ناصر نواز خان
رکن
- شمولیت
- ستمبر 07، 2020
- پیغامات
- 111
- ری ایکشن اسکور
- 11
- پوائنٹ
- 54
کیا امام عبد الله بن مبارک رحمه الله اخير تك امام ابوحنیفه رحمه الله کے مداحوں میں سے تھے؟؟
امام خطیب کہتے ہیں:
أخبرنا البرقاني قال: أخبرنا أبو يحيى زنجويه بن حامد بن حمدان النصري الإسفراييني إملاء قال: حدثنا أبو العباس السراج قال: سمعت أبا قدامة يقول: سمعت سلمة بن سليمان قال: قال رجل لابن المبارك: كان أبو حنيفة مجتهدا؟ قال: ما كان بخليق لذاك، كان يصبح نشيطا في الخوض إلى الظهر، ومن الظهر إلى العصر، ومن العصر إلى المغرب، ومن المغرب إلى العشاء، فمتى كان مجتهدا؟
قال: وسمعت أبا قدامة يقول: سمعت سلمة بن سليمان يقول: قال رجل لابن المبارك: أكان أبو حنيفة عالما؟ قال: لا ما كان بخليق لذاك ترك عطاء، وأقبل على أبي العطوف".
ترجمه:
سلمة بن سلیمان رحمه الله کہتے ہیں: ایک آدمی نے امام عبد الله بن مبارک سے پوچھا۔ کہ کیا ابوحنیفه مجتھد تھے؟ تو ابن مبارک نے کہا نہیں ابوحنیفه مجتھد نہیں تھے۔ وہ اس لائق تھے ہی نہیں کہ مجتھد ھوتے۔ کہونکہ وہ صبح سے لے کر عشاء تک خوض (رائے وقیاس) میں مصروف رہتے۔ بھلا وہ کیونکر مجتھد ھوتے؟
سلمة بن سليمان کہتے ہیں: ایک شخص نے ابن مبارک سے پوچھا کیا امام ابوحنیفه عالم تھے؟ تو ابن مبارک نے کہا:
نہیں وہ عالم نہیں تھے۔ اگر وہ عالم ہوتے تو عطاء بن ابي رباح کو چھوڑ کر ابي العطوف (کذاب) کی طرف متوجہ ہوتے؟؟
[تاریخ بغداد للخطیب :جزء15/صفحة570]-إسناده حسن
.
یہ روایت سنداً ضعیف ہے (والله اعلم) أبو يحيى زنجويه بن حامد بن حمدان النصري الإسفراييني کے حالات مجھے نہیں ملے کتب رجال میں، لیکن اس روایت کی اصل موجود ھے امام ابن حبان کے پاس بعینه اسی سند سے، جس سے ظاھر ھوتا ھے کہ یہ واقعہ صحیح ثابت شدہ ہے، یعنی ابن مبارک کے نزدیک ابوحنیفہ مجتھد تو دور عالم بھی نہیں تھے۔ اور مزے کی بات یہ کہ، یہ روایت تو سرے سے بلکل الگ سند سے ھے۔ جو بلکل صحیح ہے۔
۔
یہی روایت امام ابن حبان نے بھی امام السراج الثقفی سے نقل کی:
سمعت محمد بن إسحاق الثقفي، يقول: سمعت أبا قدامة، يقول: سمعت سلمة بن سليمان، يقول: قال رجل لابن المبارك: أكان أبو حنيفة عالما؟ قال: ما كان بخليق لذاك، ترك عطاء وأقبل على أبي العطوف.
ترجمه:
سلمة بن سليمان کہتے ہیں: ایک شخص نے ابن مبارک سے پوچھا کیا امام ابوحنیفه عالم تھے؟ تو ابن مبارک نے کہا:
نہیں وہ عالم نہیں تھے۔ اگر وہ عالم ہوتے تو عطاء بن ابي رباح کو چھوڑ کر ابي العطوف (کذاب) کی طرف متوجہ ہوتے؟؟
[المجروحین لابن حبان: جزء1/صفحة289] وسنده صحيح
امام خطیب کہتے ہیں:
أخبرنا البرقاني قال: أخبرنا أبو يحيى زنجويه بن حامد بن حمدان النصري الإسفراييني إملاء قال: حدثنا أبو العباس السراج قال: سمعت أبا قدامة يقول: سمعت سلمة بن سليمان قال: قال رجل لابن المبارك: كان أبو حنيفة مجتهدا؟ قال: ما كان بخليق لذاك، كان يصبح نشيطا في الخوض إلى الظهر، ومن الظهر إلى العصر، ومن العصر إلى المغرب، ومن المغرب إلى العشاء، فمتى كان مجتهدا؟
قال: وسمعت أبا قدامة يقول: سمعت سلمة بن سليمان يقول: قال رجل لابن المبارك: أكان أبو حنيفة عالما؟ قال: لا ما كان بخليق لذاك ترك عطاء، وأقبل على أبي العطوف".
ترجمه:
سلمة بن سلیمان رحمه الله کہتے ہیں: ایک آدمی نے امام عبد الله بن مبارک سے پوچھا۔ کہ کیا ابوحنیفه مجتھد تھے؟ تو ابن مبارک نے کہا نہیں ابوحنیفه مجتھد نہیں تھے۔ وہ اس لائق تھے ہی نہیں کہ مجتھد ھوتے۔ کہونکہ وہ صبح سے لے کر عشاء تک خوض (رائے وقیاس) میں مصروف رہتے۔ بھلا وہ کیونکر مجتھد ھوتے؟
سلمة بن سليمان کہتے ہیں: ایک شخص نے ابن مبارک سے پوچھا کیا امام ابوحنیفه عالم تھے؟ تو ابن مبارک نے کہا:
نہیں وہ عالم نہیں تھے۔ اگر وہ عالم ہوتے تو عطاء بن ابي رباح کو چھوڑ کر ابي العطوف (کذاب) کی طرف متوجہ ہوتے؟؟
[تاریخ بغداد للخطیب :جزء15/صفحة570]-إسناده حسن
.
یہ روایت سنداً ضعیف ہے (والله اعلم) أبو يحيى زنجويه بن حامد بن حمدان النصري الإسفراييني کے حالات مجھے نہیں ملے کتب رجال میں، لیکن اس روایت کی اصل موجود ھے امام ابن حبان کے پاس بعینه اسی سند سے، جس سے ظاھر ھوتا ھے کہ یہ واقعہ صحیح ثابت شدہ ہے، یعنی ابن مبارک کے نزدیک ابوحنیفہ مجتھد تو دور عالم بھی نہیں تھے۔ اور مزے کی بات یہ کہ، یہ روایت تو سرے سے بلکل الگ سند سے ھے۔ جو بلکل صحیح ہے۔
۔
یہی روایت امام ابن حبان نے بھی امام السراج الثقفی سے نقل کی:
سمعت محمد بن إسحاق الثقفي، يقول: سمعت أبا قدامة، يقول: سمعت سلمة بن سليمان، يقول: قال رجل لابن المبارك: أكان أبو حنيفة عالما؟ قال: ما كان بخليق لذاك، ترك عطاء وأقبل على أبي العطوف.
ترجمه:
سلمة بن سليمان کہتے ہیں: ایک شخص نے ابن مبارک سے پوچھا کیا امام ابوحنیفه عالم تھے؟ تو ابن مبارک نے کہا:
نہیں وہ عالم نہیں تھے۔ اگر وہ عالم ہوتے تو عطاء بن ابي رباح کو چھوڑ کر ابي العطوف (کذاب) کی طرف متوجہ ہوتے؟؟
[المجروحین لابن حبان: جزء1/صفحة289] وسنده صحيح