• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

استغفار کی فضیلت

قاری مصطفی راسخ

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 07، 2012
پیغامات
679
ری ایکشن اسکور
743
پوائنٹ
301
استغفار کی فضیلت

الحمدللّٰہ رب العالمین،والصلاۃ والسلام علی نبینا محمد ﷺ،وعلی آلہ وصحبہ ومن دعا بدعوتہ الی یوم الدین ۔أما بعد
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((غَافِرِ الذَّنْبِ وَقَابِلِ التَّوْبِ شَدِیْدِ الْعِقَابِ ذِی الطَّوْلِ لَااِلٰہَ اِلاَّ ھُوَ اِلَیْہِ الْمَصِیْرُ))[غافر:۳]
’’اللہ تعالیٰ گناہ کا بخشنے والا اور توبہ کا قبول فرمانے والاسخت عذاب والا انعام و قدرت والاہے،اس کے سوا کوئی معبودنہیں اسی کی طرف واپس لوٹنا ہے۔‘‘
دوسری جگہ فرمایا:
((فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰہِ حَقٌّ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِکَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ بِالْعَشِیِّ وَاْلاِبْکَارِ))[غافر:۵۵]
’’پس اے نبی! توصبرکر اللہ کا وعدہ بلاشک وشبہ سچا ہی ہے،تو اپنے گناہ کی معافی مانگتا رہ اور صبح وشام اپنے پروردگار کی تسبیح اور حمد بیان کرتا رہ۔ ‘‘
تیسری جگہ فرمایا:
((وَاسْتَغْفِرِ اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ غَفُوْراً رَّحِیْماً))[النسائ:۱۰۶]
’’اور اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگو!بے شک اللہ تعالیٰ بخشش کرنے والا ،مہربانی کرنے والا ہے۔‘‘
چوتھی جگہ فرمایا:
((فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْہُ اِنَّہٗ کَانَ تَوَّاباً))[النصر:۳]
’’تو اپنے رب کی تسبیح کرنے لگ حمد کے ساتھ اور اس سے مغفرت کی دعا مانگ،بیشک وہ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا ہے۔‘‘
یہ عظیم الشان آیات استغفار اور اس پر مداومت کی دعوت دیتی ہیں۔
ان عظیم الشان آیات پر لبیک کہتے ہوئے نبی کریم ﷺ نے ان پر عمل کرنا شروع کر دیا۔حضرت عائشہ رضی اللّٰہ عنھاسے روایت ہے کہ سورت نصرمیں ((فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْہُ اِنَّہٗ کَانَ تَوَّاباً))کے نزول کے بعد نبی کریم ﷺ اپنی ہر نماز میں ’’سبحانک اللھم وبحمدک، اللھم اغفرلی‘‘پڑھا کرتے تھے۔[بخاری]
اور قرآن پر عمل کرتے ہوئے اپنے رکوع اور سجود میں کثرت سے’’سبحانک اللھم وبحمدک، اللھم اغفرلی‘‘ پڑھتے تھے۔[مسلم]
نبی کریم ﷺ نے صرف اسی پر ہی کفایت نہیں کی بلکہ کثرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے تھے ایک ایک مجلس میں سو سو مرتبہ اللہ سے استغفار کرتے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ان کے اگلے پچھلے تمام گناہوں کو معاف کردیا تھا اور وہ معصوم عن الخطا تھے۔حضرت عبد اللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺ کو ایک ہی مجلس میں سو مرتبہ’’أستغفر اللّٰہ الذی لاالہ الا ھو الحی القیوم وأتوب الیہ‘‘کہتے ہوئے سنا۔[نسائی]
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریمﷺ کس کثرت اور مداومت سے استغفار کیا کرتے تھے۔
نبی کریمﷺ کے استغفار کرنے کی چند مثالیں
٭قیام اللیل کے وقت:
حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جب رات کو نماز تہجد کے لئے کھڑے ہوتے تو کہتے:
((اللھم لک الحمد،أنت نور السموت والأرض ومن فیھن،ولک الحمد،أنت قیوم السموت والأرض ومن فیھن،ولک الحمد،أنت الحق،ووعدک حق،وقولک حق،ولقائک حق،والجنۃ حق،والنارحق،والساعۃ حق،والنبیون حق،ومحمد حق،اللھم لک أسلمت،وعلیک توکلت،وبک آمنت،والیک أنبت،وبک خاصمت،والیک حاکمت،فاغفرلی ما قدمت وما أخرت،وما أسررت وما أعلنت،أنت المقدم وأنت المؤخر،لاالہ الا أنت))[رواہ البخاری]

٭نماز شروع کرتے وقت:
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ تکبیر تحریمہ اور قراء ت کے درمیان کچھ دیر کے لئے خاموش رہتے تھے تو میں نے کہا!یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ۔تکبیر اور قراء ت کے درمیان آپ کیا پڑھتے ہیں تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں پڑھتا ہوں:
((اللھم باعد بینی وبین خطایای کما باعدت بین المشرق والمغرب، اللھم نقنی من الخطایا کما ینقی الثوب الأبیض من الدنس،اللھم اغسل خطایای بالماء والثلج والبرد))[رواہ البخاری]
٭نماز کے آخر میں:
حضرت علی سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ آخری تشہد اور سلام کے درمیان یہ دعا پڑھتے تھے:
((اللھم اغفرلی ماقدمت وماأخرت،وماأسررت وماأعلنت،وماأسرفت وماأنت أعلم بہ منی،أنت المقدم وأنت المؤخر،لاالہ الا أنت))[ بخاری ]
٭وضو سے فراغت کے وقت:
حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ وضو کے بعد یہ پڑھا کرتے تھے:
((سبحانک اللھم وبحمدک ،أشھد أن لاالہ الا أنت أستغفرک وأتوب الیک))[رواہ ابن السنی]
٭موت کے وقت:
حضرت عائشہ رضی اللّٰہ عنھاسے روایت ہے کہ جب نبی کریم ﷺ کی موت کا وقت تھا تو انہوں نے اپنی کمر سے ٹیک لگائی ہوئی تھی اور یہ کہہ رہے تھے۔
((اللھم اغفرلی وارحمنی وألحقنی بالرفیق الأعلی)) [ مسلم]
٭عام دعا کے وقت:
حضرت ابو موسی اشعری سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ اپنی عام دعاؤں میں یہ دعا کیا کرتے تھے:
((اللھم اغفرلی خطیئتی وجھلی واسرافی فی أمری وما أنت أعلم بہ منی،اللھم اغفرلی جدی وھزلی وخطئی وعمدی،وکل ذلک عندی،اللھم اغفرلی ماقدمت وماأخرت،وماأسررت وماأعلنت،وماأنت أعلم بہ منی،أنت المقدم وأنت المؤخر،وأنت علی کل شیء قدیر))[رواہ مسلم]
استغفار کے فوائد:
٭استغفار کرنے سے انسان کے تمام چھوٹے بڑے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں جن کو انسان شمار بھی نہیں کر سکتا،لیکن اللہ تعالیٰ کے پاس ان گناہوں کا پورا پورا ریکارڈ ہوتا ہے،جبکہ انسان بھول جاتا ہے۔
٭ظاہراً وباطناً خضوع وخشوع کا حصول ،کیونکہ جب انسان دل سے عاجزی کا اظہار کرتا ہے تب جا کر وہ توبہ کرتا ہے۔
٭نبی کریمﷺ کی اقتداء اور پیروی،کیونکہ نبی کریمﷺ کثرت سے استغفار کیا کرتے تھے۔
٭گناہوں سے بچنے اور اطاعت کرنے میں کوتاہی کا اعتراف،کیونکہ جب انسان اپنی کوتاہی کا اعتراف کر لیتا ہے تب وہ زیادہ سے زیادہ نوافل ادا کرتا ہے اورنیک اعمال کر کے اللہ تعالیٰ کے قریب ہونے کوشش کرتا ہے۔
٭استغفار دل کی سلامتی اور صفائی کا ذریعہ ہے۔کیونکہ حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
((ان العبد اذا أخطا خطیئۃ نکتت فی قلبہ نکتۃ سوداء ،فان ھو نزع واستغفر وتاب،صقل قلبہ))[رواہ الترمذی]
’’جب انسان گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر سیاہ نکتہ لگا دیا جاتا ہے،اگر انسان اس گناہ کو چھوڑ دے اور اس پر توبہ واستغفار کرے تو اس کے دل کودھو کر چمکا دیا جاتا ہے۔‘‘
سید الاستغفار:

حضرت شداد بن اوس روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص یقین کامل کے ساتھ صبح کی نماز کے بعد سید الاستغفار پڑھے گا ،اگر اسی دن شام سے پہلے پہلے مر گیا تو سیدھا جنت میں جائے گا،اسی طرح جو شخص یقین کامل کے ساتھ مغرب کی نماز کے بعد سید الاستغفار پڑھے گا ،اگر اسی رات صبح سے پہلے پہلے مر گیا تو سیدھا جنت میں جائے گا۔سید الاستغفار یہ ہے:
((اللھم أنت ربی لاالہ الا أنت،خلقتنی وأنا عبدک ،وأنا علی عھدک ووعدک مااستطعت،أعوذبک من شر ما صنعت ، أبوء لک بنعمتک علی وأبوء بذنبی ،فاغفرلی فانہ لا یغفر الذنوب الا أنت))[رواہ مسلم]

’’اے اللہ تو ہی میرا رب ہے ، تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں،تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں اور تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوںجس قدرطاقت رکھتا ہوں،میں نے جو کچھ کیا اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں،اپنے آپ پر تیری نعمت کا اقرار کرتا ہوںاور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں،پس مجھے بخش دے کیونکہ تیرے علاوہ کوئی گناہوں کو نہیں بخش سکتا۔‘‘
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 
Top