• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

استاد محترم فضیلۃ الشیخ محمد مستقیم بن محمد سعید سلفی حفظہ اللہ کا ایک مختصر تعارف

afrozgulri

مبتدی
شمولیت
جون 23، 2019
پیغامات
32
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
17
افروز عالم ذکر اللہ سلفی،گلری،ممبرا ،ممبئی

استاد محترم فضیلۃ الشیخ محمد مستقیم سلفی حفظہ اللہ علمی دنیا میں محتاج تعارف نہیں آپ کی صرف ایک کتاب ہی آپ کے تعارف کے لیے کافی ہے جس کو آپ نے بڑی محنت ولگن سے مرتب کیا ہے جس کے کئی نسخے ملک وبیرون ملک میں پھیلے ہوئے ہیں ۔اس کتاب کا نام ہے " جماعت اہل حدیث کی تصنیفی خدمات" جس سے آپ کو کافی شہرت حاصل ہوئی اور جماعت کا ایک بہت بڑا کام ہوا ۔
پھر بھی آپ کا تعارف کرانا مناسب سمجھتا ہوں کہ شاگردی کا کچھ تو حق ادا کردوں ویسے آپ کی خدمات پر مستقل کتاب مرتب ہونی چاہئے۔ان شاء اللہ تعالیٰ اس پر بھی کام کروں گا۔واللہ الموفق وھو الھادی الی سواء السبیل

ولادت :
استاد محترم کی پیدائش 25/مئی 1946ء کو اپنے ضلع سدھارتھ نگر کے ایک معروف ومشہور گاؤں پھلوریا ،رمواپور،سدھارتھ نگر ،یوپی میں ہوئی۔

تعلیم وتربیت:

استاد محترم مولانا محمد مستقیم سلفی حفظہ اللہ
نے ابتدائی تعلیم گاؤں سے حاصل کرنے کے بعد مدرسہ بحر العلوم انتری بازار میں حاصل کی ۔ پھر وہیں سے شیخ عبدالمنان سلفی حفظہ اللہ کے والد صاحب شیخ عبدالحنان صاحب رحمہ اللہ رحمۃ واسعۃ کے ہمراہ مدرسہ سعیدیہ دارانگر بنارس گئے ہیں اور کئی سال وہاں تعلیم حاصل کرکے پھر جامعہ رحمانیہ بنارس میں آئے ہیں اور جامعہ سلفیہ کے افتتاح کے بعد عالم ثالث میں داخل ہوئے ہیں ، اور جامعہ سلفیہ بنارس میں عالمیت وفضیلت تک کی تعلیم مکمل کی ۔

اساتذہ کرام :

آپ کے مشہور اساتذہ میں مولانا نذیر احمد رحمانی رحمہ اللہ
مولانا محمد یوسف بہرائچی
مولانا محمد عابد رحمانی
مولانا محمد ادریس آزاد رحمانی
مولانا عظیم اللہ مئووی
مولانا شمس الحق سلفی
مولانا عبدالمعید بنارسی
مولانا عبدالوحید رحمانی
ڈاکٹر مقتدی' حسن ازہری
شیخ صالح العراقی
شیخ ربیع بن ھادی المدخلی
شیخ ہادی بن احمد الطالبی
وغیرہم قابل ذکر ہیں رحمہم اللہ رحمۃ واسعۃ

منصب تدریس:

شیخ محترم حفظہ اللہ 1979ء/ سے تا حال تدریس کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔آپ کے تدریس کا انداز و آغاز کافی نرالا ہے آپ حفظہ اللہ لفظی ترجمہ پر کافی مہارت رکھتے ہیں ،آپ سے پڑھنے والے آپ کے شاگردان جو ملک و بیرون ملک میں پھیلے ہوئے ہیں جو آپ کو کبھی بھی نہیں بھول پائیں گے۔
آپ جیسا ہمیں کوئی نہ ملا جس کو لفظی ترجمہ میں عبور اور مہارت رہی ہو اور آپ کو بس اپنے شاگردان سے بھی یہی لفظی ترجمہ مطلوب ہوتا تھا چاہے وہ کلاس میں ہو یا امتحان کی کاپی ،
آپ کے ترجمے میں اچھے اچھے کی مہارت داؤ پر لگ جاتی تھی سب کو اپنی فکر لگ جاتی تھی کہ کہیں مجھ سے غلطی نہ ہوجائے ورنہ گدھوے بننے میں دیر نہ لگتی۔
پڑھانے کا اسلوب آپ کا کافی اچھا تھا آپ سے ہمیں بھی عالم ثانی میں " القواعد العربیہ المیسرۃ"،"البلاغۃ الواضحۃ"اور فضیلت اول میں "سنن ابی داود" پڑھنے کا شرف حاصل ہوا۔

شب وروز کے اوقات :

آپ کے شب وروز کے اوقات طلبہ کے اصلاح اور ان کی تعلیم وتربیت میں صرف ہوتے تھے ، نماز کے لیے طلبہ کو بیدار کرنا اور اس میں کوتاہی نہ کرنے کی تلقین ہمیشہ کرتے رہتے تھے۔

بسا اوقات آپ حاضری بھی لیتے تاکہ طلبہ غفلت کا بالکل شکار نہ ہوں، سستی وکاہلی سے کوسوں دور رہیں ۔
کبھی ایک دو کمرے کی حاضری
کبھی ایک کنارے سے نام لیکر سب کمرے
کبھی سات آٹھ کمرے کا نام چھٹکا کر اوپر نیچے سب منزل سے کچھ نہ کچھ کمرے
کبھی صرف ایک کلاس کے طلبہ کی حاضری
کبھی صبح فجر میں روم نیچے کا تو شام کو اوپر کے کمرے اور کبھی اسی روم کا صبح بھی وہی اور عصر اور عشاء میں بھی ،
کبھی نماز کے بعد مسجد کا دروازہ بند کرکے تو کبھی دروازہ کھول کر ،
کبھی پاس بلا کر تو کبھی دور ہی صف میں کھڑے رجسٹر سے نام پکار کر ،
کبھی مولانا یحییٰ صاحب کو محافظ ونگراں یا نائب بنا کر تو کبھی گھر جاتے ہوئے اعلٰی کمان انھیں کے سپرد کر کے حتی' کی کوئی لمحہ "لجنۃ الثقافۃ " کا دن ہو تو اس کی صبح بھی نہیں چھوڑتے ۔
امتحان کے اوقات تک میں حاضری لیتے،طلبہ کو شیخ سست پڑتا نہیں دیکھنا چاہتے تھے اور یہ چیز آج بھی شیخ کی زندگی کا عکس بچوں کی تربیت میں نظر آتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ آپ کے بچے ہر جگہ ہر وقت ممتاز نظر آتے ہیں۔اور ذمہ داری کہیں لینی ہو تو جھجکتے نہیں ہیں اسے بخوبی ادا کرتے ہیں۔

آپ سے پڑھے ہوئے طلبہ کے کامیاب نظر آنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ پڑھ لو ابھی پڑھ لو نہیں تو سند (شیخ کی اصطلاح میں سندیا) کو خراب کرنے کے لئے ہم اکیلے کافی ہیں۔

اس سے بچوں کو ڈر لگتا تھا اور تو چھوڑیں آپ کے پاس مقالہ لکھنے والے طلبہ کو تو اور فکر ستادیتی تھی یہ بات جب یہ جملہ سنتے مگر آپ کا انداز ڈراونہ بھلے ہو مگر ہمیشہ مشفقانہ برتاؤ رہتا تھا۔
آپ اپنے پاس مقالہ لکھنے والے طلبہ کو ضرور ہر اعتبار سے ہدایت و رہنمائی کرتے حتی' کہ کتابیں بھی ان کو فراہم کرادیتے تھے۔اور کبھی محنت کرالیتے کتابوں کے مراجع صرف بتادیتے ۔

شیخ کی تدریسی زندگی میں ایک وقت ایسا بھی آیا جب آپ جامعہ سلفیہ بنارس میں" شیخ الجامعہ " کے عہدے پر فائز ہوئے آپ نے اسے بخوبی نبھایا اور دریں اثنا ء کوئی کسر بچوں کی تربیت میں نہ چھوڑی "فجزاہ اللہ عنی خیرا الجزاء"
شیخ الجامعہ کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد بھی آپ اپنے طلبہ کو "سابق شیخ الجامعہ" ضرور لکھنے کے لیے آمادہ کرتے رہتے۔

آپ بچوں کے کمرے کی تقسیم سے لیکر ندوۃ الطلبہ کی ہر ہر سرگرمی میں پیش پیش اور رہنمائی کرتے ہوئے نظر آتے ۔
کسی بھی پروگرام کی ذمہ داری آپ کے سر ہوتی آپ اس کے نبھانے میں پیچھے نہ ہٹتے ڈٹے رہتے ۔
آپ دیکھے ہوں گے اکثر پروگراموں میں آپ کے پاس چابی اور چند طلبہ کا گروپ ساتھ ساتھ ہوتا تھا۔
آپ کہتے بھی تھے کہ " جیسے نو من مٹی ایک من آور " یہ ایک جذبہ تھا شیخ کا جو ذمہ داری ادا کرنے میں اہم رول ادا کرتا تھا۔
آپ کسی سے ڈرتے نہیں آپ ابھی بھی پوری عمر جامعہ سلفیہ بنارس کے لیے وقف کرنے کو تیار ہیں۔

آپ کا ہر لمحہ،ہر آن ،ہر وقت بلکہ زندگی کی آخری سانس سب کا سب جامعہ سلفیہ بنارس (مرکزی دارالعلوم) کے لیے ہے ۔
آپ نےچالیس سال خدمات انجام دی یہی کیا کم ہے۔

کیا آپ نے جامعہ سلفیہ بنارس (مرکزی دارالعلوم) کو اپنی زندگی کا چالیس سال کا بہترین موقع نہیں دیا ؟؟

چالیس سال میں تو دو پیڑھیاں وجود میں آجاتی ہیں۔
اس لیے آپ کے خدمات کو قدر کی نگاہوں سے دیکھا جائے اسے قطعا فراموش نہ کیا جائے ۔آپ کے سکھ دکھ میں شریک رہا جائے آپ کو الگ سے آرام دیا جائے ،ہر طرح کی کھان پین کی پھل فروٹ وغیرہ آپ کے لئے مہیا کی جائیں ۔

شیخ تو سردیوں میں بھی چاک و چوبند نظر آتے ہیں جب کہ آپ کے لیے مشکل ایام ہوتے ہیں اس کے باوجود محنتوں کا سلسلہ اور بڑھ جاتا ہے ۔آپ کے گرم لباس ،گرم کمبل ،عمدہ شیروانی،موٹے کپڑے ، ہیٹر ،گرم کھانے سب کا انتظام ہوجاتا ہے۔
ان ایام میں بھی آپ کے حاضری لینے کا تصور وتسلسل اور بڑھتا چلا جاتا تھا۔ غائب ہونے پر ابھی بھی ریکارڈ ہے کہ آپ نمبر بوک دیتے تھے ۔
آپ کے علاوہ ہے کون جو ازسر نو اس ذمہ داری کو نبھائے ۔" ولا یخافون لومۃ لائم " کی شان ہیں شیخ کسی کے کچھ کہنے پر فکر نہیں کرتے ہیں۔
اس عمر میں آپ اتنا کام کرتے جو دوسرا سوچ نہ سکے ،مطالعہ کے وقت ساری کتابیں کھولے رکھتے ہیں ۔
مثلاً سنن ابی داود کے مطالعہ کے وقت
عون المعبود
بذل المجہود
نیل الاوطار
سبل السلام
مرعاۃ المفاتیح اور حدیث کی دیگر اہم شروحات فتح الباری،شرح النووی وغیرہ وغیرہ پڑھتے اہم نکات لکھتے نظر آتے ہیں
مگر آپ صاحب تحفہ عبدالرحمن مبارکپوری اور صاحب مرعاۃ المفاتیح علامہ عبیداللہ رحمانی مبارکپوری رحمہ اللہ کے قول کو ترجیح دیتے اور پسند فرماتے ہیں۔

اس کے علاوہ موسم سرما میں کمبل وغیرہ کی تقسیم بھی آپ کی اہم ذمہ داری ہوا کرتی ہے ۔
امتحان میں آپ کے کاپی جانچنے کا انداز کافی نرالا ہوتا ہے آپ کسی بھی جواب کو بڑی باریک بینی سے چیک کرتے نظر آتے تھے۔اور ہر ہر طالب کے کاپی سے پہلے ایک ہی جواب جانچتے پھر آگے بڑھتے نظر آتے۔

زیر تدریس کتابیں:

آپ کے زیر تدریس یہ کتابیں رہیں ہیں :

مشکاۃ المصابیح جلد /۲
القواعد العربیہ المیسرۃ ج/۲
سنن ابی داؤد،
نزھۃ النظر ،قطبی،ھدایۃ،اصول الشاشی،ادیان وفرق وغیرہ رہی ہیں۔

تالیفات و تصنیفات :

آپ کی تالیفات یہ ہیں :
جماعت اہل حدیث کی تصنیفی خدمات (مطبوع)
فارغین جامعہ سلفیہ بنارس اور ان کی حیات وخدمات (غیر مطبوع)
تعلیقات سنن ابی داود ج/١ (غیر مطبوع)
تعلیقات مشکاۃ المصابیح جلد/٢ (غیر مطبوع)
جماعت اہل حدیث کی صحافتی خدمات (غیر مطبوع)
عیسائیت کی تردید میں علماء اہل حدیث کی تصنیفی خدمات (غیر مطبوع)
برھان التفاسیر وغیرہ وغیرہ

اللہ تعالیٰ آپ کو صحت و عافیت سے رکھے آپ سے مزید خدمات لے اور آپ کے شاگردوں کو آپ کے حق میں صدقہ جاریہ بنائے اور آپ کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے اور اسے آخرت میں آپ کے لیے ذخیرہ آخرت بنائے ۔آمین تقبل یا رب العالمین ۔


افروز عالم ذکر اللہ سلفی،گلری،ممبرا ،ممبئی
دار الذکر فاؤنڈیشن،ممبئی
7379499848
27/08/2019

،

Sent from my Redmi Note 7S using Tapatalk
 
Top