• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(اسلام سے برگشتہ کرنے کی) ایک سازش۔ تفسیر السراج۔ پارہ:3

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
وَقَالَتْ طَّاۗىِٕفَۃٌ مِّنْ اَھْلِ الْكِتٰبِ اٰمِنُوْا بِالَّذِيْٓ اُنْزِلَ عَلَي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَجْہَ النَّہَارِ وَاكْفُرُوْٓا اٰخِرَہٗ لَعَلَّھُمْ يَرْجِعُوْنَ۝۷۲ۚۖ
اوراہل کتاب میں سے ایک گروہ نے یوں کہا کہ جو کچھ مسلمانوں پر نازل ہوا ہے ، اس پر دن چڑھے ایمان لاؤ اور شام کو اس کا انکار کرو۔ شاید وہ پھرجائیں۔۱؎ (۷۲)
ایک سازش
۱؎ دین حنیف کی یہ ایک خصوصیت ہے کہ ایک دفعہ جو اسے سمجھ سوچ کر قبول کرلے ۔پھر ارتداد اختیار نہیں کرتا اس لیے کہ اس سے زیادہ سادہ، صحیح اور معقول مذہب دنیا میں موجود ہی نہیں۔ یہ انسانی بیماریوں کی آخری دوا ہے ۔ وہ جو اسلام سے مطمئن نہیں، وہ بجز دہریت کے کسی دوسرسے مطمئن نہیں، وہ بجز دہریت کے کسی دوسرے عقیدے پر مطمئن نہیں ہوسکتا اور دنیا کا دوسرا مذہب اسے اپنی طرف نہیں کھینچ سکتا۔یہی وجہ ہے کہ ہرقل نے ابوسفیان سے منجملہ دیگر سوالات کے یہ بھی پوچھا کہ کوئی اسلام کو قبول کرکے مرتد نہیں ہوجاتا؟ ابوسفیان اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ ہرقل کے پاس اسلامی سفیر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا مکتوب گرامی لے کر پہنچا تھا۔ جس میں اسے مسلمان ہونے کی دعوت دی گئی تھی، اس لیے اس نے مناسب سمجھا کہ ابوسفیان سے رسول عربیﷺکے حالات پوچھے جائیں۔ ابوسفیان نے جواباً کہا کہ نہیں! ہرقل جو نہایت سمجھ دار بادشاہ تھا، بول اٹھاکہ ایمان صادق کی یہی علامت ہے کہ ایک دفعہ دل جب اس کی چاشنی سے لطف اندوز ہوجائے تو پھر کبھی محروم ذوق نہیں رہتا۔ بات یہ ہے کہ فطرت انسانی کے سانچے میں بجز اعتقاد صحیح کے اور کوئی چیز نہیں ڈھل سکتی اور انسان بالطبع صرف ایک ہی مذہب کے قبول کرنے کے لیے پیدا ہوا ہے۔ وہ اس وقت تک بھٹکتا رہتا ہے جب تک فطری مذہب اسے اپنی طرف نہیں کھینچ لیتا اور جہاں وہ اسلام کی طرف آگیا،پھر اس کا اس کی چوکھٹ سے ہٹنا ناممکن ہے ۔

یہودی اسلام کی اس جاذبیت سے واقف تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ عوام میں اسلام کی طرف سے بددلی اور بداعتمادی پیدا کی جائے۔ چنانچہ عبداللہ بن الصیف، عدی بن زید اور حارث بن عوف ایسے ذلیل لوگ اس سازش پر آمادہ ہوگئے کہ بظاہر اسلام قبول کرلو اورپھر یہ کہہ کر انکار کردو کہ ہمیں اسلام طمانیت قلب نہیں بخش سکا،تاکہ عام لوگ جو اسلام کی طرف مائل ہوگئے ہیں، وہ متنفر ہوجائیں اور یہ کہیں کہ جب ایسے سمجھ دار لوگ مرتد ہوگئے توضرور اسلام میں کوئی نقص ہے ۔اللہ تعالیٰ نے جو علام الغیوب ہے ، اس سازش کا بھانڈہ پھوڑدیا اور بتادیا کہ ان لوگوں کے ارادے مخلصانہ نہیں۔
 
Top