رانا ابوبکر
تکنیکی ناظم
- شمولیت
- مارچ 24، 2011
- پیغامات
- 2,075
- ری ایکشن اسکور
- 3,040
- پوائنٹ
- 432
اسلام میں نذر یا منت ماننے کے مسائل
ایسی نذر، جس میں اللہ تعالیٰ کی نا فرمانی نہ ہو اسے پورا کرنا چاہیے۔ اول تو نذر ایسی ماننی ہی نہیں چاہیے جس میں اللہ تعالیٰ کی نا فرمانی ہو، لیکن اگر کوئی شخص ایسی نظر مانے تو اسے پورا نہ کرے۔ جانور ذبح کرنے، نفلی روزے رکھنے یا نفل نماز ادا کرنا ایک نیک کام ہے لہٰذا اسے پورا کرنا لازم ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
((وما انفقتم من نفقۃ او نذرتم من نذرٍفان اللہ یعلمہ)) (البقرہ/270)
’’اور تم جو کچھ بھی(اللہ کی راہ میں) خرچ کرویا کو ئی نذر مانو، اللہ تعالیٰ اس کو جانتا ہے‘‘
حضور اکرم ﷺنے فرمایا:
((من نذر ان یطیع اللہ فلیطعہ)) (صحیح البخار/6700)
’’جو شخص اللہ تعالی کی اطاعت کرنے کی نذر مانے تو اسے اللہ پاک کی اطاعت کرنی چاہیے‘‘
آج کل اکثر ایسی نذریں مانی جاتی ہیں جن میں سراسر اللہ اور اسکے رسولﷺ کی نافرمانی ہوتی ہے، مثلاً: لوگ نظر مانتے ہیں کہ مرا فلاں کام ہو جائے تو میں دربار پہ دیگ دونگا، ایسے تمام کام شرک ہیں اور شرک سے بڑا کوئی گناہ نہیں، چنانچہ نذر ایسی کوئی نذر نہیں ماننی چاہیے جس میں اللہ پاک کی نافرمانی ہو۔ ایک بات یاد رکھیئے نبیﷺ نے نذر ماننے سے ویسے بھی منع فرمایا ہے، اور اسے مکروہ اور حرام قرار دیا ہے۔
نذر کے بارے میں فرمایا:
(( انہ لا یأتی بخیر، وانما یستخرج بہ من البخیل)) (صحیح البخار/6608)
’’یہ کوئی بھلائی نہیں لاتی تاہم ا س سے بخیل کا کچھ مال ضرور نکل جاتا ہے‘‘
ہمارے ہاں ایک یہ بھی رجحان پایا جاتا ہے کہ لوگ جب بیمار ہوتے ہیں، یا کسی مصیبت میں ہوتے ہیں تو نذر مانتے ہیں تو اس وقت ان کا خیال ہوتا ہے کہ نذر ماننے سے یہ کام ہو جائے گا ، ہاں اگر وہ کام پورا ہو بھی جائے تو اس کا تو واضح مطلب ہے کہ نذر ماننے کی وجہ سے ہوا، حالانکہ کسی کے صحتیاب ہونے یا پریشانی ٹلنے میں نذر کو کوئی دخل نہیں ، ہر مسئلے ، ہر بیماری اللہ کی طرف سے ہی ہوتی اور وہی اسے لے جانے والاہے ۔ اللہ کو کسی لالچ کی بھی نہیں ضرورت کہ آپ اللہ کو نذر کی صورت میں دراصل لالچ دینے کے ہی مترادف ہے۔ بہتر یہ ہے کہ ہمیں دعاکرنی چاہیئے اللہ تعالیٰ سے وہ ہمارے تمام مسائل دعا سے حل کر سکتا ہے۔ یہ نذر ماننے سے کہیں بہتر ہے ۔
پھر نذر ماننے کے بعد اکثر لوگ کتاہی سے کام لیتے ہیں جو کہ بہت ہی بری بات ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
اور ان میں بعض ایسے ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر وہ ہم کو اپنی مہربانی سے مالا عطا فرمائے گا تو ہم ضرور اس کے راستے میں خرچ کریں گے اور نیک لوگو میں سے ہو جائیں گے۔لیکن اللہ پاک نے جونہیں انہیں مال دیا تو اپنے فضل کے ساتھ تو بخل کرنے لگے اور( اپنے عہد) سے پھرنے لگے تو اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلے میں ان کے دلوں میں نفاق ڈال دیا اس دن تک جس دن وہ اللہ کے حضور حاضر ہونگے، با سبب اس کے کہ انہوں نے جو اللہ تعالیٰ سے وعدہ کیا تھا اس سے پھر گئے اور کیونکہ وہ جھوٹ بولتے تھے(التوبہ:77-75 )۔‘‘