• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلام میں لڑکی کے ختنہ کا کیا حکم ہے؟

ali

مبتدی
شمولیت
ستمبر 06، 2013
پیغامات
11
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
12
اسلام علیکم،

میرا سب اہل علم بھائیوں سے سوال ہے کہ اسلام میں عورت کے ختنہ کا کیا حکم ہے؟اور کیا درج ذیل احادیث صحیح ہیں؟؟ میں نے چند روز پہلے بھی یہ سوال کیا تھا مگر میری پوسٹس کو ڈیلیٹ کر دیا گیا۔کوئی لغو یا فحش قسم کا سوال تو نہیں کر دیا میں جو پوسٹس کو ڈیلیٹ کیا گیا۔۔

"جس لڑکی کا ختنہ نہیں ہوا اس کا ایمان ناقص ہے" امیمہ کامل السلامونی، سابق مصری صدر محمد مرسی کی مشیر کا التحریر اخبار کو دیا گیا انٹرویو 9مئی 2012

عرب اور افریقہ میں عورتوں کا ختنہ کیا جاتا ہے اسلام میں عورتوں کے ختنہ کا تصور موجود ہے۔

اَلْخِتَانُ سُنَّة فی حقٌ الرِّجَالِ،و مَکْرُمَة فی حقٌ لِلنِّسَاءِ»مسند احمد: ۵/۷۵۔
''ختنہ مردوں کے حق میں سنت اور عورتوں کے حق میں اعزاز واکرام ہے۔''
سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1859 حدیث مرفوع مکررات 1
سلیمان بن عبدالرحمٰن دمشقی، عبدالوہاب بن عبدالرحیم اشجعی، مروان، محمد بن حسان، عبد وہاب کوفی، عبدالملک بن عمیر، حضرت ام عطیہ الانصاریہ سے روایت ہے کہ مدینہ طیبہ میں ایک عورت ختنہ کیا کرتی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا جھکا کر ختنہ نہ کیا کرو کیونکہ اس طرح میں ختنہ کرنے میں عورتوں کرمزہ زیادہ آتا ہے اور شوہر کو اچھا لگتا ہے.
140 - لباس کا بیان : (205)
وعن أم عطية الأنصارية أن امرأة كانت تختن بالمدينة . فقال له النبي صلى الله عليه وسلم لا تنهكي فإن ذلك أحظى للمرأة وأحب إلى البعل . رواه أبو داود وقال هذا الحديث ضعيف وراويه مجهول .
مشکوۃ شریف:جلد چہارم:حدیث نمبر 391
اور حضرت ام عطیہ انصاری رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مدینہ میں ایک عورت تھی جو (عورتوں کی ) ختنہ کیا کرتی تھی (جیسا کہ اس زمانہ میں عورتوں کی ختنہ کا بھی رواج تھا ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک دن ) اس عورت سے فرمایا کہ " ٹنہ کو " زیادہ مت کاٹا کرو (بلکہ تھوڑا سا اوپر سے کاٹ دیا کرو ) کیونکہ یہ (یعنی زیادہ نہ کاٹنا ) عورت کے لئے بھی بہت لذت بخش ہوتا ہے اور مرد کو بھی بہت پسندید ہوتا ہے (یعنی اگر اس کو زیادہ کاٹ دیا جائے تو جماع میں نہ عورت کو لذت ملتی ہے اور نہ مرد کو )
۴/۵۴۳نے عورت کے ختنہ پر احادیث :
«وَحَدِيْثُ خِتَانِ الْمَرْأَةِ رُوِیَ مِنْ أَوْجُهٍ کَثِيْرَةٍ ، وَکُلُّهَا ضَعِيْفَةٌ مَعْلُوْلُةٌ مَخْدُوْشَةٌ لاَ يَصِحُّ الْاِحْتِجَاجُ بِهَا کَمَآ عَرَفْتَ، وَقَالَ ابْنُ الْمُنْذِرِ : لَيْسَ فِی الْخَتَانِ خَبْرٌ يُرْجَعُ إِلَيْهِ وَلاَ سُنَّةٌ يُتَّبَعُ ۔ وَقَالَ ابْنُ عَبْدِ الْبَرِّ فِی التَّمْهِيْدِ: وَالَّذِیْ أَجْمَعَ عَلَيْهِ الْمُسْلِمُوْنَ أَنَّ الْخَتَانَ لِلرِّجَالِ»
''اور عورت کے ختنہ کی حدیث کئی سندوں سے مروی ہے جو سب ضعیف معلول اور مخدوش ہیں ان سے حجت پکڑنا صحیح نہیں جس طرح آپ پہچان گئے اور ابن منذر نے کہا ختان میں کوئی حدیث نہیں جس کی طرف رجوع کیا جائے اور نہ کوئی سنت ہے جس کی پیروی کی جائے اور ابن عبدالبر نے تمہید میں کہا وہ چیز جس پر مسلمانوں کا اجماع ہے کہ ختنہ مردوں کے لیے ہے۔ انتہی واﷲ اعلم
روایت «الخِتَانُ سُنَّةٌ لِلرِّجَالِ ، وَمَکْرُمَةٌ لِلنِّسَاءِ» ''ختنہ سنت ہے واسطے مردوں کے اور کریمانہ فعل ہے واسطے عورتوں کے'' کی بعض اسانید کوامام سیوطی نے حسن قرار دیا ہے مگر اکثر اہل علم اس کو ضعیف ہی قرار دیتے ہیں حتی کہ محدث وقت شیخ البانی حفظہ اللہ تعالیٰ نے بھی اسے ضعیف جامع صغیر اور سلسلہ ضعیفہ ہی میں ذکر فرمایا ہے رسول اللہﷺ نے ختان کو خصال فطرت میں ذکر فرمایا ہے وہاں مرد کی تخصیص نہیں فرمائی صحیح بخاری کتاب المغازی باب قتل حمزۃ ۲/۵۸۳ میں ہے غزوئہ احد میں جب قتال کے لیے لوگ صف بستہ ہو گئے تو سباع نامی کافر نے نکل کر للکارا :
«هَلْ مِنْ مُبَارِزٍ قَالَ : فَخَرَجَ إِلَيْهِ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِالْمُطَّلِبِ ، فَقَالَ : يَا سِبَاعُ يَا ابْنَ أُمِّ أَنْمَارٍ مُقَطِّعَةِ الْبُظُوْرِ أَتُحَادُّ اﷲَ وَرَسُوْلَهُ ۔ قَالَ : ثُمَّ شَدَّ عَلَيْهِ فَکَانَ کَأَمْسِ الذَّاهِبِ»
''کیا کوئی ہے جو مجھ سے لڑے یہ سنتے ہی حمزہ بن عبدالمطلب اس کے مقابلہ کے لیے نکلے اور کہنے لگے ارے سباع ارے ام انمار (حجامنی) کے بیٹے تیری ماں تو عورتوں کے ٹنے تراشا کرتی تھی کمبخت نائن تھی اور تو اللہ ورسول سے مقابلہ کرتا ہے یہ کہہ کر حمزہ نے اس پر حملہ کیا اور جیسے کل کا دن گزر جاتا ہے اس طرح صفحہ ہستی سے اس کو نابود کر دیا'' اس سے ثابت ہوتا ہے نزول شریعت کے زمانہ میں عربوں میں عورت کا ختنہ کیا جاتا تھا۔
لڑکیوں کی ختنہ کے متعلق۔ مسلمان شرعی ماہرین ابوداود والیم 3 حاشیہ 4257 صفحہ 1451 سے متفق نہیں ہیں۔ قرآن میں نہ اسکی تصدیق ہے اور نہ ہی اسکا منع کیا گیا ہے۔ موطاامام مالک 77۔73۔19۔2 میں اس کا نتیجہ نکالا گیا ہے کہ عورتوں کا ختنہ کیا جائے۔

جزاک اللہ
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
شاید ہٹا اس لئے دیا۔۔۔
کہ آپ کو ختنہ ملی بھی تو عورت کی؟؟؟۔۔۔
حالانکہ خود آپ مرد ہیں۔۔۔
میرا اگلا سوال آپ کے رونگٹے کھڑے کردیتا۔۔۔
ہماری بھی مجبوری ہے یہاں پر خواتیں بھی ممبر ہیں۔۔۔
 

ali

مبتدی
شمولیت
ستمبر 06، 2013
پیغامات
11
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
12
بھائی میں نے دین کا مسئلہ پوچھا ہے،، یا تو ان احادیث پر کوئی حکم لگادیں،، یہ مسئلہ خواتین ممبران سےبھی تعلق رکھتا ہے۔۔آپ کے خیال میں مسئلہ کو سمجھانے کی بجائے اس کو چھپادینا چاھئے؟؟؟؟ اور بھائی مجھے مرد ہونے کے ناطے پتا تھا کے بس مردوں کا ختنہ ہوتا،،عورتوں کے بارے میں احادیث اور ایسے ظلم کے واقعات اب پڑھے جس میں کم سن لڑکی اس کی وجہ سے اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھی،،اس وجہ سے خود پتا نہیں تبھی اہل علم سے پوچھ رہا ہوں،،نہیں تو آپ کو ہرگز تکلیف نہ دیتا۔۔ جزاک اللہ
 

ali

مبتدی
شمولیت
ستمبر 06، 2013
پیغامات
11
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
12
میں آپکی بات کو سمجھتا ہوں،،اگر براہراست فورم پر جواب دینے سے قاصر ہیں تو ازراہِ کرم مجھے میسج (ان بوکس) میں جواب دے دیں۔۔

جزاک اللہ
 

ندائے حرم

مبتدی
شمولیت
نومبر 21، 2014
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
6
عورتوں کے ختنہ کے سلسلہ میں فقہاء کا اختلاف ہے، بعض فقہاء نے اسے سنت کہا ، لیکن دوسرے فقہاء کی رائے یہ ہے کہ عورتوں کے لیے ختنہ سنت نہیں بلکہ مباح ہے، اور یہی راجح ہے، ”وختان المرأة لیس سنة بل مکرمة للرجال“ (الدر المختار مع رد المحتار:ھ ۱۰/ ۴۸۱، زکریا) جو لوگ اس کی سنیت کے قائل ہیں وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ختنہ عورتوں کے حق میں اس طرح مسنون نہیں جیسا کہ مردوں کے حق میں ہے، نیز حدیث میں عورتوں کے ختنہ کو محض مکرمہ کہا گیا ہے جب کہ مردوں کے لیے سنت کا لفظ استعمال کیا گیا ہے: ”الختان سنة للرجال ومکرمة للنساء“ رواہ أحمد (بحوالہ مرقاة: ۸/۲۸۹) اس طرح عورتوں کے ختنہ کے سلسلہ میں جتنی روایتیں ہیں سب ضعیف ہیں، قابل استدلال نہیں ہیں، لہٰذا راجح یہی ہے کہ عورتوں کے لیے ختنہ مسنون نہیں۔ اعلم أن الأحادیث التي رویت في ختان النساء بطرق مختلفة کلہا ضعیفة لا یحتج بہا (حاشیة ابوداوٴد بحوالہ بذل)
 

ردا علی

مبتدی
شمولیت
دسمبر 08، 2014
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
6
علی بھائی اگر آپ فورم پر یہ سوال پوچھنے کی بجائے کسی عالم دین سے یہ بات پوچھیں تو مجھے امید ہے کہ آپ کوانشاءاللہ زیادہ بہتر جواب ملے گا۔
 
Top