديماً وكان له جهود في بلاد الأفغان وفقه الله ونصره ونصر به ولا يزال قائماً بالجهاد وكونه يكفر فهذا من اجتهاده
اسامہ ایک ایسا شخص ہے جس نے ماضی میں اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور افغانستان میں ان کی کوششیں نمایاں تھیں۔ اللہ انہیں کامیاب کرے اور ان کے ذریعے کامیابی عطا فرمائے۔ وہ اب بھی جہاد میں مصروف ہیں، اور جہاں تک ان کے کسی کو کافر قرار دینے کی بات ہے تو یہ ان کا اجتہاد ہے۔
شیخ ابن جبرین نے شیخ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ کو "
رجل جاهد فی سبیل اللہ قديماً" یعنی ایک ایسا شخص قرار دیا جو پہلے ہی سے اللہ کی راہ میں جهاد کر رہا تھا۔ اس سے شیخ اسامہ رحمہ اللہ کی طویل مدت تک جہاد فی سبیل اللہ اور ان کی مخلصانہ شخصیت کا پتہ چلتا ہے۔ شیخ ابن جبرین نے شیخ اسامہ رحمہ اللہ کے لیے اللہ سے توفیق اور نصرت کی دعا کی ہے ("وفقہ اللہ ونصرہ ونصر به")۔
شیخ ناصر بن حمد الفهد فک اللہ اسرہ فرماتے ہیں:
فإن الشيخ المجاهد أبا عبدالله أسامة بن لادن حفظه الله ونصره اجتمعت عليه الأمم من أقطارها على اختلاف أديانهم وألوانهم من الصليبيين واليهود والهندوس والبوذيين والمنافقين والخونة وغيرهم في مشارق الأرض ومغاربها بجميع ما بأيديهم مما بلغته علومهم من الأسلحة والطائرات والأقمار الصناعية وأجهزة التجسس والمراقبة ومع أن صورته انتشرت في الأرض انتشار النار في الهشيم فصار يعرفه القاصي والداني والصغير والكبير والمسلم والكافر والرجل والمرأة ومع هذا كله لم يعثروا له على أثر ولا وقفوا له على خبر ولا يدرى تحت أي سماء هو.. نسأله الله سبحانه أن يحفظه منهم وأن ينصره عليهم وأن يقر عيوننا بهزيمة أمريكا وأحلافها
الشیخ المجاہد ابو عبد اللہ اسامہ بن لادن اللہ ان کی حفاظت و نصرت فرمائے تمام قومیں مختلف علاقوں سے مذاہب اور رنگوں میں اختلاف کے باوجود ان کے خلاف جمع ہو گئی ہیں، جیسے صلیبی، یہودی، ہندو، بدھسٹ، منافقین، غدار اور دیگر، جو مشرق و مغرب کی تمام زمینوں میں پھیلے ہوئے ہیں، اور ان کے پاس جو کچھ ہے، جو ان کی سائنس کی پیشرفت سے متعلق ہے جیسے اسلحہ، طیارے، سیٹلائٹس، جاسوسی اور نگرانی کے آلات، اور اس کے باوجود ان کی تصویر زمین پر آگ کی طرح پھیل گئی ہے، یہاں تک کہ چھوٹا بڑا، مسلمان کافر، مرد عورت سب جانتے ہیں، اور اس کے باوجود وہ اس کا کوئی نشان نہیں ڈھونڈ سکے، اور نہ ہی اس کا کوئی خبر حاصل کر سکے، اور یہ بھی نہیں معلوم کہ وہ کس آسمان کے نیچے ہیں۔ ہم اللہ سے دعا گو ہیں کہ وہ انہیں ان سے محفوظ رکھے اور ان پر نصرت دے، اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی شکست سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی کریں۔
[آيات الرحمن في غزوة سبتمبر، ص: ١٠]
شيخ عبد العزيز الجربوع فک اللہ اسرہ فرماتے ہیں :
أن أمريكا تحشد ما تحشد لمواجهة مؤمن واحد الشيخ أسامة حيث حشدت ما يقارب الستين دولة وأخذت تتسول بين الدول كما صرح حلف الناتو بذلك، لجمع التبرعات لتمويل الحملة ضد أسامة بن لآدن ولله دره رجل في مواجهة دولة ودولة في مواجهة رجل {لا يُقَاتِلُونَكُمْ جَمِيعاً إِلَّا فِي قُرىً مُحَصَّنَةٍ أَوْ مِنْ وَرَاءِ جُدُرٍ بَاسُهُمْ بَيْنَهُمْ شَدِيدٌ تَحْسَبُهُمْ جَمِيعاً وَقُلُوبُهُمْ شَتَّى ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لا يَعْقِلُونَ} (الحشر:١٤) فأي بشرى أعظم من هذه البشرى .. !!
بیشک امریکہ جو کچھ بھی جمع کر رہا ہے وہ ایک اکیلے مؤمن شیخ اسامہ کا مقابلہ کرنے کے لیے ہے، جیسا کہ اس نے تقریباً ساٹھ ممالک کو جمع کیا اور ممالک کے درمیان بھیک مانگنے کی کوشش کی، جیسا کہ نیٹو اتحاد نے اس بات کا اعلان کیا، تاکہ اسامہ بن لادن کے خلاف مہم کے لیے فنڈز اکٹھا کیے جا سکیں۔ اللہ کی قسم! وہ مرد جو ایک ریاست کے مقابلے میں کھڑا ہے اور ایک ریاست جو ایک شخص کے مقابلے میں ہے۔ {یہ سب ملکر بھی تم سے لڑ نہیں سکتے ہاں یہ اور بات ہے کہ قلعہ بند مقامات میں ہوں یا دیواروں کی آڑ میں ہوں ان کی لڑائی تو ان میں آپس میں ہی بہت سخت ہے گو آپ انہیں متحد سمجھ رہے ہیں لیکن ان کے دل دراصل ایک دوسرے سے جدا ہیں اس لئے یہ بے عقل لوگ ہیں۔} (الحشر:۱۴) تو اس سے بڑی خوشخبری اور کیا ہو سکتی ہے؟!
[مقالات : بن لادن المؤمن وصناعة العزة للمؤمنين، غزوة منهاتن الجهادية .. لحظة بلحظة، ص: ١٨٢]
شیخ امین اللہ البشاوری حفظہ اللہ فرماتے ہیں :
شیخ اسامہ رحمہ اللہ امت مسلمہ کا دھڑکتا ہوا دل تھا، انہوں نے دنیا بھر کے طواغیت کو للکارا اور خالص توحید پر عمل کر کے دکھایا۔ انہوں نے امت مسلمہ کو جہاد کے ذریعے عروج کے راستے سے روشناس کیا، آپ نے امریکہ کے خلاف ایسے وقت میں اعلان جہاد کیا جب پوری دنیا اُس کے رعب اور ہیبت سے کانپ رہی تھی لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے اس بندے کو فراعین وقت کے سامنے سنتِ موسوی ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔ اللہ ان پر رحم فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے۔
[نوائے افغان جہاد | جون جولائی ۲۰۱۱ | صفحہ :۱۱۸]
حافظ صلاح الدین یوسف فرماتے ہیں :
تیسری مثال اسامہ اور ملا عمر کی ہے، مسلم حکمران امریکہ کے دباؤ پر یا اپنے ذہنی تحفظات کی وجہ سے انہیں جو چاہیں کہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کو دہشت گرد کہنا ایک بہت بڑا جھوٹ اور دہشت گرد سمجھنا بہت بڑا ظلم ہے۔ یہ دونوں اسلام کے مجاہد اور ملت ِاسلامیہ کے عظیم ہیرو ہیں۔ اسامہ، اسلامی جہاد کی علامت ہے، اس نے عالم اسلام میں جہاد کی ایک لہر پیدا کی ہے جس سے عالم کفر لرزاں ہے، اس نے مسلم نوجوانوں کو ایک ولولہ تازہ دیا ہے، ان کے اندر چٹانوں کا سا عزم اور حوصلہ پیدا کیاہے، اسلام کی خاطر مرمٹنے کا جذبہ اور شعور بیدار کیا ہے۔
[ماہنامہ محدث، لاہور | شمارہ: مارچ ۲۰۰۲ء، صفحہ: ٢٥]
آخر میں اللہ سے دعا ہے کہ اللہ شیخ اسامہ پر رحم فرما اور انھیں اپنے ہاں شہدا میں قبول کر، ان کی پہلی منزل کو باعزت بنا دے، ان کے مدخل کو وسیع کر دے، شیخ اسامہ کو ان افراد میں شامل کر جن کو جنت میں ان کا مقام دکھا دیا جاتا ہے، انہیں خطاؤں سے ایسے پاک فرما دے جیسے سفید کپڑا دھل کے میل سے پاک ہو جاتا ہے، شیخ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ کے درجات کو بلند فرما اور انہیں صدیقین، شہدا اور صالحین کا ساتھ عطا فرما اور ہمیں بھی ان سے ملا دے۔ آمین