اسلام کے فدائی پھر آتے ہیں!
سید قطبؒ
استفادہ: حامد کمال الدین
استفادہ: حامد کمال الدین
اسلام کے فدائیو! آج ہمارا یہ معرکہ تاریخ میں ایک بار پھر اپنے ایک نہایت اہم موڑ پر پہنچ چکا ہے۔ نہ یہود اپنی کسی خصلت کو بھولے ہیں اور نہ ہم نے اپنا دین چھوڑا ہے۔ کیا تم اپنے اِس شرف کا اندازہ کرسکتے ہو، دینِ محمد آج تمہارے اِن مضبوط و توانا بازوؤں کا پھر سے ضرورت مند ہو گیا ہے!!!
بیچ کی بڑی صدیوں تک یہ لوگ ”زیر زمین“ چلے گئے تھے، کیونکہ ”برسرزمین“ تمہاری شریعت کا راج تھا اور تمہارے عقیدہ کی فرماں روائی تھی، جس کی تاب لانا اِن کے بس کی بات نہیں ہوتی۔ یہ کسی ایک لمحہ کیلئے بھی سین سے غائب نہیں ہوئے تھے، محض ”غیر مرئی“ ہو گئے تھے۔ مگر عالمی اسٹیج سے تمہارے پیچھے ہٹ جانے کے باعث اب یہ ”باہر“ نکل آئے ہیں۔ تمہارے خواب غفلت میں جا پڑنے کے باعث آج یہ دندنا رہے ہیں۔ پوری زمین میں اودھم مچا رہے ہیں۔ دینِ محمد کو صفحۂ ہستی سے مٹا ڈالنے کا اپنا وہ ڈیڑھ ہزار سالہ پرانا خواب پورا کرنے کیلئے نئے حوصلے اور نئے منصوبے لے کر میدان میں اتر آئے ہیں اور تمہارے اپنے گھروں اور بستیوں میں بڑی دور دور تک رسائی پا چکے ہیں۔ بیت المقدس میں تمہارے نبی کی اُس جائے نماز کو تم سے چھین لینے کیلئے جس پر کھڑے ہو کر تمہارے نبی نے انسانیت کے سب اماموں کی امامت کروائی تھی اور جس کے دم سے انسانیت پر تمہاری امامت قائم ہوئی اور رہتی دنیا تک کیلئے تمہارا یہ منصب ہوا.. تمہاری اِس سرزمین مقدس پر اپنا خم ٹھونکنے کیلئے.. تم نے دیکھا، یہ پورے جہان سے امڈ آئے ہیں۔ کبھی یہ تمہارے اِس بیت المقدس کو، جو پوری دنیا کیلئے تمہاری اِس امامت کا راوی بن کر رہا تھا، بے چارگی کے ساتھ دور سے دیکھا کرتے تھے، آج یہ اس میں جی بھر کر فساد مچاتے پھر رہے ہیں اور اس کے اندر مسلم خون کی ہولی کھیل رہے ہیں۔ اِن کے گھناؤنے عزائم کو روک دینے کیلئے اور انسانیت کی اِن کے شر سے جان چھڑانے کیلئے ایک ہی چیز کام دے سکتی ہے اور وہ یہ کہ دنیا کی مہار پھر سے اسلام کی عادلانہ شریعت کے ہاتھ میں آ جائے، اور اسلامی نظام کے سائے تلے ان کو بھی امن اور انصاف ملے، اور وہ پوری دنیا بھی جو دو صدیوں سے اِنکی بھڑکائی ہوئی جنگوں کی بھٹی میں جل رہی ہے، سکھ کا سانس لے۔ یہ کوئی مفروضہ نہیں، اسلامی خلافت کی طویل صدیاں دنیا اِس امن اور چین کا ذائقہ یقینا چکھتی رہی ہے۔
سبحان اللہ! خدا کی سنت اِن فساد پروروں کے حق میں آج بھی نہیں بدلی۔ پہلے جب اِنہوں نے فساد اور سرکشی کرتے ہوئے آسمان سر پر اٹھا لیا تھا تو اللہ نے بخت نصر کی صورت میں اِن پر اپنے عذاب کا کوڑا برسایا تھا۔ آج ایک بار پھر جب انہوں نے زمین میں بے حد و حساب اودھم مچایا تو اللہ نے ہٹلر کی صورت میں اِن پر اپنی پکڑ بھیجی۔ مگر اِن کا اصل حل ان شاءاللہ ہمارے مجاہد کریں گے۔ اِس فتنہ کو پھر سے ایک طویل نیند سلا دینا اِنہی کا کام ہے۔ یہ معرکہ پہلی بار ہی کی طرح آج بھی قرآن کی مدد سے لڑا جائے گا۔ یہ معرکہ جس میں ہمارے نوجوانوں کا ہتھیار ایمان ہو گا.... اور جو کہ بڑی دیر سے ہماری راہ تک رہا ہے!
یہود کے ساتھ ایک نہایت پیچیدہ اور چومکھی لڑائی ہمارے اِن بچوں کے سر پر قرض ہے، اور یہ قرض اِس امت کے حق میں، اور پوری انسانیت کے حق میں، اِن کے ذمے واجب الادا ہے۔ اِس کے بغیر نہ ہماری یہ امت سر اٹھا کر چلنے کے قابل ہو گی اور نہ انسانیت یہاں پر چین اور سکھ کا کوئی سانس لے سکے گی۔
سورہ بنی اسرائیل میں خدا نے ان کے برپا کئے ہوئے دو نہایت عظیم فسادوں کا ذکر کر دینے اور اس پر اپنی جانب سے نہایت عظیم سزائیں بھیج دینے کا بیان کرنے کے بعد اپنی اِس سنت کا تسلسل جاری رکھنے کا اعلان فرمایا:
وَإِنْ عُدتُّمْ عُدْنَا (بنی اسرائیل: 8 )
”اگر تم اعادہ کرو گے تو ہم بھی اعادہ کریں گے“
یعنی جرم دوبارہ ہو گا تو سزا بھی کہیں نہیں گئی ہے۔ جب بھی تم زمین میں فساد برپا کرنے کیلئے اٹھو گے خدا کا یہ کوڑا ضرور حرکت میں آئے گا۔ آج جب یہ سرزمینِ بیت المقدس میں اپنے فساد کی انتہا کر چکے ہیں، تو لازمی ہے کہ خدا کے قہر کا کوڑا ہم ایک بار پھر اِن پر برستا دیکھیں۔ اور ہمیں امید ہے اِس بار اِن کی یہ خدمت ہمارے مجاہد انجام دیں گے۔ افق پر جو تصویر بن رہی ہے اس کو پڑھنا اب بے حد آسان ہو گیا ہے۔
وَإِنْ عُدتُّمْ عُدْنَا کی آیت، ظلم کی چکی میں پسنے والے فلسطین اور پورے عالم اسلام کیلئے ایک ابدی بشارت کا درجہ رکھتی ہے۔
اِن کے بڑے بڑے ناقابل تسخیر ٹینک اور طیارے اور ایٹم بم اور نجانے کیا کیا کچھ جو ہم سنتے آئے ہیں اور جن کے ذکر سے ہی دنیا کی بڑی بڑی فوجوں کو ہول آتا رہا ہے، ہمارے فدائیوں نے بڑی کامیابی کے ساتھ ان کا پول کھول دیا ہے۔ ”ایمان“ کا ہتھیار دراصل بڑی دیر سے دنیا نے دیکھا نہیں ہے۔ ”ایمان“ اور ”عرش والے پر انحصار“ دنیا کو بتا چکا ہے کہ اس کے آگے اِن کے ہتھیاروں کی ہرگز کوئی حقیقت نہیں۔ ہمارے مجاہدوں کا جہاں بھی اِن مجرموں سے سامنا ہوا، اللہ کے فضل سے دنیا نے اِن کو بھاگتے ہی دیکھا۔
یہود کے ساتھ ہمارا یہ معرکہ درحقیقت ”ایمان“ اور ”قرآن“ کا معرکہ ہے۔ اِس میں ہم اگر پورا اتر لیں، تو پھر دیکھئے یہ معرکہ کیا صورت دھارتا ہے اور ان شاءاللہ دھار رہا ہے۔
وَلَيَنصُرَنَّ اللَّهُ مَن يَنصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ
(یہ اردو استفادہ سید قطبؒ کی مشہور کتاب ”معرکتنا مع الیہود“ کی سب سے اہم فصل جس کا عنوان بھی ”معرکتنا مع الیہود“ ہے، سے کیا گیا ہے)