• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلام …. روا داری اور عفو ودرگذر کا دین

شمولیت
دسمبر 09، 2013
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
37
ترجمہ: محمد ہاشم یزمانی / محمد عاطف الیاس

26 اپریل جمعۃ المبارک کا خطبہ امام کعبہ فضیلۃ الشیخ خالد علی الغامدی نے گرینڈ مسجد بحریہ ٹاؤن لاہور میں ارشاد فرمایا۔ امام صاحب کا خطبہ جمعہ نہایت جامع ومؤثر تھا جو افادہ عام کے لیے قارئین کی نذر کیا جا رہا ہے۔

حمد وثناء اور درود و سلام کے بعد:
اے اللہ کے بندو! اللہ سے ڈر جاو اور اچھی طرح جان لو کہ بڑے بڑے راستے طے کرنے والا بہادر نہیں بلکہ اصل بہادری تو خوفِ خدا کا نام ہے۔ مال و متاع جمع کرنا کوئی سعادت مندی کی بات نہیں بلکہ اصل سعادت تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کیا جائے۔

اے مسلمانو! ہمارے دین حنیف کے بڑے بڑے محاسن اور خوبیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ یہ دین، رواداری، عفوودرگذر، رحمت، آسانی اور انسانیت کا دین ہے۔ تمام بنی نوع انسان کے لیے یہ دین خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا ہے۔ اسلام کی خوبصورتی حسن اور تاثیر کی بنیاد عفوودرگذر، رحمت و عدل اور بلند ترین اخلاق پر قائم ہے۔ انہی اخلاقِ عالیہ ہی کی بدولت لوگ دینِ اسلام میں جوق در جوق داخل ہوئے۔ دین اسلام کی بلندترین بے مثال اخلاقی، عقدی اور ایمانی اقدار کی بناء پر یہ لوگوں میں مقبول ہوا۔ اسلام کی بلند ترین اور لوگوں کے دلوں پر اثر انداز ہونے کے لحاظ سے گہری ترین قدروں میں سے یہ بھی ہے کہ عفوودرگذر اور رواداری کو اپنایا جائے۔ اسی لیے قران و حدیث میں بے شمار اور مسلسل نصوص شرعیہ بیان ہوئی ہیں جو انسان کو اس عظیم اسلامی خوبی سے متصف ہونے پر ابھارتی ہیں۔ نبی کریم ?کی حیات طیبہ میں اس کی عملی مثالیں ملتی ہیں تاکہ دین الٰہی کا روشن چہرہ لوگوں کے سامنے واضح ہو جائے۔ صحابہ کرام، تابعین عظام‘ آج تک اور قیامت تک آنے والے لوگوں نے یہ خوبی آپe کی حیات طیبہ سے ہی سیکھی ہے۔

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿لَاۤ اِكْرَاهَ فِي الدِّيْنِ١ۙ۫ قَدْ تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ﴾ (البقرة: 256) ’’دین کے معاملے میں کوئی زور زبردستی نہیں، صحیح بات غلط خیالات سے الگ چھانٹ کر رکھ دی گئی ہے۔‘‘

یعنی اسلام میں داخل ہونے کے لیے کسی پر جبر و مشقت نہ کرو کیونکہ اسلام کے دلائل اور اقدار بالکل واضح ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَدَّ كَثِيْرٌ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ لَوْ يَرُدُّوْنَكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ اِيْمَانِكُمْ كُفَّارًا١ۖۚ حَسَدًا مِّنْ عِنْدِ اَنْفُسِهِمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْحَقُّ١ۚ فَاعْفُوْا وَ اصْفَحُوْا حَتّٰى يَاْتِيَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ۰۰۱۰۹﴾ (البقرة) ’’اہل کتاب میں سے اکثر لوگ یہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح تمہیں ایمان سے پھیر کر پھر کفر کی طرف پلٹا لے جائیں اگرچہ حق ان پر ظاہر ہو چکا ہے، مگر اپنے نفس کے حسد کی بنا پر تمہارے لیے ان کی یہ خواہش ہے اس کے جواب میں تم عفو و در گزر سے کام لو یہاں تک کہ اللہ خود ہی اپنا فیصلہ نافذ کر دے۔‘‘

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَ اِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ اِلٰى مَيْسَرَةٍ١ؕ وَ اَنْ تَصَدَّقُوْا خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۰۰۲۸۰﴾ (البقرة) ’’تمہارا قرض دار تنگ دست ہو، تو ہاتھ کھلنے تک اُسے مہلت دو اور جو صدقہ کر دو، تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے۔‘‘

اللہ تعالیٰ نے مزید فرمایا:
’’انہیں معاف کر دینا چاہیے اور درگذر کرنا چاہیے کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تمہیں معاف کرے؟‘‘
صحیح حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اللہ تعالیٰ کو سب سے محبوب ترین دین کون سا ہے؟ تو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
عفوودرگذر اور رواداری پر مشتمل خالص دین، اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہے۔ دین اسلام کے خصائل بہت ہی آسان اور عفوودرگذر پر مشتمل ہیں۔
اللہ اور اس کے رسول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خصائل بہت زیادہ محبوب ہیں۔ رسول اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے:
’’اللہ تعالیٰ ایسے آدمی پر رحم فرمائے جو خرید وفروخت اور مطالبے کے وقت عفوودرگذر سے کام لیتا ہے۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایمان کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صبر اور عفوودرگذر کرنا۔ ‘‘

آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسے آدمی کے بارے میں نہ بتاوں جس پر جہنم کی آگ حرام ہے؟ صحابہ نے کہا کیوں نہیں اے اللہ کے رسول! آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر وہ شخص جو قریب رہے اور نرمی اور آسانی والا معاملہ کرے۔

آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: یہ دین آسان ہے، جو شخص دین میں تشدد سے کام لیتا ہے وہ دین پر عمل کرنے سے مغلوب ہو جاتا ہے، لہٰذا میانہ روی اختیا کرو، غلو سے اجتناب کرو اور خوشخبریاں دینے والے بن جاو۔

مکمل مضمون
http://www.ahlehadith.org/mazameen/islam-rawa-dari-aur-afaw-o-darguzar-ka-deen.html
 
Top