عبداللہ شاہ منصور
مبتدی
- شمولیت
- اگست 30، 2012
- پیغامات
- 10
- ری ایکشن اسکور
- 41
- پوائنٹ
- 0
Last Modified September 9, 2012 08:08
مصر کی مسلح افواج کے ترجمان نے بتایا ہے کہ جزیرہ نُما سیناء میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے خلاف ایک ماہ سے جاری آپریشن کے دوران فلسطینی شہر غزہ کی پٹی سے ملحقہ سرحد پر کم سے کم 31 سرنگوں کو تباہ کیا گیا ہے۔ترجمان کا کہنا ہے کہ سرحد پر مجموعی طور پر 225 سرنگیں موجود ہیں، جنہیں منہدم کرنے کا عمل جاری ہے۔ سیناء آپریشن میں 32 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 58 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا تھا جن میں سے اڑتیس تاحال زیر حراست ہیں، جبکہ بیس کو پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ سرچ آپریشن کے دوران جزیرہ سیناء سے بڑی مقدار میں اسلحہ و بارود بھی قبضے میں لیا گیا ہے۔العربیہ کے مطابق مصری فوج کے ترجمان نے قاہرہ میں ہفتے کے روز صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے غزہ سے ملحقہ سرحدی علاقے جزیرہ سیناء میں مشتبہ جنگجوؤں کے خلاف آپریشن مکمل کر لیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے بتایا کہ سیناء آپریشن کے دوران فوج اپنے آئینی دائرہ کار میں رہی ہے اور اسرائیل کے ساتھ طے پائے کیمپ ڈیوڈ امن معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔فوجی ترجمان نے بتایا کہ سیناء آپریشن میں امریکا نے بھی تکنیکی معاونت فراہم کی تھی تاہم یہ آپریشن مکمل طور پر مصری فوج کی نگرانی میں کیا گیا ہے۔ آپریشن کے دوران مصری حکام کے ساتھ بھی مکمل رابطے رہے ہیں۔ اس سوال پر کہ سیناء سرچ آپریشن مزید کب تک جاری رہے گا؟ ترجمان نے کہا کہ فوج نے صحرائے سیناء کے بیشتر حصے کو کلیئر کرا لیا ہے تاہم مخصوص اہداف پر آپریشن جاری رہے گا اور ہم آئندہ جزیرے سیناء کو دہشت گردوں کا ٹھکانہ نہیں بننے دیں گے۔خیال رہے کہ مصری فوج اور پولیس نے غیر سرکاری سیکیورٹی اداروں کے تعاون سے گذشتہ ماہ صحرائے سیناء میں فوجیوں پر ہونے والے ایک خونریز حملے کے بعد آپریشن شروع کیا تھا۔ مصری فوجیوں پر رمضان میں کیے گئے حملے میں کم سے کم سولہ افسراور جواں جاں بحق ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد مصری فوج نے اپنے دستے صحرائے سیناء میں داخل کیے تھے۔ گذشتہ تین عشروں کے بعد پہلی مرتبہ مصر کو اس علاقے میں اپنی فوجیں داخل کرنے کا موقع ملا ہے۔ اسرائیل کےساتھ طے پائے کیمپ ڈیوڈ معاہدے کی روسے جزیرہ نما سیناء کو غیر فوجی علاقہ قرار دیا گیا تھا۔ رمضان المبارک میں مشتہ افراد کے مصری فوج پر حملے پرملک کی سیاسی اور عسکری قیادت نے سخت جوابی کارروائی کا فیصلہ کیا تھا۔ صدر ڈاکٹر محمد مرسی کاکہنا تھا کہ وہ خود اس آپریشن کی نگرانی کریں۔
http://http://www.ahwaal.com/index.php?option=com_content&view=article&id=21693%3A2012-09-09-10-41-31&catid=40%3Aahamkhabrain&Itemid=46&lang=ur
مصر کی مسلح افواج کے ترجمان نے بتایا ہے کہ جزیرہ نُما سیناء میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے خلاف ایک ماہ سے جاری آپریشن کے دوران فلسطینی شہر غزہ کی پٹی سے ملحقہ سرحد پر کم سے کم 31 سرنگوں کو تباہ کیا گیا ہے۔ترجمان کا کہنا ہے کہ سرحد پر مجموعی طور پر 225 سرنگیں موجود ہیں، جنہیں منہدم کرنے کا عمل جاری ہے۔ سیناء آپریشن میں 32 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 58 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا تھا جن میں سے اڑتیس تاحال زیر حراست ہیں، جبکہ بیس کو پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ سرچ آپریشن کے دوران جزیرہ سیناء سے بڑی مقدار میں اسلحہ و بارود بھی قبضے میں لیا گیا ہے۔العربیہ کے مطابق مصری فوج کے ترجمان نے قاہرہ میں ہفتے کے روز صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے غزہ سے ملحقہ سرحدی علاقے جزیرہ سیناء میں مشتبہ جنگجوؤں کے خلاف آپریشن مکمل کر لیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے بتایا کہ سیناء آپریشن کے دوران فوج اپنے آئینی دائرہ کار میں رہی ہے اور اسرائیل کے ساتھ طے پائے کیمپ ڈیوڈ امن معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔فوجی ترجمان نے بتایا کہ سیناء آپریشن میں امریکا نے بھی تکنیکی معاونت فراہم کی تھی تاہم یہ آپریشن مکمل طور پر مصری فوج کی نگرانی میں کیا گیا ہے۔ آپریشن کے دوران مصری حکام کے ساتھ بھی مکمل رابطے رہے ہیں۔ اس سوال پر کہ سیناء سرچ آپریشن مزید کب تک جاری رہے گا؟ ترجمان نے کہا کہ فوج نے صحرائے سیناء کے بیشتر حصے کو کلیئر کرا لیا ہے تاہم مخصوص اہداف پر آپریشن جاری رہے گا اور ہم آئندہ جزیرے سیناء کو دہشت گردوں کا ٹھکانہ نہیں بننے دیں گے۔خیال رہے کہ مصری فوج اور پولیس نے غیر سرکاری سیکیورٹی اداروں کے تعاون سے گذشتہ ماہ صحرائے سیناء میں فوجیوں پر ہونے والے ایک خونریز حملے کے بعد آپریشن شروع کیا تھا۔ مصری فوجیوں پر رمضان میں کیے گئے حملے میں کم سے کم سولہ افسراور جواں جاں بحق ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد مصری فوج نے اپنے دستے صحرائے سیناء میں داخل کیے تھے۔ گذشتہ تین عشروں کے بعد پہلی مرتبہ مصر کو اس علاقے میں اپنی فوجیں داخل کرنے کا موقع ملا ہے۔ اسرائیل کےساتھ طے پائے کیمپ ڈیوڈ معاہدے کی روسے جزیرہ نما سیناء کو غیر فوجی علاقہ قرار دیا گیا تھا۔ رمضان المبارک میں مشتہ افراد کے مصری فوج پر حملے پرملک کی سیاسی اور عسکری قیادت نے سخت جوابی کارروائی کا فیصلہ کیا تھا۔ صدر ڈاکٹر محمد مرسی کاکہنا تھا کہ وہ خود اس آپریشن کی نگرانی کریں۔
http://http://www.ahwaal.com/index.php?option=com_content&view=article&id=21693%3A2012-09-09-10-41-31&catid=40%3Aahamkhabrain&Itemid=46&lang=ur