عابدالرحمٰن
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 1,124
- ری ایکشن اسکور
- 3,234
- پوائنٹ
- 240
گزشتہ سے پیوستہ:
قلت حیاء کی مثالیں:
عورتوں کا بے پردہ اور عریاں لباس میں باہر نکلنا:
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ فرماتے ہیں: میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: میری اُمّت کےآخرمیں کچھ افراد'' ہودج'' کی طرح بنی سواریوں پر آ ئیں گے ، وہ مسجدوں کے دروازوں پر اتریں گے ، ان کی عورتیں کپڑوں میں ملبوس ہو کر بھی برہنہ سی ہوں گی ،ان کےسر ''بختی اونٹوں'' کی کوہان جیسے اونچے ہوں گے،ان پر لعنت ہو، بیشک وہ ملعون ہوں گی۔( التَّرغيب والترہیب:۲۰۴۳)
عورتوں کا کثرت سے اپنے گھر سے باہرآناجانا:
حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں،نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: عورت پردہ میں رہنے کی چیز ہے چنانچہ جب کوئی عورت اپنے پردہ سے باہرنکلتی ہے تو شیطان اس کو مردوں کی نظرمیں اَچھاکرکے دکھاتاہے، عورت اپنے گھر کی چاردیواری میں عبادت کرکے ہی اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب ہوسکتی ہے۔
(رواه ابن خزيمة: ۱۶۸۵)
عورتوں کا خوشبو لگاکر باہر نکلنا:
نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے: لا تقبل صلاة لامرأة تطيبت لهذا المسجد حتَّى ترجع فتغتسل غسلها من الجنابة(رواه ابو داود ۴۱۷۴)
ترجمہ: اس عورت کی نماز قبول نہیںہوتی جو خوشبو لگاکر مسجد آئے، یہانتک کہ وہ واپس ہوجائے اور ایسا غسل کرے جیسا کہ جنابت کا غسل کیا جاتا ہے ۔
نبی کریم ﷺکا یہ ارشادجب خوشبو لگاکر مسجد جانے والی عورتوں کے بارے میںہے، تو پھر ان عورتوں کے بارے میں کیا حکم ہونا چاہیے جو خوشبو لگا کر بازاروں کلبوں دفاتر کی زینت بنتی ہیں؟ اہل بصیرت کے لیے عبرت کا مقام ہے ۔فَاعْتَبِرُوا يَا أُوْلِي الأَبْصَارِ۔
حضرت ابو موسی اشعری ؓسے روایت ہے وہ فرماتے ہیں،کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: أيما امرأة استعطرت فمرت على قومٍ ليجدوا من ريحها فهي زانية۔(رواه النَّسائي :۵۱۴۱)
ترجمہ: جو عورت خوشبولگا تی ہے،اور پھر وہ کسی قوم کے پاس سے گزرتی ہے تاکہ وہ اس کی خوشبو محسوس کرلیں پس وہ زانیہ ہے۔
عورت کا راستے کےدرمیان میں چلنا:
ابو اسيد انصارى رضى اللہ عنہ بيان فرماتے ہیں ہيں : انہوں نے رسول كريم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا، جب آپ مسجد سے باہر نکل رہے تھے تو راستہ میں مردوںاورعورتوں کا اختلاط ہوا(لگنا):آپﷺ نے فرمایا '' ايك طرف ہو جاؤ، كيونكہ تمہيں راستے كے بیچ ميں چلنے كا حق نہيں، تمہيں راستے كے كناروں پر چلنا چاہيے''۔تو عورتیں ديوار كے ساتھ اتنا چمٹ كر چلتى تھىں كہ ديوار كے ساتھ لگنےکی وجہ سے ان كا لباس ديوار كے ساتھ اٹك جاتا تھا۔(سنن ابو داود حديث نمبر۵۲۷۲)
عورتوں کا اپنے گھر کے علاوہ دوسروں کے گھر کپڑے بدلنا:
حضرت ابوملیح ہذلی ؒسے روایت ہے کہ اہل حمص کی عورتیں یا اہل شام کی عورتیں حضرت عائشہ کے حجرے میں داخل ہوئیں، تو حضرت عائشہ نے فرمایا: تم ہی وہ عورتیں ہو ، جو حماموں میں داخل ہوتی ہیں؟ اس لئے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ما من امرأةٍ تضع ثيابها في غير بيت زوجها إلا هتكت السِّتر بينها وبين ربِّها۔
ترجمہ: جس عورت نے بھی اپنے خاوند کے گھرکے علاوہ کہیں اور اپنے کپڑے اتارے تواس نے اپنے اوراللہ تعالی کے درمیان پردے کوپھاڑڈالا ۔
(رواه التِّرمذي حدیث نمبر:۲۸۰۳)
مطلب اس حدیث شریف کا یہ ہے آج کل جو عورتیں اپنے شوہر کے گھر کے علاوہ دوسری جگہوں پرمثلاًبیوٹی پارلر،اسپورٹس کلب وغیرہ میں فیشل کراتی ہیں یا میرج ہال میں جاکر بنتی سنورتی ہیں اور کپڑےتبدیل کرتی ہیں ان کا یہ فعل حرام ہے۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔
قلت حیاء کی مثالیں:
عورتوں کا بے پردہ اور عریاں لباس میں باہر نکلنا:
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ فرماتے ہیں: میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: میری اُمّت کےآخرمیں کچھ افراد'' ہودج'' کی طرح بنی سواریوں پر آ ئیں گے ، وہ مسجدوں کے دروازوں پر اتریں گے ، ان کی عورتیں کپڑوں میں ملبوس ہو کر بھی برہنہ سی ہوں گی ،ان کےسر ''بختی اونٹوں'' کی کوہان جیسے اونچے ہوں گے،ان پر لعنت ہو، بیشک وہ ملعون ہوں گی۔( التَّرغيب والترہیب:۲۰۴۳)
عورتوں کا کثرت سے اپنے گھر سے باہرآناجانا:
حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں،نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: عورت پردہ میں رہنے کی چیز ہے چنانچہ جب کوئی عورت اپنے پردہ سے باہرنکلتی ہے تو شیطان اس کو مردوں کی نظرمیں اَچھاکرکے دکھاتاہے، عورت اپنے گھر کی چاردیواری میں عبادت کرکے ہی اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب ہوسکتی ہے۔
(رواه ابن خزيمة: ۱۶۸۵)
عورتوں کا خوشبو لگاکر باہر نکلنا:
نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے: لا تقبل صلاة لامرأة تطيبت لهذا المسجد حتَّى ترجع فتغتسل غسلها من الجنابة(رواه ابو داود ۴۱۷۴)
ترجمہ: اس عورت کی نماز قبول نہیںہوتی جو خوشبو لگاکر مسجد آئے، یہانتک کہ وہ واپس ہوجائے اور ایسا غسل کرے جیسا کہ جنابت کا غسل کیا جاتا ہے ۔
نبی کریم ﷺکا یہ ارشادجب خوشبو لگاکر مسجد جانے والی عورتوں کے بارے میںہے، تو پھر ان عورتوں کے بارے میں کیا حکم ہونا چاہیے جو خوشبو لگا کر بازاروں کلبوں دفاتر کی زینت بنتی ہیں؟ اہل بصیرت کے لیے عبرت کا مقام ہے ۔فَاعْتَبِرُوا يَا أُوْلِي الأَبْصَارِ۔
حضرت ابو موسی اشعری ؓسے روایت ہے وہ فرماتے ہیں،کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: أيما امرأة استعطرت فمرت على قومٍ ليجدوا من ريحها فهي زانية۔(رواه النَّسائي :۵۱۴۱)
ترجمہ: جو عورت خوشبولگا تی ہے،اور پھر وہ کسی قوم کے پاس سے گزرتی ہے تاکہ وہ اس کی خوشبو محسوس کرلیں پس وہ زانیہ ہے۔
عورت کا راستے کےدرمیان میں چلنا:
ابو اسيد انصارى رضى اللہ عنہ بيان فرماتے ہیں ہيں : انہوں نے رسول كريم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا، جب آپ مسجد سے باہر نکل رہے تھے تو راستہ میں مردوںاورعورتوں کا اختلاط ہوا(لگنا):آپﷺ نے فرمایا '' ايك طرف ہو جاؤ، كيونكہ تمہيں راستے كے بیچ ميں چلنے كا حق نہيں، تمہيں راستے كے كناروں پر چلنا چاہيے''۔تو عورتیں ديوار كے ساتھ اتنا چمٹ كر چلتى تھىں كہ ديوار كے ساتھ لگنےکی وجہ سے ان كا لباس ديوار كے ساتھ اٹك جاتا تھا۔(سنن ابو داود حديث نمبر۵۲۷۲)
عورتوں کا اپنے گھر کے علاوہ دوسروں کے گھر کپڑے بدلنا:
حضرت ابوملیح ہذلی ؒسے روایت ہے کہ اہل حمص کی عورتیں یا اہل شام کی عورتیں حضرت عائشہ کے حجرے میں داخل ہوئیں، تو حضرت عائشہ نے فرمایا: تم ہی وہ عورتیں ہو ، جو حماموں میں داخل ہوتی ہیں؟ اس لئے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ما من امرأةٍ تضع ثيابها في غير بيت زوجها إلا هتكت السِّتر بينها وبين ربِّها۔
ترجمہ: جس عورت نے بھی اپنے خاوند کے گھرکے علاوہ کہیں اور اپنے کپڑے اتارے تواس نے اپنے اوراللہ تعالی کے درمیان پردے کوپھاڑڈالا ۔
(رواه التِّرمذي حدیث نمبر:۲۸۰۳)
مطلب اس حدیث شریف کا یہ ہے آج کل جو عورتیں اپنے شوہر کے گھر کے علاوہ دوسری جگہوں پرمثلاًبیوٹی پارلر،اسپورٹس کلب وغیرہ میں فیشل کراتی ہیں یا میرج ہال میں جاکر بنتی سنورتی ہیں اور کپڑےتبدیل کرتی ہیں ان کا یہ فعل حرام ہے۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔