((نوٹ: تحریر ہذا ایک پیارے بھائی @القول السدید کے محمد قطب حفظہ اللہ بارے استفسار پر لکھی گئی ہے. اس کے لیے کئی بار دیکھنے کے باوجود مجھے کوئی سیکشن موزوں نظر نہیں آیا، اس لیے یہاں لگا رہا ہوں . معذرت کے ساتھ فورم کی "تعمیر" اتنی پیچیدہ ہوئی ہے یا کی گئی ہے کہ کبھی کبھی دق ہونے لگتا ہے !!))
محمد قطب ، سید قطب کے بھائی اور ان سے دو برس چھوٹے ہیں.93 سالہ محمد قطب 4 اپریل 1919 کو اسیوط (مصر) میں پیدا ہوئے. 1940 میں قاہرہ یونیورسٹی سے انگریزی زبان و ادب میں ماسٹرز کیا اور بعد ازاں اساتذہ کے ایک تربیتی پروگرام کے تحت تربیت اور نفسیات پر ڈپلومہ مکمل کیا. محمد قطب 1954 میں پہلی مرتبہ گرفتار ہوئے اور کچھ عرصے بعد رہائی عمل میں آئی . 1965 میں دوبارہ اسیری آئی اور چھے سال جیل میں گزارے. رہائی کے بعد ستر کی دہائی کے اوائل میں وہ سعودی عرب منتقل ہو گئے جہاں وہ اب تک مقیم ہیں.
"ایں ہمہ خانہ آفتاب است" کے مصداق محمد قطب نے اپنے بھائی کی طرح مغربی فکر کے تاروپود بکھیرنے کے ساتھ ساتھ اسلامی تحریکی میدان میں بے نظیر کام کیا ہے. اس ضمن میں خود انکے بیان کے مطابق وہ اپنے بڑے بھائی سید قطب اور اپنے ماموں احمد حسين الموشي سے متاثر ہوئے جو خود شاعر و ادیب تھے اور صحافت و سیاست کے جانے پہچانے شہسوار تھے. (1)یہی وجہ ہے کہ نفسیات و انسانیات جیسے پیچیدہ موضوعات تک پرمحمد قطب کے طرز تحریر میں دھیمے ادبی رنگ کے ساتھ زبان کی چاشنی پڑھنے والے کو مسحور کر دیتی ہے.
سعودی عرب منتقل ہونے کے بعد استاذ محمد قطب مختلف سعودی جامعات سے منسلک رہے ہیں جن میں جامعہ ام القریٰ سرفہرست ہے. اس دوران ان نگرانی میں بہت سا تحریکی اور علمی کام ہوا ہے. رہے وہ خودتو ان کی 40 کے لگ بھگ تصنیفات کا کینوس تربیت و تزکیہ ، دعوت و تحریک اور مسلمانوں کے فکری مسائل سے لیکر جاہلیت جدیدہ اور اسلام و مغرب کی کشمکش کی مختلف جہات تک وسیع ہے. دل میں اتر جانے والے ادبی اسلوب کے ساتھ ساتھ محمد قطب بھی حسن البنا اور سید قطب کے نقش قدم پر اس طرح چلتے نظر آتے ہیں کہ موضوع خواہ کوئی ہو،تزکیہ اور دل کو قران کے نو ر سے منور کرنے کی ایک ایسی رو ساتھ ساتھ چلتی ہے جس میں حکایات اور پرتکلف طریقوں کو چھوڑ کر آیات قرانیہ اور اسوہ نبوی سے دلوں کو غذا فراہم کرنے کا عنصر غالب ہے۔
جو خصوصیت محمد قطب اور ان کی تحریروں کو دوسروں سے ممتاز کرتی ہے وہ انسانی علوم (ہیومینٹیز) اور نفسیات (سائیکالوجی) پر ان کی دسترس اور مغرب کے انسانی علوم اور علم النفس میں قائم کردہ نظریات کا علمی و عقلی تجزیہ ہے"دراسات في النفس الإنسانية"،" في النفس والمجتمع"،"حول التأصيل الإسلامي للعلوم الاجتماعية " خاص اس حوالے سے لکھی گئی ہیں جبکہ دوسری تصانیف میں بھی موقع بموقع یہ خصوصیت نظر آتی ہے.
استاذ محمد قطب اخوانی پس منظر ، مصر کے تحریکی عمل کا بہت قریبی مشاہدہ کرنے اور پھر اس کے بعد سعودی عرب کے سلفی علماء سے یکساں سلسلہ جنبانی کے باعث اخوان کی "معاصرت" (modernity) اور سلفیت کی اصالت(tradition) کا حسین امتزاج کہے جا سکتے ہیں.دعوت اسلامی کے طریقہ کار کے حوالے سے ان کی فکر کا نچوڑ " کیف ندعوا الناس؟" اردو میں" دعوت کا منہج کیا ہو؟"کے نام سے شائع ہوچکا ہے. ان کی دعوتی فکر کا لب لباب یہ ہے کہ مسلمان معاشروں میں (لا الٰہ الا اللہ( کی اصل حقیقت برائے نام کی رہ گئی ہے ،جبکہ مفہوم کے لحاظ سے اجنبی ہو چکی ہے، جسے واپس ان معاشروں میں لائے بغیر نہ تو یہ معاشرے آگے بڑھ سکتے ہیں اور نہ ہی نظام اسلامی کے قائم کرنے کا راستہ کھل سکتا ہے. تربیت کے حوالے سے ان کی کتب میں ".مكانة التربية في العمل الإسلامي"،".دروس تربوية من القرآن الكريم"،" دراسات قرآني" وغیرہ شامل ہیں ۔"شبہات حول الاسلام" ایک اور اہم تصنیف ہے جس میں مغرب سے متاثر اذہان و قلوب کو اسلام کے حوالے سے زیادہ تر پیش آنے والے شبہات کو دور کیا گیا ہے. اس کا اردو ترجمہ "اسلام اور جدید ذہن کے شبہات" کے نام سے ہوچکا ہے.حال ہی میں "مفاہیم ینبغی ان تصح" (قابل تصحیح مفہومات) کے ابتدائی کچھ حصے کا ترجمہ بھی سہ ماہی ایقاظ میں شائع ہوا ہے. اپنے اسلامی مفہومات درست فرمالیجئے
ذاتی طور پر ہنوز میں ایمان کے حوالے سے استاذ کی کتاب " لا إله إلا الله عقيدة وشريعة ومنهاج حياة" کو "سونگھنے" سے آگے نہیں بڑھ پایا ہوں، یہ کتاب زندگی کے ہر میدان کو لاالٰہ سے مربوط کر کے اتنی خوبصورتی سے دکھاتی ہے کہ بے اختیار اسی رنگ میں رنگنے کو جی بے تاب ہونے لگتا ہے.
استاذ محمد قطب کے شاگردوں میں ڈاکٹرسفر الحوالی اور ڈاکٹرمحمد سعید القحطانی جیسی شخصیات بھی شامل ہیں، شیخ سفر الحوالی کا ڈاکٹریٹ کا مشہور مقالہ “ظاهرة الإرجاء في الفكر الإسلامي” (فکر اسلامی میں ارجاء کا فنامنا) استاذ قطب ہی کے زیر نگرانی لکھا گیا تھا.
اسلامی تحریکوں کا یہ "بابا" ضعیف العمر ہو چکا ہے اور مکہ میں مقیم ہے !حفظہ اللہ تعالٰی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انٹرنیٹ پر استاذ محمد قطب کی ویب سائٹ :: موقع العلامة محمد قطب | المفكر .. وإنتاجه العلمي
........................................
مصادر::
(1)
http://www.ikhwanwiki.com/index.php?title=محمد_قطب
(2)
كتب ومؤلفات | موقع العلامة محمد قطب
محمد قطب ، سید قطب کے بھائی اور ان سے دو برس چھوٹے ہیں.93 سالہ محمد قطب 4 اپریل 1919 کو اسیوط (مصر) میں پیدا ہوئے. 1940 میں قاہرہ یونیورسٹی سے انگریزی زبان و ادب میں ماسٹرز کیا اور بعد ازاں اساتذہ کے ایک تربیتی پروگرام کے تحت تربیت اور نفسیات پر ڈپلومہ مکمل کیا. محمد قطب 1954 میں پہلی مرتبہ گرفتار ہوئے اور کچھ عرصے بعد رہائی عمل میں آئی . 1965 میں دوبارہ اسیری آئی اور چھے سال جیل میں گزارے. رہائی کے بعد ستر کی دہائی کے اوائل میں وہ سعودی عرب منتقل ہو گئے جہاں وہ اب تک مقیم ہیں.
"ایں ہمہ خانہ آفتاب است" کے مصداق محمد قطب نے اپنے بھائی کی طرح مغربی فکر کے تاروپود بکھیرنے کے ساتھ ساتھ اسلامی تحریکی میدان میں بے نظیر کام کیا ہے. اس ضمن میں خود انکے بیان کے مطابق وہ اپنے بڑے بھائی سید قطب اور اپنے ماموں احمد حسين الموشي سے متاثر ہوئے جو خود شاعر و ادیب تھے اور صحافت و سیاست کے جانے پہچانے شہسوار تھے. (1)یہی وجہ ہے کہ نفسیات و انسانیات جیسے پیچیدہ موضوعات تک پرمحمد قطب کے طرز تحریر میں دھیمے ادبی رنگ کے ساتھ زبان کی چاشنی پڑھنے والے کو مسحور کر دیتی ہے.
سعودی عرب منتقل ہونے کے بعد استاذ محمد قطب مختلف سعودی جامعات سے منسلک رہے ہیں جن میں جامعہ ام القریٰ سرفہرست ہے. اس دوران ان نگرانی میں بہت سا تحریکی اور علمی کام ہوا ہے. رہے وہ خودتو ان کی 40 کے لگ بھگ تصنیفات کا کینوس تربیت و تزکیہ ، دعوت و تحریک اور مسلمانوں کے فکری مسائل سے لیکر جاہلیت جدیدہ اور اسلام و مغرب کی کشمکش کی مختلف جہات تک وسیع ہے. دل میں اتر جانے والے ادبی اسلوب کے ساتھ ساتھ محمد قطب بھی حسن البنا اور سید قطب کے نقش قدم پر اس طرح چلتے نظر آتے ہیں کہ موضوع خواہ کوئی ہو،تزکیہ اور دل کو قران کے نو ر سے منور کرنے کی ایک ایسی رو ساتھ ساتھ چلتی ہے جس میں حکایات اور پرتکلف طریقوں کو چھوڑ کر آیات قرانیہ اور اسوہ نبوی سے دلوں کو غذا فراہم کرنے کا عنصر غالب ہے۔
جو خصوصیت محمد قطب اور ان کی تحریروں کو دوسروں سے ممتاز کرتی ہے وہ انسانی علوم (ہیومینٹیز) اور نفسیات (سائیکالوجی) پر ان کی دسترس اور مغرب کے انسانی علوم اور علم النفس میں قائم کردہ نظریات کا علمی و عقلی تجزیہ ہے"دراسات في النفس الإنسانية"،" في النفس والمجتمع"،"حول التأصيل الإسلامي للعلوم الاجتماعية " خاص اس حوالے سے لکھی گئی ہیں جبکہ دوسری تصانیف میں بھی موقع بموقع یہ خصوصیت نظر آتی ہے.
استاذ محمد قطب اخوانی پس منظر ، مصر کے تحریکی عمل کا بہت قریبی مشاہدہ کرنے اور پھر اس کے بعد سعودی عرب کے سلفی علماء سے یکساں سلسلہ جنبانی کے باعث اخوان کی "معاصرت" (modernity) اور سلفیت کی اصالت(tradition) کا حسین امتزاج کہے جا سکتے ہیں.دعوت اسلامی کے طریقہ کار کے حوالے سے ان کی فکر کا نچوڑ " کیف ندعوا الناس؟" اردو میں" دعوت کا منہج کیا ہو؟"کے نام سے شائع ہوچکا ہے. ان کی دعوتی فکر کا لب لباب یہ ہے کہ مسلمان معاشروں میں (لا الٰہ الا اللہ( کی اصل حقیقت برائے نام کی رہ گئی ہے ،جبکہ مفہوم کے لحاظ سے اجنبی ہو چکی ہے، جسے واپس ان معاشروں میں لائے بغیر نہ تو یہ معاشرے آگے بڑھ سکتے ہیں اور نہ ہی نظام اسلامی کے قائم کرنے کا راستہ کھل سکتا ہے. تربیت کے حوالے سے ان کی کتب میں ".مكانة التربية في العمل الإسلامي"،".دروس تربوية من القرآن الكريم"،" دراسات قرآني" وغیرہ شامل ہیں ۔"شبہات حول الاسلام" ایک اور اہم تصنیف ہے جس میں مغرب سے متاثر اذہان و قلوب کو اسلام کے حوالے سے زیادہ تر پیش آنے والے شبہات کو دور کیا گیا ہے. اس کا اردو ترجمہ "اسلام اور جدید ذہن کے شبہات" کے نام سے ہوچکا ہے.حال ہی میں "مفاہیم ینبغی ان تصح" (قابل تصحیح مفہومات) کے ابتدائی کچھ حصے کا ترجمہ بھی سہ ماہی ایقاظ میں شائع ہوا ہے. اپنے اسلامی مفہومات درست فرمالیجئے
ذاتی طور پر ہنوز میں ایمان کے حوالے سے استاذ کی کتاب " لا إله إلا الله عقيدة وشريعة ومنهاج حياة" کو "سونگھنے" سے آگے نہیں بڑھ پایا ہوں، یہ کتاب زندگی کے ہر میدان کو لاالٰہ سے مربوط کر کے اتنی خوبصورتی سے دکھاتی ہے کہ بے اختیار اسی رنگ میں رنگنے کو جی بے تاب ہونے لگتا ہے.
استاذ محمد قطب کے شاگردوں میں ڈاکٹرسفر الحوالی اور ڈاکٹرمحمد سعید القحطانی جیسی شخصیات بھی شامل ہیں، شیخ سفر الحوالی کا ڈاکٹریٹ کا مشہور مقالہ “ظاهرة الإرجاء في الفكر الإسلامي” (فکر اسلامی میں ارجاء کا فنامنا) استاذ قطب ہی کے زیر نگرانی لکھا گیا تھا.
اسلامی تحریکوں کا یہ "بابا" ضعیف العمر ہو چکا ہے اور مکہ میں مقیم ہے !حفظہ اللہ تعالٰی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(مقدمہ: "مفاہیم ینبغی ان تصح " اردو ترجمہ از حامد کمال الدین)
"""" اور آج… یہ بالفعل اجنبی ہے؛ خود اپنے لوگوں میں اجنبی؛ جو اس کو پہچانتے تک نہیں! پھر رویے اور سلوک کا انحراف اس پر مستزاد! اسلام اپنے اصل حقیقی روپ میں ان کے سامنے پیش ہو تو یہ اُس کو کسی عجوبے کی طرح دیکھتے ہیں! وہ اسلام جو کتاب اللہ میں بیان ہوا ، جو رسول اللہ ﷺ کی سنت اور سیرت میں وارد ہوا، اور جو زمانۂ اسلاف میں زمین پر ایک جیتی جاگتی چلتی پھرتی حقیقت کی مانند دیکھا جاتا رہا، اُس اسلام کو آج یہ حیران پریشان ہوکر دیکھتے.. اور سنتے ہیں!
اصلاح کے میدان میں اترنا ہے… تو معاملے کو اُس کی اصل حقیقت اور حجم میں دیکھے بغیر چارہ نہیں۔
آج… ساری محنت اگر ‘‘کردار’’ اور ‘‘عمل’’ کی اصلاح پر لگا دی جاتی ہے، جبکہ تصورات کا انحراف جوں کا توں رہتا ہے، تو اِس محنت کا کوئی بہت اعلیٰ ثمر سامنے آنے والا نہیں۔ صرف ‘‘سلوک’’ اور ‘‘اعمال’’ پر کرائی جانے والی محنت امت کو اُس انحطاط سے اوپر اٹھانے کے لیے جس میں یہ جا گری ہے ہرگز کافی نہیں۔ یہ غربتِ ثانیہ جس کا آج ہمیں سامنا ہے، اس کو دور کرنے کے لیے آج ایک ویسی ہی محنت درکار ہے جو اسلام کی اُس جماعتِ اولیٰ نے اُس غربتِ اولیٰ کو دور کرنے کے لیے صرف کی تھی۔"""""
إن الله لم ينزل "لا إله إلا الله"؛ لتكون مجرد كلمة تنطق باللسان. إنما أنزلها؛ لتشكل واقع الكائن البشرية كله، لترفعه إلى المكان اللائق به.. الذي فضله الله به على كثير ممن خلق.. ترفعه من كل ثقلة تقعد به عن الصعود إلى تلك المكانة العالية ومحاولة الاستقامة عليها، سواء كانت ثقلة الشهوات اللاصقة بالطين، أو ثقلة "الران" الذي يرين على الأرواح، أو ثقلة "الضرورات" التي تقهر الإنسان وتذله لطغاة الأرض المتجبرين.. ترفعه فرداً وجماعة وأمة، ليتكون في الأرض المجتمع الصالح الذي يريده الله، وتقوم في الأرض أمة لا إله إلا الله.[COLOR]
"""اللہ نے لاالٰہ الا اللہ صرف زبان سے بولنے کو نازل نہیں کیا، یہ حیات انسانی کی حقیقی صورت گری کے لیے اترا ہے تاکہ اسے ان رفعتوں سے ہمکنار کر سکے جو انسان کے شایان شان ہیں اورجن کی وجہ سے یہ دوسری مخلوقات سے افضل قرار پایا ہے۔ تاکہ یہ مٹی میں گندھی حقیر خواہشات ہوں یا روح کی پراگندگی ،یا ہتھیار ڈلوا کر کےطاغوت کے سامنے جھکنے پر مجبور کردینے والی نام نہاد "ضروریات"۔۔۔۔۔ سب سے اوپر کہیں اوپر اٹھتا چلا جائے۔ انفرادی اور اجتماعی سطح پربلندی کا سفر!! اور ایک ایسا معاشرے کی تشکیل جو اللہ کی چاہ رکھتا ہو اور زمین میں امت لاالٰہ الااللہ کھڑی ہو جائے !!"""
ولا يتم هذا كله بكلمة تنطق باللسان.. إنما يتم بحقيقة حية تملأ الكيان البشري كله وتسري في أعماقه، وتنبض نبضاً حياً يحرك كل ذرة فيه
اور اس سب کچھ کی تکمیل کے لیے"زباں سے کہہ بھی دیا تو لاالٰہ تو کیا حاصل"! اس کی تکمیل توتبھی ممکن ہے جب زندگی کے تما م شعبے اس سے لبالب ہونے لگیں اور دل کی گہرائیاں اسے جذب کرتی چلی جائیں۔ روئیں روئیں میں چلتی زندہ نبض کی صورت!!
( لا إله إلا الله عقيدة وشريعة ومنهاج حياة: (آن لائن ورژن ازمنبر التوحید والجہاد)صفحہ 19)
انٹرنیٹ پر استاذ محمد قطب کی ویب سائٹ :: موقع العلامة محمد قطب | المفكر .. وإنتاجه العلمي
........................................
مصادر::
(1)
http://www.ikhwanwiki.com/index.php?title=محمد_قطب
(2)
كتب ومؤلفات | موقع العلامة محمد قطب