ابوزینب
رکن
- شمولیت
- جولائی 25، 2013
- پیغامات
- 445
- ری ایکشن اسکور
- 339
- پوائنٹ
- 65
اسلام آبادکویرغمال بنانیوالے سکندرکے بارے میں حیرت انگیزانکشافات
اسلام آباد(شکیل انجم)سکندر جس نے 15اگست کو اسلام آباد کو 6گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا اس کے بارے میں انٹیلی جنس رپورٹ میں حیرت انگیز انکشافات کئے گئے ہیں،اس نے مشرقی وسطیٰ کا ایک ملک میں اپنی اقامت کے دوران بڑی خوبصورتی کے ساتھ تہرا کردار ادا کیا ہے پاکستانی اور مشرقی وسطیٰ کا ایک ملک کی ایجنسیوں اور لشکر جھنگوی کیساتھ ڈبل کراس کیا اور ان تینوں کو ایک دوسرے کے خلاف معلومات فراہم کیں۔رپورٹ کے مطابق اس کا بیٹا یوسف الجاسمی جس کی شہریت مشرقی وسطیٰ کا ایک ملک کی ہے نے کمانڈو کی تربیت مظفرآباد کمانڈو ٹریننگ کیمپ سے 2002ء میں حاصل کی اور مشرقی وسطیٰ کا ایک ملک میں بدمعاش سرگرمیوں میں ملوث رہااس نے ایک عرب ملک میں دوسری بار نئی شناخت کیساتھ داخل ہواسکندر نے مقامی طور پر استعمال کرنے کیلئے ابو یوسف الجاسمی کا نام اپنایا۔اس نے ایک عرب ملک حکام کے سامنے رضاکارانہ طور پراپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے ایک عرب ملک انٹیلی جنس کے لئے کام کرنا شروع کر دیا۔اس کو 2500درہم ماہانہ پر بھرتی کیا گیااس کو خفیہ نام عبد الجلیل دیا گیا ۔سکندر کا کام مشرقی وسطیٰ کے ایک ملک کی انٹیلی جنس ایجنسی کو ایک عرب ملک میں لشکر طیبہ کی سرگرمیوں کے بارے میں رپورٹ فراہم کرنا تھا،لیکن اس نے کبھی بھی کوئی مناسب معلومات نہیں دی اور لشکر طیبہ کیلئے کام کر تا رہا اس مدت کے دوران وہ مشرقی وسطیٰ کا ایک ملک کے قونصلیٹ کرنل کیساتھ لشکر طیبہ کے حوالے سے رابطے میں رہا سکندر نے لشکر طیبہ کی اشاعت کے حوالے سے معلومات کرنل کو دی اور اسکی ایک کاپی بھی اسکومہیا کی۔مشرقی وسطیٰ کا ایک ملک کے حکام نے کرنل کو لشکر طیبہ کے حوالے سے ایسی معلومات فراہم کرنے پر ایک لاکھ درہم انعام کے طور پر دئیے جو معلومات اس نے سکندر سے حاصل کی تھی۔سکندر اس عرصہ کے دوران لشکر طیبہ اور ایک عرب ملک انٹیلی جنس ایجنسی کیساتھ دہرے ایجنٹ کے طورپر کام کر تا رہاتاہم آہستہ آہستہ اس نے لشکر طیبہ سے دوری اختیار کر کے وہ ایک عرب ملک انٹیلی جنس ایجنسی کیطرف چلا گیا 2008ء کے بعد سکندر نے مقامی انٹیلی جنس کیلئے سرگرم ہو گیا۔اس کو یہ کام سونپا گیا تھا کہ مشرقی وسطیٰ کا ایک ملک سے لشکر طیبہ کے متاثر کن اور سرگرم کارکنوں کا خاتمہ کرے،سکندر کے مطابق اس نے 10لشکر طیبہ کے سرگرم کارکنوں کو شناخت کر کے ایک عرب ملک سے ڈیپورٹ کروایا اور اس نے انکے نام بتانے سے انکار کردیا۔عزیزی انٹیلی جنس آفیسر 2008ء سے 2010ء تک سکندر کیساتھ لشکر طیبہ کے حوالے سے رابطے میں رہا تاہم سکندر نے 2010ء کے بعد ایسی کوئی بھی معلومات کا تبادلہ نہیں کیا2009ء میں سکندر کے بیٹے ابو یوسف الجاسمی ایک عرب ملک پولیس میں کانسٹیبل کے طور پر بھرتی ہوا۔سکندر کے لشکر طبیہ مشرقی وسطیٰ کا ایک ملک میں دوست تھے جنہوں نے اس کو 1996ء میں اس کو ویڈیو دیکھنے پر اسرار کرکے اس کے دل کوبدل ڈالا۔اس نے ابتدائی تربیت لشکر طیبہ سنٹر مسجد زروانی کے نزدیک راس الخور روڈ ایک عرب ملک سے حاصل کی۔اس کے بعد اس نے 1998-99میں پاکستان آکر لشکر طیبہ کے الاقصیٰ کیمپ مظفرآباد سے تربیت حاصل کی۔کیمپ کمانڈر سیف اللہ کی نگرانی میں چل رہا تھا جو کہ اب کراچی میں رہائش پذیر ہیں۔تربیت مکمل کرنے کے بعد وہ دوبارہ مشرقی وسطیٰ کا ایک ملک اپنی عرب بیوی فاطمہ کے پاس جا کر رہائش پذیر ہوگیا اور اس نے لشکر طیبہ کے لئے کام کرنا شروع کر دیااس دوران وہ عبد الرحمٰن مکی اور لشکر طیبہ کے اور سرگرم کارکنوں سے ایک عرب ملک میں ملا۔سکندر نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ ان دنوں اسکی ڈیوٹی میں بھارت سے ایک عرب ملک لڑکوں کولیکر ان کے فرضی ناموں پر مظفرآبادجانے کا سفری بندوبست، انکی تربیت کروانا اور پھر بھارت واپس بھیج دینا شامل تھا۔اس حوالے سے اس کے چار معاون ٹریول ایجنٹ تھے۔ پاکستانی شہری جو کہ اب مسقط میں مقیم ہے ایک عرب ملک میں ٹریول ایجنسی چلا رہا ہے لشکر طیبہ کی سفری معاونت کرنے میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔اسکے علاوہ بھارت کے شہرحیدر آباد دکن کا عبد الرزاق بھارتی شہری بھی مرکزی کردار ادا کرتا رہا لشکر طبیہ کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر انکے خلاف مقدمہ بھی چلایا گیا،ایک عرب ملک حکام نے 9\11واقعہ کے بعدسکندر کی مشکوک سرگرمیوں کا سراغ لگایا سکندر کے خلاف عسکریت پسند گروپوں سے مالی امداد کے حصول اور انکی معاونت کرنے الزام عائد کیا گیا۔پاکستان ڈیپورٹ ہونے پر سکندر نے اپنا ظاہری حلیہ بدلا اپنی داڑھی منڈوائی،اپنی شناخت سکندر حیات سے محمد سکندر کی،اس حوالے سے اس نے اخبار میں نام تبدیلی کا اشتہار بھی دیا اور پھر اپنے نئے نام سے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنوایااس حوالے سے سکندر کی محمد اشرف یتیم خانہ لاہور جو کہ جماعت الدعوة کی مالی انتظام سنبھالتے ہیں مدد کی2001ء سے 2003-04ء جب سکندر دوبارہ ایک عرب ملک میں داخل ہوا تو اس نے جماعت الدعوة کیلئے کام کرنا شروع کیا۔اگرچہ سکندر نے لشکر طیبہ کیساتھ تعلقات کا اعتراف کیا لیکن اس نے پاکستان میں اس کے لئے کام کرنے کی تردید کی۔2010ء میں انٹیلی جنس آفیسرعزیزی نے سکندرسے رابطہ کیا اور کہا کہ اب اسکی مزید خدمات درکار نہیں ہیں،سکندر اپنی بیوی کنول اور دو چھوٹے بچوں کو لیکر پاکستان منتقل ہوگیا۔