ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
خطبہ ــ 23
معراج رسول ﷺ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للّٰہ غافرالذنب و قابل التوب شدید العقاب۔ ذی الطول لاالہ الا ھو الیہ المصیر۔ و اشھدان لاالہ الااللہ وحدہ لاشریک لہ ولا ندلہ ولا معین۔ واشھد ان نبینا محمدا عبدہ و رسولہ النبی الکریم امابعد: فاعوذ باللہ من الشطن الرجیمط بسم اللہ الرحمن الرحیم سُبْحٰنَ الَّذِيْٓ اَسْرٰى بِعَبْدِہٖ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِيْ بٰرَكْنَا حَوْلَہٗ لِنُرِيَہٗ مِنْ اٰيٰتِنَا۰ۭ اِنَّہٗ ہُوَالسَّمِيْعُ الْبَصِيْرُ۱ (بنی اسرائیل:۱)
''پاک ہے وہ خدا تعالیٰ جو اپنے بندے کو رات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصی تک لے گیا جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے، تاکہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائیں، یقینا اللہ تعالیٰ ہی خوب سننے والا دیکھنے والا ہے''
ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ کے معراج کے واقعہ کو نہایت جامع لفظوں میں بیان فرمایا ہے، جس سے آنحضرتﷺ کی مخصوص فضیلت ثابت ہوتی ہے، یہ کسی نبی اور رسول کو مرتبہ نہیں ملا، قرآن مجید میں معراج کا بیان دو سورتوں میں اجمالی طور پر آیا ہے، ایک سورۃ بنی اسرائیل میں، اور دوسرے سورۃ النجم میں، اور حدیثوں میں نہایت بسط اور تفصیل کے ساتھ یہ واقعہ بیان کیا گیا ہے۔ سورۃ النجم میں اللہ رب العزت نے اس واقعہ کو یوں بیان فرمایا ہے:معراج رسول ﷺ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للّٰہ غافرالذنب و قابل التوب شدید العقاب۔ ذی الطول لاالہ الا ھو الیہ المصیر۔ و اشھدان لاالہ الااللہ وحدہ لاشریک لہ ولا ندلہ ولا معین۔ واشھد ان نبینا محمدا عبدہ و رسولہ النبی الکریم امابعد: فاعوذ باللہ من الشطن الرجیمط بسم اللہ الرحمن الرحیم سُبْحٰنَ الَّذِيْٓ اَسْرٰى بِعَبْدِہٖ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِيْ بٰرَكْنَا حَوْلَہٗ لِنُرِيَہٗ مِنْ اٰيٰتِنَا۰ۭ اِنَّہٗ ہُوَالسَّمِيْعُ الْبَصِيْرُ۱ (بنی اسرائیل:۱)
''پاک ہے وہ خدا تعالیٰ جو اپنے بندے کو رات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصی تک لے گیا جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے، تاکہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائیں، یقینا اللہ تعالیٰ ہی خوب سننے والا دیکھنے والا ہے''
وَالنَّجْمِ اِذَا ہَوٰى۱ۙ مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوٰى۲ۚ وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰى۳ۭ اِنْ ہُوَاِلَّا وَحْيٌ يُّوْحٰى۴ۙ عَلَّمَہٗ شَدِيْدُ الْقُوٰى۵ۙ ذُوْ مِرَّۃٍ۰ۭ فَاسْتَوٰى۶ۙ وَہُوَبِالْاُفُقِ الْاَعْلٰى۷ۭ ثُمَّ دَنَا فَتَدَلّٰى۸ۙ فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ اَوْ اَدْنٰى۹ۚ فَاَوْحٰٓى اِلٰى عَبْدِہٖ مَآ اَوْحٰى۱۰ۭ مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَاٰى۱۱ اَفَتُمٰرُوْنَہٗ عَلٰي مَا يَرٰى۱۲ وَلَقَدْ رَاٰہُ نَزْلَۃً اُخْرٰى۱۳ۙ عِنْدَ سِدْرَۃِ الْمُنْتَہٰى۱۴ عِنْدَہَا جَنَّۃُ الْمَاْوٰى۱۵ۭ اِذْ يَغْشَى السِّدْرَۃَ مَا يَغْشٰى۱۶ۙ مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغٰى۱۷ لَقَدْ رَاٰى مِنْ اٰيٰتِ رَبِّہِ الْكُبْرٰى۱۸
قسم ہے ستارے کی جب وہ جھکے کہ تمہارے ساتھی نے نہ راہ گم کی ہے اورنہ ٹیڑھی راہ پر ہے، اور نہ اپنی نفسانی خواہشات سے کوئی بات کہتے ہیں، وہ قرآن تو صرف وحی ہے، جو اتاری جاتی ہے، اسے پوری طاقت والے فرشتے نے سکھایا ہے جو زور آور ہے، وہ سیدھا کھڑا ہوگیا، اور وہ بلند آسمان کے کناروں پر تھا، پھر نزدیک ہوا، اور اتر آیا، پس دو کمانوں کا فاصلہ رہ گیا، بلکہ اس سے بھی کم، پس اس نے خدا کے بندے کو پیغام پہنچا یا جو بھی پہنچا یا، جو دیکھا اس میں پیغمبر کے دل نے جھوٹ نہیں کہا، کیاتم جھگڑا کرتے ہو اس پر جوپیغمبر دیکھتے ہیں اسے تو ایک مرتبہ اور دیکھا تھا سدرۃ المنتہیٰ کے پاس اسی کے پاس جنت الماویٰ ہے، جبکہ سدرہ کو چھپا ئے لیتی تھی وہ چیز جو چھپا رہی تھی، نہ تو نگاہ بہکی نہ حد سے بڑھی یقینا اس نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیوں سے بعض نشانیاں دیکھ لی ہیں۔ (النجم:۱ تا ۱۸)
اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کو معراج میں بڑی بڑی نشانیاں دکھائی ہیں، ان کی تفصیل حدیثوں میں آئی ہے، خاکسار اس واقعہ کو مختلف احادیث سے منتخب ملخص کرکے بیان کر رہا ہے۔