عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
(۱۱) بے مقصد گفتگو سے ممانعت:
((مِنْ حُسْنِ اِسْلَامِ الْمَرْئِ تَرْکُہٗ مَالَا یَعْنِیْہِ))
''آدمی کے اسلام کا حسن اسی میں ہے کہ وہ فضول اوربے فائدہ باتو ں کوترک کردے۔''
(۱۲) بولنے سے پہلے تولنے کا حکم:
((إِنَّ أَحَدَکُمْ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ رِضْوَانِ اللّٰہِ مَا یُلْقِی بِہَا بَالًا، یَرْفَعُہُ اللّٰہُ بِہَا دَرَجَاتٍ، وَإِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ سَخَطِ اللّٰہِ مَا یُلْقِی بِہَا بَالًا فَہُوَ یَہْوِی بِہَا فِی جَہَنَّمَ))
یقیناًبندہ اللہ تعالٰی کی رضامندی والی کبھی ایسی بات کرتاہے جسے وہ (اپنی نظرمیں)کوئی اہمیت نہیں دیتا، لیکن اللہ تعالٰی اسی بات کی وجہ سے اس کے درجات بلندفرمادیتاہے، اوربسااوقات بندہ اللہ کی ناراضگی والی کوئی ایسی بات کہہ دیتاہے جسے وہ کوئی اہمیت نہیں دے رہاہوتا، لیکن وہ اسی بات کی وجہ سے جہنّم میں جاگرتاہے۔
(۱۳) امانت کی ادائیگی اور وعدے کی پاسداری کا حکم:
((لَا اِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ، وَلَا دِیْنَ لِمَنْ لَا عَھْدَ لَہٗ))
''جو امانت دار نہیں اس کا ایمان نہیں اور جو وعدے کا پاسدار نہیں اس کا کوئی دِین نہیں۔''
(۱۴) سچ بولنے کا حکم اور جھوٹ سے اجتناب کی تاکید:
((عَلَیْکُمْ بِالصِّدْقِ فَإِنَّ الصِّدْقَ یَہْدِی إِلَی الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ یَہْدِی إِلَی الْجَنَّۃِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَیَصْدُقُ حَتَّی یُکْتَبَ عِنْدَ اللّٰہِ صِدِّیقًا، وَإِیَّاکُمْ وَالْکَذِبَ، فَإِنَّ الْکَذِبَ یَہْدِی إِلَی الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ یَہْدِی إِلَی النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَیَکْذِبُ حَتَّی یُکْتَبَ عِنْدَ اللّٰہِ کَذَّابًا))
''سچ بولنااپنے اوپرلازم کرلو، کیونکہ سچ نیکی کی طرف لے کرجاتاہے اورنیکی جنّت میں لے کرجائے گی، اوریقیناًآدمی اتناسچ بولتاہے کہ اسے اللہ کے ہاں سچّالکھ دیاجاتاہے۔ اورجھوٹ سے بچنابھی اپنے اوپرلازم کرلو، کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف کے کرجاتاہے اورگناہ جہنّم میں لے جائے گا، اوریقیناًآدمی اس قدرجھُوٹ بولتاہے کہ اسے اللہ کے ہاں بھی جھُوٹاہی لکھ دیاجاتاہے۔''
(۱۵) قوت وعزیمت:
((اَلْمُؤْمِنُ الْقَوِیُّ خَیْرٌ مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِیْفِ))
''طاقتور مومن کمزور مومن سے بہتر ہے۔''
(۱۶) احتیاط وہوش مندی:
((لَا یُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَّاحِدٍ مَرَّتَیْنِ))
''مومن ایک ہی سوراخ سے دوبار نہیں ڈسا جاتا۔''
(۱۷) خود ہی اپنی رسوائی کا باعث بننے کی ممانعت:
((لَا یَنْبَغِیْ لِلْمُؤْمِنِ أَنْ یَّذِلَّ نَفْسَہٗ))
''کسی بھی مومن کے لائق نہیں ہے کہ وہ اپنے نفس کو رُسوا کرے۔''
(۱۸) آپس میں رحم وکرم اور محبت ومودت:
((مَثَلُ الْمُؤْمِنِینَ فِی تَرَاحُمِہِمْ وَتَوَادِّہِمْ وَتَوَاصُلِہِمْ کَمَثَلِ الْجَسَدِ، إِذَا اشْتَکَی عُضْوٌ مِنْہُ تَدَاعَی لَہُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالْحُمَّی وَالسَّہَرِ))
''مسلمانوں کاآپس میں رحم وکرم، محبت ومودّت اورمیل جول کامعاملہ ایک جسم کے مانندہے، جب اس کے جسم کاایک عضوتکلیف میں مبتلاہوتاہے توساراجسم بخاراوربے خوابی کے ساتھ اس کی تکلیف میں شریک ہوجاتاہے۔''
((مِنْ حُسْنِ اِسْلَامِ الْمَرْئِ تَرْکُہٗ مَالَا یَعْنِیْہِ))
''آدمی کے اسلام کا حسن اسی میں ہے کہ وہ فضول اوربے فائدہ باتو ں کوترک کردے۔''
(۱۲) بولنے سے پہلے تولنے کا حکم:
((إِنَّ أَحَدَکُمْ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ رِضْوَانِ اللّٰہِ مَا یُلْقِی بِہَا بَالًا، یَرْفَعُہُ اللّٰہُ بِہَا دَرَجَاتٍ، وَإِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ سَخَطِ اللّٰہِ مَا یُلْقِی بِہَا بَالًا فَہُوَ یَہْوِی بِہَا فِی جَہَنَّمَ))
یقیناًبندہ اللہ تعالٰی کی رضامندی والی کبھی ایسی بات کرتاہے جسے وہ (اپنی نظرمیں)کوئی اہمیت نہیں دیتا، لیکن اللہ تعالٰی اسی بات کی وجہ سے اس کے درجات بلندفرمادیتاہے، اوربسااوقات بندہ اللہ کی ناراضگی والی کوئی ایسی بات کہہ دیتاہے جسے وہ کوئی اہمیت نہیں دے رہاہوتا، لیکن وہ اسی بات کی وجہ سے جہنّم میں جاگرتاہے۔
(۱۳) امانت کی ادائیگی اور وعدے کی پاسداری کا حکم:
((لَا اِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ، وَلَا دِیْنَ لِمَنْ لَا عَھْدَ لَہٗ))
''جو امانت دار نہیں اس کا ایمان نہیں اور جو وعدے کا پاسدار نہیں اس کا کوئی دِین نہیں۔''
(۱۴) سچ بولنے کا حکم اور جھوٹ سے اجتناب کی تاکید:
((عَلَیْکُمْ بِالصِّدْقِ فَإِنَّ الصِّدْقَ یَہْدِی إِلَی الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ یَہْدِی إِلَی الْجَنَّۃِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَیَصْدُقُ حَتَّی یُکْتَبَ عِنْدَ اللّٰہِ صِدِّیقًا، وَإِیَّاکُمْ وَالْکَذِبَ، فَإِنَّ الْکَذِبَ یَہْدِی إِلَی الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ یَہْدِی إِلَی النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَیَکْذِبُ حَتَّی یُکْتَبَ عِنْدَ اللّٰہِ کَذَّابًا))
''سچ بولنااپنے اوپرلازم کرلو، کیونکہ سچ نیکی کی طرف لے کرجاتاہے اورنیکی جنّت میں لے کرجائے گی، اوریقیناًآدمی اتناسچ بولتاہے کہ اسے اللہ کے ہاں سچّالکھ دیاجاتاہے۔ اورجھوٹ سے بچنابھی اپنے اوپرلازم کرلو، کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف کے کرجاتاہے اورگناہ جہنّم میں لے جائے گا، اوریقیناًآدمی اس قدرجھُوٹ بولتاہے کہ اسے اللہ کے ہاں بھی جھُوٹاہی لکھ دیاجاتاہے۔''
(۱۵) قوت وعزیمت:
((اَلْمُؤْمِنُ الْقَوِیُّ خَیْرٌ مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِیْفِ))
''طاقتور مومن کمزور مومن سے بہتر ہے۔''
(۱۶) احتیاط وہوش مندی:
((لَا یُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَّاحِدٍ مَرَّتَیْنِ))
''مومن ایک ہی سوراخ سے دوبار نہیں ڈسا جاتا۔''
(۱۷) خود ہی اپنی رسوائی کا باعث بننے کی ممانعت:
((لَا یَنْبَغِیْ لِلْمُؤْمِنِ أَنْ یَّذِلَّ نَفْسَہٗ))
''کسی بھی مومن کے لائق نہیں ہے کہ وہ اپنے نفس کو رُسوا کرے۔''
(۱۸) آپس میں رحم وکرم اور محبت ومودت:
((مَثَلُ الْمُؤْمِنِینَ فِی تَرَاحُمِہِمْ وَتَوَادِّہِمْ وَتَوَاصُلِہِمْ کَمَثَلِ الْجَسَدِ، إِذَا اشْتَکَی عُضْوٌ مِنْہُ تَدَاعَی لَہُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالْحُمَّی وَالسَّہَرِ))
''مسلمانوں کاآپس میں رحم وکرم، محبت ومودّت اورمیل جول کامعاملہ ایک جسم کے مانندہے، جب اس کے جسم کاایک عضوتکلیف میں مبتلاہوتاہے توساراجسم بخاراوربے خوابی کے ساتھ اس کی تکلیف میں شریک ہوجاتاہے۔''